موجودہ حکومت کی کارکردگی پی ٹی آئی سے بھی بری ہے، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
لندن میں ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام پاکستان کو زبردست رسپانس ملا ہے، پارٹی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ سابق وزیر مفتاح اسماعیل بولے ہم کسی کی گود میں بیٹھ کر اقتدار میں نہیں آئیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی کارکردگی تحریک انصاف کی حکومت سے بھی بری ہے۔ لندن میں ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام پاکستان کو زبردست رسپانس ملا ہے، پارٹی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ سابق وزیر مفتاح اسماعیل بولے ہم کسی کی گود میں بیٹھ کر اقتدار میں نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نے اپنا راستہ کھو دیا ہے اور پی ٹی آئی بہت بڑی ہوگئی ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ یہ نواز شریف کی مسلم لیگ بھی نہیں رہی ہے، آج تو بچوں، سمدھیوں اور بھائیوں کی حکومت آگئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
وفاقی حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے 20 رکنی کمیٹی قائم
اسلام آباد:وزیر اعظم شہباز شریف نے حکومتی کارکردگی بہتر بنانے اور بیورکریسی میں تبدیلیوں کے لیے 20 رکنی کمیٹی کے قیام کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور بیورو کریسی میں بہتری لانے کے لیے 20 رکنی کمیٹی قائم کردی۔
کمیٹی قیادت نائب وزیر اعظم اسحق ڈار کریں گے،کمیٹی کے ممبران میں متعدد سیاست دانوں کے علاوہ مختلف کاروباری شخصیات، ٹیکنو کریٹس سابق اور موجودہ عالمی بینک کے افسران اور کچھ رٹائرڈ بیوروکریٹس بھی شامل ہوں گے۔
جن میں سے کچھ کے نام یہ ہیں، معاشی امور کے وفاقی وزیر، پٹرولیم کے وفاقی وزیر، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر جبکہ سیاست دانوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کی شیری رحمن اور سابق وزیر محصولات ہارون اختر خان شامل ہیں جبکہ دیگر ممبران میں سیکریٹری معاشی امور سلمان احمد، سیکریٹری فنانس، عالمی بینک کے سابق صدر عابد حسن بھی شامل ہیں۔
اس سلسلے میں کابینہ ڈویڑن نے نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق کمیٹی مختلف حکومتی اداروں کے درمیان تعاون اور رابطے بڑھانے اور حکومتی ترجیحات پر فوری ردعمل دینے کے حوالے سے وفاقی حکومت کو تجاویز پیش کرے گی۔
کمیٹی اپنی پہلی رپورٹ وزیر اعظم شہباز شریف کو ایک ماہ کے اندر پیش کرے گی۔
اپنی رپورٹ میں کمیٹی وفاقی سیکریٹریٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے علاوہ فیصلہ سازی کے عمل میں حائل رکاوٹوں کا بھی جائزہ لے گی اور اس کے حل کے حوالے سے تجاویز مرتب کرے گی اور اس سلسلے میں نیوزی لینڈ اور سنگاپور کی حکومتی فریم ورک ماڈل سے بھی مدد لی جائے گی۔
اس کے علاوہ کمیٹی ایک منصوبہ بھی تیار کرے گی جس کے تحت ایک سرکاری سطح پر معلومات اور اطلاعات کے حصول کے لیے مرحلہ وار ایک مربوط نظام کی تیاری کی سفارشات بھی پیش کرے گی جس کے ذریعے نظام میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔