پاکستان ، ورلڈ بینک میں پارٹنرشپ ایگریمنٹ معیشت کیلئے خوشخبری ہے ،عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پاکستان ، ورلڈ بینک میں پارٹنرشپ ایگریمنٹ معیشت کیلئے خوشخبری ہے ،عاطف اکرام شیخ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد : صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان ، ورلڈ بینک میں 20ارب ڈالر کا پارٹنرشپ ایگریمنٹ معیشت کیلئے بڑی خوشخبری ہے ،پاکستان کو یہ رقم بنیادی ڈھانچے کی تعمیر،تعلیم و صحت جیسے منصوبوں پر خرچ کرنیکی ضرورت ہے ۔
پاکستان اور ورلڈ بینک میں پارٹنر شپ ایگریمنٹ پر اپنے بیان میں عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف سمیت عالمی اداروں کے قرض سے جان چھڑانے کیلئے معاشی استحکام ناگزیر ہے ،قرضوں سے جان چھڑانے کیلئے طویل المدتی معاشی پالیسیوں پر سختی سے کاربند رہنا ہوگا ۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ بزنس کمیونٹی پالیسیوں کی تشکیل ، معاشی استحکام کیلئے حکومت کیساتھ مکمل تعاون کو تیار ہے ، انڈسٹریز کی بحالی،توانائی شعبے میں اصلاحا ت اور شرح سود میں مزید کمی ناگزیر ہے ،حکومت ملک میں لارج، میڈیم اور سمال سکیل مینوفیکچرنگ پر خصوصی توجہ مرکوز کرے۔انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر پروڈکشن بڑھانا اور عالمی مارکیٹ میں نئے گاہک تلاش کرنا وقت کی ضرورت ہے،قرضوں سے نجات کیلئے انڈسٹریلائزیشن اور گرین انقلاب جیسے انیشیٹوز کی طرف جانا ہو گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عاطف اکرام شیخ ورلڈ بینک میں نے کہا
پڑھیں:
ورلڈ بینک کا بھی پاکستان سے ڈومو ر کا مطالبہ
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے بعد ورلڈ بینک نے بھی پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کردیا۔ اس حوالے سے ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائسر کا کہنا ہے کہ پاکستان بہتر معاشی ترقی اور خوشحالی کے حصول کیلئے وسیع پیمانے پر اصلاحات کرے کیوں کہ پاکستان کو درپیش بہت سے مسائل کے لیے توانائی، پانی اور
محصولات کے شعبوں میں محدود اور دیرینہ اصلاحات کا فقدان بڑی وجہ ہے، پاکستان نے کچھ ابتدائی فیصلے کیے ہیں جو درست سمت میں گئے لیکن اب بھی بہت سے اچھے فیصلوں کی ضرورت ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ ان فیصلوں پر عمل درآمد بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کے پاس 2015ء کے بعد پاکستان کے ساتھ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) نہیں تھا، اس عرصے میں کورونا وبا اور پھر سیلاب آیا لہٰذا بینک نے اب 10 سال کی طویل مصروفیت پر غور کیا ہے کیونکہ کچھ مسائل بہت غیرمعمولی تھے جنہیں 3 سے 4 سال میں حل نہیں کیا جا سکتا تھا، آب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہمیں قیمتوں کا تعین کرنے والے آلات کی ضرورت ہے جو کاربن کے اخراج کی حوصلہ شکنی کریں۔ مارٹن رائسر نے بتایا کہ عالمی بینک کوپ 28 کے نتیجے میں خسارے اور نقصان کے فنڈ کی میزبانی کر رہا ہے لہٰذا بہت زیادہ فنڈنگ کی ضرورت ہے تاکہ آب و ہوا میں اس طرح کی سرمایہ کاری کا کم از کم 50 فیصد ان ممالک کی مدد کے لیے استعمال کیا جاسکے جو موسمیاتی بحران کے ذمے دار نہیں لیکن باقاعدگی سے متاثر ہوتے ہیں اور نتائج کی تیاری میں مدد کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں عالمی بینک نے زیادہ نتیجہ خیز بننے کا فیصلہ کیا ہے اور ورلڈ بینک گروپ کے آلات اور فنانسنگ ماڈلز کے امتزاج کے ذریعے مضبوط عمل کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دونوں فریق ٹھوس اہداف پر توجہ مرکوز رکھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان توانائی کی بہت زیادہ قیمتیں ادا کر رہا ہے اور اسے توانائی کی قلت کا سامنا ہے جس نے معیشت کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا اور بجلی کے نظام کو مؤثر بنانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے، ہنگامی ضرورت کی وجہ سے پاکستان کو مہنگے معاہدے کرنا پڑے لیکن اُس وقت تک یہ مستحکم میکرو اکنامک صورتحال میں نہیں تھا، سسٹم اب بھی اس وراثت کو لے کر چل رہا ہ،ے پاکستان نے حال ہی میں کچھ پیش رفت کی ہے لیکن اسے اب بھی اضافی اصلاحات، ٹرانسمیشن انفرا اسٹرکچر میں اضافی سرمایہ کاری اور گرڈ استحکام کے امتزاج کے ذریعے نظام کی لاگت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔