بوئنگ کو 2024 کی چوتھی سہہ ماہی میں 3 ارب ڈالر کا خسارہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
امریکی طیارہ ساز ادارے بوئنگ کو گزشتہ برس کی چوتھی سہہ ماہی میں 3 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہ خسارہ ہڑتالوں اور چھانٹیوں کے باعث واقع ہوا ہے۔ بوئنگ کو چھانٹی پر ملازمین کی طرف سے شدید احتجاج کا سامنا ہے۔
ہڑتالوں کے باعث بوئنگ کو مقبول ترین ماڈل کے طیارے بنانے میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا ہے۔ بوئنگ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مالیاتی مشکلات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ معاملات الجھتے ہی جارہے ہیں۔ ملازمین کہتے ہیں کہ اُن کی تنخواہوں اور سہولتوں میں اضافہ کیا جائے جبکہ مہنگائی کہتی ہے کہ ایسا کچھ بھی فی الحال نہیں کیا جاسکتا۔
انتظامیہ کہتی ہے ادارے کو چلانے میں مالیاتی الجھنوں کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ چھانٹی کے بغیر گزارا نہیں اور ملازمین اس حوالے سے تعاون کرنے کو تیار نہیں۔ مسابقت بڑھ چکی ہے۔ کئی بڑے ادارے میدان میں ہیں۔ ایسے میں اگر ملازمین کی تعداد گھٹائی نہیں جائے گی اور اوور ہیڈ اخراجات کا گراف نیچے نہیں لایا جائے گا تو ادارے کی بقا کا سوال اٹھ کھڑا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان سولر پینلز درآمد کرنیوالا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2025ء)پاکستان خاموشی سے سولر پینلز درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا۔ برطانوی توانائی تھنک ٹینک ’’ایمبر‘‘کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں پاکستان نے تمام ممالک سے زیادہ سولر پینلز درآمد کیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے صرف 2024 میں 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے۔(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سولر درآمدات اس لیے حیران کن ہیں کہ یہ کسی عالمی سرمایہ کاری ، قومی پروگرام یا بڑے پیمانے پر منظم منصوبے کے تحت نہیں ہوا بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ممکن ہوا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سولرز پینل کی زیادہ تر مانگ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباراور تجارتی اداروں کی طرف ہے جو مہنگی اور غیر یقینی سرکاری بجلی کے مقابلے میں سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 2024 میں ہی پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کل طلب کا تقریباً نصف بنتی ہیں۔