رواں سال کا پہلا منکی پاکس کیس پشاور سے رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
رواں سال میں ایم پاکس کا پہلا کیس رپورٹ ہوگیا۔ پشاور ائیر پورٹ پر بارڈر ہیلتھ سروسز کے عملے نے اسکریننگ کے دوران مشتبہ کیس کی نشان دہی کی۔
ترجمان وزارت صحت کے مطابق مشتبہ کیس کا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے، جس کے نتیجے میں ایم پاکس ہیلتھ ایمرجنسی کے بعد کیسز کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔ اس کیس کی سفر کی ہسٹری خلیجی ممالک سے ہے۔
کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ کے مطابق ایم پاکس سے عوام کو بچانے کے لیے مؤثر اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔ تمام ایئرپورٹس پر اسکریننگ کا مؤثر نظام موجود ہے۔ انٹر نیشنل ہیلتھ ریگولیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ وفاقی اور صوبے ایم پاکس سے نمٹنے کیلیے پر عزم ہیں۔
دوسری جانب مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ 2025 کا پہلا ایم پاکس کیس پشاور ائیرپورٹ سے رپورٹ ہوا ہے۔ کیس رپورٹ ہوتے ہی پبلک ہیلتھ کی ٹیم پشاور ائیرپورٹ پہنچی۔
انہوں نے کہا کہ پبلک ہیلتھ ٹیم نے مریض کو پولیس سروسز اسپتال منتقل کردیا ہے، جہاں سے مریض کے نمونے پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب بھیجے گئے اور وہاں دبئی سے آنے والے 35 سالہ شخص میں ایم پاکس کی تصدیق کی گئی ہے۔
صوبائی مشیر صحت کے مطابق پشاور ائیرپورٹ منیجر کو خط لکھ دیا ہے کہ مریض کے آس پاس کے مسافروں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ مسافروں کی معلومات ملتے ہی متعلقہ ڈی ایچ اوز کو کنٹیکٹ ٹریسنگ کے لیے مطلع کیا جائے گا۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں اب تک ایم پاکس کے 10 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ 2023 میں 2، 2024 میں 7 جب کہ 2025 میں پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ عوام سے التماس سے سماجی فاصلوں کو یقینی بناتے ہوئے محتاط رہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایم پاکس
پڑھیں:
وقف قانون کا پہلا نشانہ، مدھیہ پردیش میں مدرسے کو منہدم کر دیا گیا
حکام کی جانب سے مدرسے کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا گیا جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ مدرسہ منظوری کے بغیر سرکاری اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں منظور شدہ نئے وقف قانون کے تحت ریاست مدھیہ پردیش میں ایک 30سال پرانے مدرسے کو منہدم کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ضلع پنہ کی بی ڈی کالونی میں واقع مدرسے کو اس وقت منہدم کر دیا گیا جب حکام کی جانب سے مدرسے کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا گیا جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ مدرسہ منظوری کے بغیر سرکاری اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس انہدام کو حال ہی میں نافذ شدہ متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے تحت پہلی کارروائی سمجھا جاتا ہے۔ ایک مقامی رہائشی نے بی جے پی کے صدر وی ڈی شرما سے شکایت کی جس کے بعد انہوں نے باضابطہ شکایت درج کرائی اور حکام نے نوٹس جاری کیا۔مدرسے کو ہفتے کے روز منہدم کیا گیا جو نئے وقف ترمیمی ایکٹ کا پہلا نشانہ بن گیا۔ حکام کے مطابق مدرسے کی انتظامیہ نے پہلے نوٹسز پر عمل نہیں کیا۔ تاہم جب قانون پر سختی کے ساتھ عمل درآمد کا انتباہ دیا گیا تو مدرسے کو رضاکارانہ طور پر منہدم کر دیا گیا۔