یونیورسٹی آف لندن کا تعلیمی نظام سیکھنے کا بہترین تجربہ فراہم کرتا ہے، عطاء تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز یونیورسٹی آف لندن سے بطور ٹیوٹر کیا، یہ میرے کیریئر کے ابتدائی سال تھے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے بیرونی پروگراموں نے طلباء میں تنقیدی سوچ، تجزیہ کرنے اور قانونی مہارتوں کی ترقی کو فروغ دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطا اللہ تارڑ نے پاکستان کے تعلیمی نظام اور قانون کی تعلیم کا معیار بلند کرنے میں یونیورسٹی آف لندن کے بے مثال کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی آف لندن سے سند یافتہ افراد آج ملک میں عدلیہ، قانون، سیاست سمیت اہم شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں، یونیورسٹی آف لندن کا تعلیمی نظام سیکھنے کا بہترین تجربہ فراہم کرتا ہے۔ یہ بات انہوں نے یونیورسٹی آف لندن کے المنائی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک، یونیورسٹی آف لندن کی وائس چانسلر پروفیسر وینڈی تھامسن اور دیگر بھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز یونیورسٹی آف لندن سے بطور ٹیوٹر کیا، یہ میرے کیریئر کے ابتدائی سال تھے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے بیرونی پروگراموں نے طلباء میں تنقیدی سوچ، تجزیہ کرنے اور قانونی مہارتوں کی ترقی کو فروغ دیا۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف لندن سے سند یافتہ افراد آج ملک کے اہم شعبوں میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، ان میں سے کئی بڑی لاء فرمز میں شراکت دار بن چکے ہیں، عدلیہ میں شامل ہوئے ہیں اور تنازعات کے متبادل حل کے نظام میں اپنا تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی آف لندن کے بہت سے فارغ التحصیل افراد سیاست اور سماجی کاموں میں مصروف ہیں جو ان کی قوم کے لئے وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ان تمام کامیابیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یونیورسٹی آف لندن نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں قانون کا پیشہ ایک معزز مقام رکھتا ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور عظیم مفکر و شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ نے برطانیہ کے عظیم ادارے ”لنکنز ان“سے تعلیم حاصل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں عظیم شخصیات نے اپنی قانونی مہارت اور سیاسی بصیرت کے ذریعے پاکستان کے قیام اور اس کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانونی مہارت ملک کی بنیادوں میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف لندن کا المنائی نیٹ ورک گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلسل ترقی کر رہا ہے، امید ہے کہ یہ مستقبل میں مزید ترقی کرے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے روٹس سکول سسٹم کی سی ای او ڈاکٹر خدیجہ کو شعبہ تعلیم میں نمایاں خدمات انجام دینے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین لیڈرز کا آگے آنا حوصلہ افزا ہے، یہ بات باعث مسرت ہے کہ خواتین مختلف شعبوں میں قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو زندگی کے آغاز سے ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ یونیورسٹی آف لندن یونیورسٹی آف لندن سے وفاقی وزیر اطلاعات
پڑھیں:
پاکستان میں خواتین کے لیے ٹیک میں مواقع اور اے آئی کا کردار
اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں صنعتوں کو بدل رہی ہے، اور پاکستان بھی اس تبدیلی سے محروم نہیں۔ اگرچہ ماضی میں پاکستانی خواتین کو ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس کے شعبوں میں داخل ہونے میں رکاوٹوں کا سامنا رہا، لیکن اے آئی نے ان کے لیے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ تعلیم تک رسائی، کاروبار میں آسانی، اور جدت پر مبنی روزگار کے مواقع کے ذریعے، اے آئی پاکستانی خواتین کو بااختیار بنا رہی ہے اور انہیں ڈیجیٹل معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔
پاکستان میں خواتین اور ٹیکنالوجی کا موجودہ منظرنامہپاکستان میں خواتین ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں، لیکن وہ STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی) کے شعبوں میں نمایاں طور پر کم نمائندگی رکھتی ہیں۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (2023) کے مطابق، صرف 14فیصد خواتین ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرتی ہیں، اور ان میں سے بہت کم لیڈرشپ پوزیشنز پر فائز ہیں۔ تاہم، ملک میں ٹیکنالوجی کے شعبے کی تیز رفتار ترقی اور AI کی زراعت، تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں بڑھتی ہوئی مقبولیت نے خواتین کے لیے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔ حکومت اور نجی ادارے بھی خواتین کو AI اور ڈیٹا سائنس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔
تعلیم اور مہارت کے مواقع میں اضافہاے آئی سے چلنے والے تعلیمی پلیٹ فارمز اور منصوبے خواتین کو ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے نئے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔
آن لائن لرننگ پلیٹ فارمزپاکستان کے دور دراز علاقوں کی خواتین Coursera، Udemy، اور مقامی منصوبوں جیسے LearnOBots سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز کوڈنگ، ڈیٹا اینالیٹکس اور AI جیسے شعبوں میں کم لاگت اور لچکدار کورسز فراہم کرتے ہیں۔
2022 میں، Coursera کے ڈیٹا سائنس کورسز میں پاکستانی طالبات کی شمولیت 35فیصد رہی، جو خواتین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کی عکاسی کرتی ہے۔ حکومتی اور نجی تربیتی پروگرامزDigiSkills.pk اور She Loves Tech Pakistan جیسے منصوبے خواتین کو مشین لرننگ، پروگرامنگ، اور ڈیٹا اینالیٹکس میں تربیت فراہم کر رہے ہیں۔
pk نے اب تک 2 لاکھ سے زائد خواتین کو تربیت دی ہے۔ خواتین کاروباری افراد کو بااختیار بناناAI پاکستانی خواتین کو ایسے اوزار فراہم کر رہی ہے جو کاروباری عمل کو آسان بناتے ہیں اور مارکیٹ تک رسائی بڑھاتے ہیں۔
ڈیجیٹل مارکیٹ پلیسز اور AI ٹولز Daraz اور Bazaar Technologies جیسے پلیٹ فارمز AI کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کی زیر قیادت کاروباروں کو مارکیٹ کے رجحانات سمجھنے اور بڑے سامعین تک پہنچنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
پاکستان اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم رپورٹ 2023 کے مطابق، وہ اسٹارٹ اپس جن کی قیادت خواتین کر رہی ہیں اور جو AI استعمال کر رہی ہیں، ان کی ترقی کی شرح 30فیصد زیادہ ہے۔مائیکروفنانس اور AI سے چلنے والے حل Kashf Foundation جیسے ادارے AI کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کو مائیکرو لونز فراہم کر رہے ہیں، جس سے وہ اپنے کاروبار کو ترقی دینے اور معیشت میں کردار ادا کرنے کے قابل ہو رہی ہیں۔
نوکری کے مواقعAI پاکستان میں خواتین کے لیے نوکری کے عمل اور لچکدار کام کے مواقع پیدا کر رہی ہے۔
بغیر تعصب بھرتی کے نظامRozee.pk جیسے AI سے چلنے والے بھرتی کے نظام کو اپنانے سے پاکستانی کمپنیوں میں صنفی تعصب کے بغیر خواتین کی بھرتی ممکن ہو رہی ہے۔ 2023 میں ان سسٹمز کو استعمال کرنے والی تنظیموں نے خواتین ٹیک ملازمین کی بھرتی میں 20فیصد اضافہ رپورٹ کیا۔
ریموٹ ورک کے مواقعZoom، Slack، اور Trello جیسے AI ٹولز کے ذریعے ریموٹ ورک خواتین کے لیے ایک قابل عمل آپشن بن چکا ہے، خاص طور پر قدامت پسند علاقوں میں۔ اس لچک نے خواتین کو ثقافتی اور خاندانی ذمہ داریوں کے ساتھ اپنے کیریئر جاری رکھنے کا موقع دیا ہے۔
خواتین کی AI کے ساتھ جدتپاکستانی خواتین AI کے ذریعے نہ صرف جدت لا رہی ہیں بلکہ مختلف شعبوں میں قیادت بھی کر رہی ہیں۔ صحت کے شعبے میں AI کا استعمال Sehat Kahani جیسے منصوبے، جن کی قیادت خواتین کر رہی ہیں، AI کا استعمال کرتے ہوئے زچگی کی صحت کو بہتر بنانے اور دور دراز علاقوں میں ٹیلی میڈیسن کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
تعلیم کے لیے AI CodeGirls جیسے ادارے نوجوان خواتین کو AI اور کوڈنگ میں تربیت دے رہے ہیں، تاکہ صنفی فرق کو کم کیا جا سکے۔ اخلاقی AI تحقیق NUST اور FAST جیسے اداروں میں خواتین محققین مقامی مسائل جیسے صنفی تشدد اور بے روزگاری کو حل کرنے کے لیے اخلاقی AI سسٹمز تیار کر رہی ہیں۔
چیلنجز اور آئندہ کے اقداماتنمایاں ترقی کے باوجود خواتین کئی شعبوں میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں، ثقافتی رکاوٹیں پاکستان کے کئی علاقوں میں ثقافتی اقدار خواتین کو تعلیم اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کام کرنے سے روکتی ہیں۔
نمائندگی کی کمیخواتین اب بھی AI کی قیادت اور تحقیق کے شعبوں میں کم نمائندگی رکھتی ہیں۔ حکومتی اور صنعتی معاونت: KP Women’s Digital Skills Training Program جیسے منصوبے خواتین کو با اختیار بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔
رہنمائی اور نیٹ ورکنگ مواقع: WomenInTechPK جیسے اقدامات خواتین کو پیشہ ورانہ نیٹ ورکنگ کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔ ایک جامع مستقبل کی تشکیلAI پاکستان میں خواتین کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس میں کامیابی کے دروازے کھول رہی ہے۔ تعلیم، کاروبار، جدت اور قیادت کے شعبوں میں AI خواتین کے لیے رکاوٹوں کو ختم کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہو رہی ہے۔ اگر موجودہ چیلنجز کو حل کیا جائے اور AI پر مبنی پروگرامز میں مزید سرمایہ کاری کی جائے، تو پاکستان ایک ایسی ڈیجیٹل معیشت تشکیل دے سکتا ہے، جہاں خواتین مساوی اور اہم کردار ادا کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ردما شاہ