پاکستان کے ہر شعبے میں خواتین کو آگے لانے کی ضرورت ہے، تعلیم صرف حق نہیں ، ترقی کی بنیاد اور مساوات کا پُل ہے، معیاری تعلیم میں اقوام کی تشکیل کی طاقت موجود ہے،جسٹس عائشہ اے ملک
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جنوری2025ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کے ہر شعبے میں خواتین کو آگے لانے کی ضرورت ہے، تعلیم صرف ایک حق نہیں بلکہ ترقی کی بنیاد اور مساوات کا پُل ہے، معیاری تعلیم میں اقوام کی تشکیل کی طاقت موجود ہے۔جسٹس عائشہ اے ملک نے ہفتہ کو یہاں یونیورسٹی آف لندن کے المنائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی آف لندن کے المنائی سے مل کر بہت خوشی ہوئی،یہ سُن کر بھی خوشی ہوئی کہ یونیورسٹی آف لندن سے فارغ التحصیل ہونے والے طالب علموں میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے جس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر شعبے میں خواتین کو آگے لانے کی ضرورت ہے۔(جاری ہے)
برطانوی نظام تعلیم میں گہرائی سے مطالعہ کرنے، تنقیدی سوچ اور عملی تجربے پر زور دیا جاتا ہے جو موجودہ دور میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی آف لندن کا تعلیمی نظام نہ صرف علمی فضیلت کو فروغ دیتا ہے بلکہ طلبا میں باخبر اور متوازن شخصیت کی تشکیل کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم صرف ایک حق نہیں بلکہ ترقی کی بنیاد اور مساوات کا پُل ہے، معیاری تعلیم میں اقوام کی تشکیل کی طاقت موجود ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ یونیورسٹی آف لندن کے فارغ التحصیل افراد نے معیاری تعلیم حاصل کر کے نمایاں کامیابیاں حاصل کیں،یہ نظام تعلیم ان کی کامیابی کی کہانیوں کو شکل دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے،یونیورسٹی آف لندن کے المنائی مستقبل کے رہنما، مفکر اور تبدیلی لانے والے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ذاتی کامیابی کے ساتھ ساتھ انسانیت کی ترقی میں سرمایہ کاری ہے، تعلیم افراد کو اپنی کمیونٹی میں مثبت کردار ادا کرنے کی ذمہ داری سونپتی ہے،قوم کی طاقت تعلیم یافتہ لوگوں میں مضمر ہے جو قانون اور حقوق کو سمجھتے اور جمہوری عمل میں حصہ لیتے ہیں۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ یونیورسٹی آف لندن کی المنائی پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے علم اور تجربے سے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں اور بہتر مستقبل کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالیں، یونیورسٹی آف لندن سے تعلیم یافتہ افراد چاہے کسی بھی شعبے میں کام کریں، ان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے علم اور تجربے سے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ فارغ التحصیل طلبا مستقبل کے رہنما ہیں اور انہیں ملک میں تبدیلی لانے، ترقی کو فروغ دینے اور دوسروں کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔ اپنے خطاب کے آخر میں جسٹس عائشہ اے ملک نے یونیورسٹی آف لندن کی المنائی کیلئے نیک تمنائوں اور اس امید کا اظہار بھی کیا کہ وہ مستقبل میں بھی اسی طرح کامیابیاں حاصل کرتے رہیں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہا کہ یونیورسٹی آف لندن یونیورسٹی آف لندن کے جسٹس عائشہ اے ملک نے انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم تعلیم میں کی تشکیل کی طاقت
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کے پاس پالیسی ریٹ 8فیصد پر لانے کی گنجائش موجود ہے‘عاطف اکرام شیخ
اسلام آباد (صباح نیوز) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایف پی سی سی آئی)کے صدر عاطف اکرا م شیخ نے اسٹیٹ بینک سے شرح سود میں 500بیسس پوائنٹس کمی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس پالیسی ریٹ 8 فیصد پر لانے کی گنجائش موجود ہے، مرکزی بینک کل ہونیوالے مانیٹری کمیٹی اجلاس میں شرح سود میں 5فیصد کمی کرے۔ حالیہ ہفتے مہنگائی بڑھنے کی شرح صفر اعشاریہ52فیصدکی
کم ترین سطح پر آگئی ہے، پالیسی ریٹ کی موجودہ دوہرے ہندسے کی شرح غیر منصفانہ ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے مزید کہا کہ مہنگائی میں کمی کے باوجود بلند شرح سود کاروباری سرگرمیوں کے فروغ میں رکاوٹ ہے۔ معاشی اشارئیے مثبت،مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی تک پہنچانا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں 5فیصد کمی سے بینکوں میں پڑے ہوئے پیسے صنعتوں میں لگیں گے۔ پیسے کی سرکولیشن بڑھنے سے ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ شرح سود میں بڑی کمی ملکی معیشت کی بہتری اور مالی استحکام کے حوالے سے اہم ہے، شرح سود میں کمی برآمدات میں اضافے، نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریگی، معیشت ٹریک پر آ چکی ،پائیدار معاشی استحکام کیلئے کاروبار دوست اقدامات ناگزیر ہیں۔
عاطف اکرام شیخ