وزیر داخلہ کی امریکی سرمایہ کاروں سے ملاقات، مسائل ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے واشنگٹن میں یو ایس چیمبر آف کامرس میں امریکا پاکستان بزنس کونسل کے اعلی سطح کے وفد سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران مائنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری و تعاون بڑھانے پر تفصیلی بات چیت کی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کان کنی اور آئی ٹی سیکٹر میں امریکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان میں کام کرنے والی امریکی کمپنیوں کے مسائل سنے ، محسن نقوی نے کہا کہ امریکی کمپنیوں سے متعلق مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے،
یو ایس پاکستان بزنس کونسل پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقعوں سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، تمام معاشی اشاریے بہتر ہوئے ہیں۔معیشت ٹیک آف کر رہی ہے، امریکہ پاکستان بزنس کونسل کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے پر کشش مواقع رکھتا ہے، ضروری این او سیز کا اجراء میں بہتری لائی گئی ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے امریکا پاکستان بزنس کونسل کو ترجیحی بنیادوں پر خصوصی سہولتیں دینے کی یقین دہانی کرائی۔
امریکن چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر چارلس فریمین، ایگزیکٹو ڈائریکٹر و صدر امریکا پاکستان بزنس کونسل ایسپیرنزا جیلالین، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنٹر فار گلوبل ریگولیٹری کارپوریشن ایبل ٹواریس، مینجر امریکہ پاکستان بزنس کونسل منیشا ویپا وفد میں شامل تھے
پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ، ٹریڈ اتاشی اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان بزنس کونسل داخلہ محسن نقوی نے سرمایہ کاری وزیر داخلہ
پڑھیں:
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
سٹی 42 : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ترجیحی شعبہ جات میں قرض کی فراہمی کے حوالے سے جائزہ لیا گیا ۔
اجلاس کا مقصد مالیاتی شعبے کی ترجیحی شعبوں کے لیے قرضہ جات کی فراہمی کو حکومت کے برآمدات پر مبنی اقتصادی احیاء اور مستقبل کی ترقی کے ایجنڈے سے ہم آہنگ کرنا تھا۔ اجلاس میں وزیرِ خزانہ نے پائیدار اقتصادی مستقبل کے لیے برآمدات پر مبنی اور سرمایہ کاری سے چلنے والی ترقی کو فروغ دینے پر زور دیا۔
گوجر خان میں شادی کا کھانا کھانے سے سینکڑوں افراد کی حالت غیر
اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور معروف بینکوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
وزیرِ خزانہ نے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے بینکنگ سیکٹر کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا، کہا کہ حکومت ان غیر ملکی سرمایہ کاریوں کو سہولت فراہم کر رہی ہے جو اہم شعبوں میں برآمدی استعداد پیدا کرنے میں معاون ہوں ۔ اجلاس کے دوران وزیرِ خزانہ نے حالیہ سرمایہ کاروں کی دلچسپی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان منرلز سمٹ جیسے اقدامات بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک مثبت پیغام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی سمت پر اعتماد کو فروغ دیتے ہیں۔
لاہور272 ٹریفک حادثات، ایک شخص جاں بحق، 356 افراد زخمی
محمد اورنگزیب نے کہا کہ میئر اسک لائن پاکستان کی بندرگاہی اور بحری انفراسٹرکچر میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر غور کر رہی ہے، یہ اقدام تجارتی راہداریوں کی علاقائی اہمیت اور مارکیٹ کے حقیقی رجحانات کو اجاگر کرتا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے لاجسٹکس، تجارتی سہولت کاری، اور صنعتی ترقی میں بینکنگ سیکٹر کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال بجٹ سازی کا عمل قبل از وقت شروع کیا گیا ہے۔
میڈیکل کالجزمیں پاسنگ مارکس اورحاضری کی شرح پھرتبدیل
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ مختلف چیمبرز آف کامرس کا دورہ کیا تاکہ شراکت داروں سے براہ راست تجاویز حاصل کی جائیں، اگرچہ حکومت نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے، لیکن اسے ایک منزل نہیں بلکہ ایک بنیاد کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی اور برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔
قبل ازیں پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین، ظفر مسعود نے وزیرِ خزانہ سے ملاقات کی ۔
پاک بحریہ کے بیڑے میں چوتھے آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس یمامہ کی شمولیت
وزیر خزانہ کو الیکٹرانک ویئر ہاؤس رسید ایس ایم ای فنانس، ماحول و کارکردگی اشاریہ ، مالیاتی ڈیٹا کے تبادلے ، ہاؤسنگ فنانس، اور توانائی و پانی کے مؤثر استعمال سے متعلق اسکیمز جیسے نئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
وزیرِ خزانہ نے بینکوں، پالیسی سازوں اور سرمایہ کاروں کے مابین مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ۔ وزیر خزانہ نے چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت کے کیش فلو پر مبنی باضابطہ قرض کی فراہمی کے لیے فِن ٹیک کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔