رجب بٹ کے بعد ذوالقرنین سکندر بھی گرفتار، معاملہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
مشہور ٹک ٹاکر ذوالقرنین سکندر کو حالیہ دنوں میں ایک غیر متوقع واقعے کا سامنا کرنا پڑا جب وہ اپنے قریبی دوست کی شادی میں شرکت کے دوران گرفتار ہوگئے۔
تقریب کے دوران بغیر کسی واضح وجہ کے پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا اور سات سے آٹھ گھنٹوں تک زیر حراست رکھا۔ اس واقعے نے ذوالقرنین کے اہل خانہ اور دوستوں کو شدید پریشان کردیا۔
View this post on InstagramA post shared by Zulqarnain Sikandar (@ch.
ذوالقرنین سکندر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے اس واقعے پر شدید مایوسی اور غصے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا، ’اس ملک میں کچھ بھی ممکن ہے۔ مجھے ان افراد کا علم نہیں ہے جو مجھے بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میرے خلاف ایک جعلی ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے اور میں جلد ہی اس معاملے پر تفصیل سے بات کروں گا۔‘
ذوالقرنین نے اپنی ایک ویڈیو میں واقعے کی تفصیلات بھی شیئر کی ہیں اور اسکرین شاٹ کے ذریعے تحریری معلومات فراہم کی ہیں۔
ٹاک ٹاکر کے چاہنے والے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں اور ان کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Waleed Sheikh (@vlogwithwaleed)
یاد رہے کہ اس سے قبل ٹک ٹاکر رجب بٹ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا اور عدالت نے گزشتہ روز انہیں سزا بھی سنائی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعلیٰ اور گورنر پختونخوا کو افغانستان سے ڈیل کی اجازت نہیں دینگے، وزیر دفاع
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ دفاع اور خارجہ امور کا معاملہ آئین میں بہت واضح ہے، قانونی و آئینی طور پر افغانستان سے بات چیت کا معاملہ وفاق کا ہے، وزیراعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا کو افغانستان سے آزادانہ ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا کو افغانستان سے آزادانہ ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ دفاع اور خارجہ امور کا معاملہ آئین میں بہت واضح ہے، قانونی و آئینی طور پر افغانستان سے بات چیت کا معاملہ وفاق کا ہے، وزیراعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا کو افغانستان سے آزادانہ ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا اگر وہ چاہتے ہیں آزادانہ طور پر افغانستان سے ڈیل کریں تو وفاق اجازت نہیں دے گا، ایسے عمل کی نہ کوئی قانون اور نہ آئین اجازت دے گا، کوئی اپنی رائے کو وفاق پر مسلط نہیں کر سکتا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا وزیراعلیٰ اور گورنر کے پی اگر کوئی رائے دینا چاہتے ہیں تو اجلاسوں میں آکر اپنی رائے اور موقف ضرور دیں، وفاقی حکومت کو آکر بتائیں کہ ان کے نزدیک اس مسئلے کا کیا حل ہو سکتا ہے۔