اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جنوری2025ء) اقوامِ متحدہ نےاسرائیلی فوج کے چھاپے کے دوران مغربی کنارے میں طاقت کے استعمال بشمول "جنگ لڑنے کے لیے وضع کردہ طریقوں"پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے ترجمان ثمین الخیتان نے جنیوا میں ایک میڈیا بریفنگ کو بتایا کہ ہمیں مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین میں غیر قانونی مہلک طاقت کے استعمال پر گہری تشویش ہے۔

حالیہ دنوں میں ہونے والی ہلاکت خیز اسرائیلی کارروائیوں نے طاقت کے غیر ضروری یا غیر متناسب استعمال بشمول جنگ لڑنے کے لیے وضع کردہ طریقوں اور ذرائع کے بارے میں سنگین خدشات پیدا کیے ہیں جو بین الاقوامی انسانی قانون، اصولوں اور معیارات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نےکہا کہ اس میں متعدد فضائی حملے اور بظاہر غیر مسلح رہائشیوں پر فائرنگ شامل ہے جو بھاگنے یا محفوظ جگہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہوں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے قوانین اختیار اور ان پر عمل درآمد کرے جو انسانی حقوق کے قابلِ اطلاق اصولوں کے مطابق ہوں۔انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے تصدیق کی ہے کہ منگل سے اب تک اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کم از کم 12 فلسطینی ہلاک اور 40 زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر مبینہ طور پر غیر مسلح تھے۔

انہوں نے قانون نافذ کرنے کے سلسلے میں ہونے والی تمام ہلاکتوں کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ترجمان نے مزید کہا کہ غیر قانونی ہلاکتوں کے ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے بعد مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں نے گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا اور "فلسطینی دیہاتوں پر حملہ اور گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اسرائیلی آبادیوں کو مزید وسعت دینے کے منصوبوں کے بارے میں بعض اسرائیلی حکام کے بار بار تبصروں پر بھی تشویش ہے جو بین الاقوامی قانون کی تازہ خلاف ورزی ہے۔ ہمیں دوبارہ یاد دلا دیں کہ اسرائیل کا اپنی شہری آبادی کو اپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں منتقل کرنا بھی جنگی جرم کے مترادف ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم مغربی کنارے میں تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم تمام فریقوں بشمول بارسوخ تیسرے ممالک سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ خطے میں امن کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے اپنے دائرۂ اختیار میں ہر ممکن کوشش کریں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

پاک ڈیٹاکام میں مالی خورد برد پر تشویش کا اظہار کرنے والے 5 سینئر ملازمین برطرف

ملازمین نے وزارت اور پاک ڈیٹا کام کے چیئرمین سید زوما محی الدین کو ارسال کی گئی اپنی شکایت میں الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ایم ڈی، قائم مقام چیف فنانشل افسر (سی ایف او) اور انٹرنل آڈٹ ٹیم میں بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ وزارت انفارمینش ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام کے ماتحت ادارے پاک ڈیٹاکام نے سرکاری ادارے میں مبینہ بے ضابطگیوں اور مالی خورد برد پر تشویش کا اظہار کرنے والے 5 سینئر ملازمین کو برطرف کردیا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق الزامات کی تحقیقات کرنے والی ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی 6 ماہ بعد بھی اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہی ہے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ یہ معاملہ وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ کے سامنے اٹھایا گیا تھا جنہوں نے جولائی 2024 میں پاک ڈیٹا کام بورڈ کو ہدایت کی تھی کہ وہ منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او ذوالفقار علی کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرے، ان ہدایات کے باوجود، وزارت کو حال ہی میں مطلع کیا گیا تھا کہ رپورٹ پر ابھی بھی کام جاری ہے۔

کمپنی انتظامیہ نے وحید محمود سمیت 5 ملازمین کو برطرف کردیا جنہوں نے بورڈ ممبران کو خط لکھ کر سی ای او پر شوکاز نوٹس یا انتباہ جاری کیے بغیر غلط برطرفی کا الزام لگایا تھا، برطرف کیے گئے ملازمین پر سرکاری مراتب پر عمل نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ملازمین نے وزارت اور پاک ڈیٹا کام کے چیئرمین سید زوما محی الدین کو ارسال کی گئی اپنی شکایت میں الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ایم ڈی، قائم مقام چیف فنانشل افسر (سی ایف او) اور انٹرنل آڈٹ ٹیم میں بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ شکایت کے مطابق ایم ڈی کو مبینہ طور پر بورڈ کی منظوری کے بغیر 60 لاکھ روپے اعزازیہ دیا گیا، ایم ڈی نے اس تجویز کو خود پیش کیا اور خود ہی منظور کرلیا جبکہ سی ایف او نے کوئی اعتراض نہیں کیا اور 2024 کی پہلی سہ ماہی میں رقم منتقل کردی ۔

غیر ملکی دوروں، دفتر میں ویلنٹائن ڈے منانے، غیر قانونی بھرتیوں اور قائم مقام سی ایف او کے مبینہ رشتیدار سابق ایم ڈی کو مشکوک معاوضے ادائیگی کے بارے میں بھی اعتراضات اٹھائے گئے۔ ایک شکایت کنندہ نے ڈان کو بتایا کہ سینئر تکنیکی عملے کی غفلت کی وجہ سے کمپنی نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (این ایل سی) کے ساتھ وی سیٹ منصوبوں سمیت بڑے معاہدوں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وزارت آئی ٹی کو 60 لاکھ روپے کے اعزازیے سمیت ان مسائل کو اجاگر کیا تاہم اگلے ہی دن ایم ڈی نے ہمیں بلایا، ہمیں دھمکی دی اور ہماری ملازمت کو فوری طور پر ختم کر دیا۔ شکایت کنندگان نے اسسٹنٹ منیجر کے عہدے کے لیے ایک مشکوک اشتہار کی طرف بھی اشارہ کیا جس کے لیے عمر کی زیادہ سے زیادہ حد 55 سال رکھی گئی ہے اور اسے مخصوص امیدواروں کے حق میں تیار کردہ قرار دیا۔

برطرفیوں کے بعد ملازمین نے پاک ڈیٹا کام بورڈ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں شکایات درج کرائی تھیں، بورڈ کے ڈائریکٹر اور ہیومن ریسورس کمیٹی کے رکن محمد وحید کو جولائی 2024 میں اس معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ بورڈ کے رکن محمد اعزاز خان نے اگست 2024 میں تحقیقات کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی پر زور دیا کہ وہ سی ای او کی جانب سے بدسلوکی کے الزامات کو حل کرے۔ ان ہدایات کے باوجود فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے ابھی تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کی ہے، پاک ڈیٹا کام کے چیئرمین سید زوما محی الدین اور وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام کے ترجمان نے رابطہ کرنے سے انکار کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاک ڈیٹاکام میں مالی خورد برد پر تشویش کا اظہار کرنے والے 5 سینئر ملازمین برطرف
  • میرواعظ عمر فاروق نے مجوزہ وقف ایکٹ میں ترامیم پر تشویش کا اظہار کیا
  • سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا چینی نئے سال کے حوالے سے  نیک تمناؤں کا اظہار
  • سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا چینی نئے سال کے حوالے سے  نیک تمناؤں کا اظہار
  • پیکا بل کی قومی اسمبلی سے منظوری، ایچ آر سی پی کا اظہارِ تشویش
  • لبنان سے اسرائیلی انخلاء کے کوئی آثار نہیں، اقوام متحدہ
  • قابض اسرائیل کی پابندیوں کی وجہ سے مغربی کنارے میں صحت کی دیکھ بھال تک رسائی خراب ہو رہی ہے، اقوام متحدہ
  • ہمیں مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں پر تشویش ہے، ہیومن رائٹس ہائی کمشنر
  • مغربی کنارے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 31 مزاحمتی کارروائیاں