عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کیوں ختم کیے؟ بیرسٹر گوہر نے وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے کہا ہے کہ اگر حکومت سے جاری مذاکرات کے نتیجے میں 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے کمیشن نہیں بننے جا رہا تو ہم نے حکومت کے ساتھ صرف ہیلو ہائی اور فوٹو سیشن کے لیے تو نہیں بیٹھنا تھا۔
جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے جو احتجاج ہوا تھا، اس سے متعلق ایک مقدمہ ہوا تھا، اس میں دہشت گردی کی دفعہ لگی تھی، اس میں درخواست ضمانت پر سماعت چل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے وکلا پر مقدمات ہوئے ہیں، اس میں پیش ہو گئے تھے، اب 4 تاریخ کو سماعت مقرر ہوئی ہے، جج صاحب نے کہا ہے امید ہے چار تاریخ کو یہ کیس ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات بہترین راستہ ہے اور مزاکرات ہونے چاہیے تھے اور بڑی فراخدلی سے ہم نے یہ شروع کر لیے تھے، تحفظات کے باوجود نیک نیتی سے بیٹھے تھے، حکومت کی جانب سے ہمارے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور بشری بی بی کو جس طریقے سے سزائیں دی گئی ہے، لیکن ان سب چیزوں کے باوجود خان صاحب نے اعلان کیا تھا کہ ہم دو مطالبات رکھتے ہیں اور اس پر ہم مذاکرات کریں گے۔
بیرسٹر گورہر نے کہا کہ مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا تاریخ تھی 23 دسمبر، دو جنوری اس کے بعد پڑھی ہے 16 جنوری تاریخ پڑی تھی، اس کے بعد انہوں نے ابھی 28 کے لیے رکھا لیکن 16 جنوری کو ہم نے ان کو یہ کہا تھا کہ اب آپ 7 دن میں اعلان کریں کہ اپ کمیشن بنانے جا رہے ہیں کہ نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کمیشن میں یہ بھی طے ہونا تھا کہ اس میں ججز کون سے ہیں ٹی او ارز کون سے ہوں گے، ٹائم کتنا لگے گا؟ کیا کچھ ہوگا؟ لیکن ان کی طرف سے کچھ بھی نہیں ہوا، کوئی قدم نہیں لیا گیا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کی نیت ہی نہیں ہے کوئی کمیشن بنانے کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کمیشن نہیں بننے جا رہا تو ہم نے حکومت کے ساتھ صرف ہیلو ہائی اور فوٹوسیشن کے لیے تو نہیں بیٹھنا تھا، لہذا خان صاحب نے ان عوامل کے پیش نظر مذاکرات ختم کردیے۔
انہوں نے کہا کہ دیکھیں پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے، ساری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات کرنا چاہ رہی تھی، خان صاحب نے خود اس کو شروع کیا اور سب سے پہلے کمیٹی خان صاحب نے بنائی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے ہوا تھا تھا کہ
پڑھیں:
کوئی بھی رہنما ڈیل کیلیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ کوئی بھی رہنما ڈیل کیلیے مذاکرات اور ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہ کرے۔
اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان سے آج پانچ وکلا کی ملاقات ہوئی، ہماری دی گئی لسٹ کے مطابق صرف دو وکلا نے عمران خان سے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی کے ساتھ ملاقات بہت ضروری ہے، آج بھی بانی کی فیملی کو ملاقات نہیں دی گئی، ہمواضع کرنا چاہتے ہیں بس بہت ہوگیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضع احکامات ہیں ہفتے میں دو ملاقاتیں ہوں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے آج چھ بیانات دیے ہیں، بانی نے کہا ہے کسی کو اجازت نہیں وہ ڈیل کے لئے مذاکرات کرے۔ عمران خان نے کہا کہ ’میں نے اپنے لئے کسی کو مذاکرات کا نہیں کہا ہے‘۔
اُن کے مطابق ’بانی پی ٹی آئی نے مائنز اینڈ منرلز پر کہا جب تک سیاسی رہنماوں کی ملاقات نہیں ہوگی اس پر کوئی موقف نہیں دینگے‘۔ بیسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے جب تک علی امین گنڈا پور یا سیاسی لوگوں کی ملاقات نہیں ہوتی تب تک کوئی موقف نہیں دینگے۔
انہوں نے بتایا کہ ’بانی نے سخت ہدایات دی ہیں کہ آئندہ کوئی پارٹی لیڈر یا عہدیدار دوسرے پارٹی لیڈرز کے خلاف میڈیا پر بات نہیں کرے گا‘۔
اس کے علاوہ بانی نے کہا ہے اپوزیشن اتحاد کے ساتھ مختصر ایجنڈے پر کام کریں، آئین اور جمہوریت کیلئے اپوزیشن کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ دینے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ ہے کہ اس کا نوٹس لیا جائے۔
ترجمان پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان نیازی اللہ نیازی نے کہا کہ ہماری بھیجی گئی فہرست میں سے صرف بیرسٹر گوہر اور سلمان صفدر کی ملاقات کروائی گئی، اسلام ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد فیملی کی ایک ملاقات کروائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بطور فوکل پرسن میں نے 8 بار لسٹ اڈیالہ جیل حکام کو بھیجی مگر صرف 2 بار ملاقات کروائی گئی، ہائیکورٹ کو بتانا چاہتے ہیں کہ لارجر بینچ کے فیصلے کی توہین کی جارہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ عدلیہ کی آزادی کیلئے ایک دھبا ہے کہ ان کے احکامات کی توہین کی جا رہی ہے، 26 ویں ترمیم سے عدلیہ کی آزادی چھین لی گئی ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ لسٹ کے بغیر فیصل چوہدری، علی عمران شہزاد، رائے سلمان کھرل کو ملاقات کیلئے بھیجا گیا، ہمیں یہ اعتراض ہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق جو لسٹ دی جاتی ہے اس کی خلاف ورزی کیوں کہ جاتی ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ ملاقات کرنے والوں کی لسٹ کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرام راجا کو اڈیالہ جیل کے باہر روکے رکھا گیا، ہمارے جنرل سیکرٹری سلمان اکرام راجا اور ترجمان کو کیوں نہیں جانے دیا گیا یہ بہت بڑا سوال ہے۔
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ عدلیہ کے سامنے سوال ہے کہ جیل حکام نے آپ کے سامنے ملاقات کی یقین دہانی کروائی اور پھر خلاف ورزی کیوں، بلوچستان اور کے پی کے کے حالات پر خان صاحب کا موقف آ کر بتایا جس کے بعد مجھے ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم وکلاء کے کنونشن کی طرف جانا چاہتے ہیں۔