سیف علی خان پر حملہ کرنے والا بنگلہ دیش سے کیوں بھاگا؟ والد کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ممبئی کی عدالت نے آج سہ پہر سابق بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حملہ کرنے والے ملزم شہزاد کی پولیس حراست میں 29 جنوری تک توسیع کر دی ہے۔ عدالت نے پولیس کو مزید وقت دینے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ شہزاد کے لباس اور دیگر اہم شواہد کی بازیافت کر سکے۔
شریف الاسلام شہزاد، جو کہ بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والا ایک غیر قانونی تارکین وطن ہے، پر گذشتہ ہفتے بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کے گھر پر حملے کے دوران انہیں چاقو سے وار کر کے شدید زخمی کرنے کا الزام ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شہزاد کے والد، محمد روح الامین، نے جمعہ کو ایک ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا کہ ان کا بیٹا بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کا رکن تھا اور گزشتہ سال مارچ میں سیاسی وجوہات کی بنا پر بنگلہ دیش سے فرار ہو گیا تھا۔
محمد روح الامین کے مطابق، شہزاد نے 2024 کے ابتدائی مہینوں میں بھارت جانے کا فیصلہ کیا کیونکہ بنگلہ دیش میں وہ شیخ حسینہ کی حکومت کے ظلم و ستم سے بچنے کے لیے ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گیا تھا۔ روح الامین نے مزید کہا کہ ان کا بیٹا ملک میں جھوٹے مقدمات کا شکار تھا اور بھارت آ کر نوکری کی تلاش میں تھا۔
حکام کے مطابق، شہزاد نے بھارت آنے کے بعد اپنے نام کو بدل کر ’بیجوے داس‘ رکھا اور یہاں ایک انڈسٹری میں کام کرنے لگا۔ پولیس نے شہزاد کی بنگلہ دیشی شہریت کی تصدیق کر لی ہے اور وہ اس وقت ممبئی میں مقیم تھا۔
سیف علی خان پر حملہ کے بعد پولیس نے شہزاد کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا، تاہم شہزاد کے والد نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ فوٹیج میں نظر آنے والا شخص ان کا بیٹا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا کبھی بھی اپنے بالوں کو اتنے لمبے نہیں رکھتا، اس لیے وہ یقین رکھتے ہیں کہ ان کے بیٹے کو فریم کیا جا رہا ہے۔
اداکار کے والد کی جانب سے کیے گئے الزامات اور بنگلہ دیشی شہریت کے حوالے سے جاری سیاسی تنازعے نے مہاراشٹر میں بی جے پی اور اپوزیشن کے درمیان سرحدی تحفظ کے مسئلے کو مزید بڑھا دیا ہے، جس پر دونوں جماعتوں کے درمیان گرما گرم بحث جاری ہے۔
واضح رہے کہ حملے کے نتیجے میں سیف علی خان کو چھرا گھونپنے سے شدید چوٹیں آئیں، جن میں سے ایک زخم ان کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب تھا۔ فوری سرجری کے بعد انہیں پانچ دن بعد اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیف علی خان ان کا بیٹا بنگلہ دیش
پڑھیں:
پاکستان سولر پینلز درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
برطانوی توانائی تھنک ٹینک “ایمبر” کی عالمی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔
اِس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہ کوئی بڑی قانون سازی ہوئی، نہ عالمی سرمایہ کاری کی یلغار اور نہ ہی وزیرِاعظم نے سبز انقلاب کا اعلان کیا، اس کے باوجود 2024 کے آخر تک پاکستان نے دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے زیادہ سولر پینلز درآمد کیے۔
پاکستان نے صرف 2024 میں ہی 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے، جس سے وہ دنیا کی صفِ اول کی سولر مارکیٹس میں شامل ہو گیا ہے، یہ اضافہ 2023 کی نسبت دوگنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سولر درآمدات کی یہ وسعت خاص طور پر اِس لیے حیران کن ہے کیونکہ یہ کسی قومی پروگرام یا بڑے پیمانے پر منظم منصوبے کے تحت نہیں ہوا بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ہوا ہے۔
زیادہ تر مانگ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور تجارتی اداروں کی طرف ہے جو مہنگی اور غیر یقینی سرکاری بجلی کے مقابلے میں سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سولر پر منتقلی اُن لوگوں اور کاروباروں کی بقاء کی کوشش ہے جو غیر مؤثر منصوبہ بندی اور غیر یقینی فراہمی کے باعث قومی گرڈ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، یہ پاکستان میں توانائی کی سوچ میں ایک بنیادی تبدیلی کی علامت ہے۔
صرف مالی سال 2024 میں ہی پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کُل طلب کا تقریباً نصف بنتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب قومی گرڈ کو اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے خود کو ڈھالنا پڑے گا کیونکہ موجودہ انفرااسٹرکچر اس تیز رفتار تبدیلی کے ساتھ قدم نہیں ملا پا رہا، اس منتقلی کو پائیدار اور منظم بنانے کے لیے نظام کی اپڈیٹڈ منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔
صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ریگولیٹرز نے نیٹ میٹرنگ کی اجازت دی ہے اور درآمدات پر کچھ نرمی بھی کی گئی ہے، لیکن پاکستان کی سرکاری گرڈ سے منسلک سولر پیداوار اب بھی بہت کم ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ زیادہ تر نئی تنصیبات گرڈ سے باہر کام کر رہی ہیں اور قومی بجلی کے اعدادوشمار میں شامل نہیں ہو رہیں۔
Post Views: 1