اب بھی انسانیت کے پاس وقت ہے
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اور ڈرو اس وبال سے جو تم میں سے صرف ان پہ ہی نہیں آ پڑے گا جنہوں نے ظلم کیا ہوگا اور جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے (سورۃ الانفال)غزہ میں اب تک 50,000 سے زیادہ شہادتیں ہیں اور کئی ایٹم بم کے برابر بارود گرا کے 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنے پہ مجبور کیا گیا۔ اور اس سب میں دنیا کے امیر ترین ملک کا اسلحہ اور ہر طرح کی مدد حاصل ہوئی تو 15 مہینوں میں یہ تباہی ممکن ہوئی۔
دوسری طرف چند گھنٹوں پہلے ایک جگہ آگ لگتی ہے
کوئی نہیں جان پا رہا کہ کیسے لگی، بظاہر کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آ رہی
پھر ہوا چلتی ہے، آگ ہزاروں ایکڑ پہ پھیل جاتی ہے، دنیا کے امیر ترین ملک کے امیر ترین افراد کے گھر جلنے لگتے ہیں، پولیس چیف کا کہنا کہ ایسا لگتا ہے جیسے ایٹم بم گرایا گیا ہو،3 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو گھر خالی کرنے کا کہہ دیا جاتا ہے۔ 2 لاکھ سے پہلے ہی خالی کروا لیا گیا تھا،دوسری طرف اسی ملک کے دوسرے شہر (کنساس)میں برفباری اتنی ہے کہ ایمرجنسی کی سی کیفیت ہے اور وہاں بھی اس تعداد میں لوگوں کو گھر خالی کرنے کا کہہ دیا گیا ہے، اچانک سے ذہن میں کوندا لپکتا ہے کہ تم سوال اٹھاتے تھے کہ کیسے ایک قوم(قوم عاد) پہ سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل ہوا چلی اور وہ تباہ کر دیے گئے
تمہیں یقین نہیں آتا تھا کہ کیسے ایک چیخ اور زلزلے سے قوم ختم کر دی گئی (قوم ثمود)
کیسے زمین نے پانی ابلنا شروع کیا اور وہ پورا کرہ اس کی لپیٹ میں آ گیا (سیلاب نوح)
آج ساری موسمیاتی پیش گوئیاں اور ٹیکنالوجی ترقی کے ہوتے ہوئے دنیا کے سپر پاور(کہ جس کے ہاتھ پہ کتنے لاکھوں معصوموں کا خون ہے) کو چند گھنٹوں میں اس تباہی کا سامنا کرتے دیکھ کر مانتے ہو کہ کوئی خدا ہے؟کوئی ہے جس کے لشکر بے شمار ہیں کہ اس کے کسی ایک لشکر (ہوا، آگ، پانی) کا بھی تم مقابلہ نہیں کر سکتے۔ گر جاؤ اس کے سامنے۔ وہ بڑا غیرت والا ہے۔ تھام لے گا۔ غزہ میں گرتے معصوموں کو بھی اور امریکہ کے معصوم شہریوں کو بھی کہ جنہیں نہیں علم ان کی حکومت نے کیا ظلم ڈھایا ہوا انسانیت پہ وگرنہ ڈرو اس وبال سے جو تم میں سے صرف ان پہ ہی نہیں آ پڑے گا جنہوں نے ظلم کیا ہوگا اور جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے (سورۃالانفال)
عدیل اسلم
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نہیں ا
پڑھیں:
انسانیت کو جوہری ہتھیاروں سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت سے خطرہ ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ انسانیت کو محض جوہری ہتھیاروں سے ہی خطرہ لاحق نہیں بلکہ موسمیاتی بحران اور مصنوعی ذہانت کا بے قابو پھیلاؤ بھی اس کے لیے بیحد خطرناک ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کا سیاست اور سائبر حملوں میں استعمال، بل گیٹس نے خبردار کردیا
سوئزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کے وجود کو موسمیاتی تبدیلی اور بے ضابطہ مصنوعی ذہانت سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار کثیرفریقی تعاون کا فقدان دکھائی دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ یہ حقیقت واضح ہے کہ جنگوں سے لے کر عدم مساوات اور انسانی حقوق پر حملوں تک بہت سے بڑے مسائل بدترین صورت اختیار کر چکے ہیں لیکن دنیا ان پر قابو پانے کے لیے درست راہ پر گامزن نہیں ہے۔
اجلاس میں دنیا بھر سے اعلیٰ سطحی سیاست دان، سربراہان ریاست اور بعض بڑے اور انتہائی بااثر کاروباری اداروں کے منتظمین (سی ای او) ’جدید ٹیکنالوجی کی غیرمعمولی ترقی کے دور میں باہمی تعاون‘ کے موضوع پر بات چیت کے لیے جمع ہوئے۔
معدنی ایندھن کی لتسیکریٹری جنرل نے معدنی ایندھن کے استعمال کو انتہائی خطرناک اور تباہ کن ’لت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں تیل کی تجارت کے لیے استعمال ہونے والی 13 بڑی بندرگاہوں کو سطح سمندر میں اضافے سے خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور سمندری برف پگھلنے کا نتیجہ ہے جبکہ یہ مسائل بڑی حد تک کوئلہ، خام تیل اور قدرتی گیس استعمال کرنے سے ہی پیدا ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی اور زراعت کو درپیش چیلنجز
انہوں نے معدنی ایندھن کے استعمال کو محدود مدتی، خودغرضانہ اور خودکش اقدام قرار دیتے ہوئے کہ اس ایندھن سے کام لینے کے حامی تاریخ اور سائنس کی غلط سمت میں اور مزید استحکام کے خواہاں صارفین کے مخالف کھڑے ہیں۔
مصنوعی ذہانت سے لاحق خطراتسیکریٹری جنرل نے کہا کہ مصنوعی ذہانت دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔ یہ پہلے ہی سیکھنے، بیماریوں کی تشخیص اور کسانوں کو اپنی پیداوار بڑھانے اور امداد کے مستحق لوگوں کی نشاندہی کے عمل میں بہت بڑی اور مثبت تبدیلی لا رہی ہے۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس ٹیکنالوجی کے بے ضابطہ رہنے کی صورت میں انسان کو بہت بڑے مسائل بھی لاحق ہوں گے۔ اس طرح اداروں پر اعتماد کمزور پڑ جائے گا اور عدم مساوات بڑھ جائے گی۔
گزشتہ سال ستمبر میں مستقبل کے معاہدے کے ساتھ طے پانے والا عالمی بین الاقوامی ڈیجیٹل معاہدہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے بے پایاں امکانات سے فائدہ اٹھانے اور ڈیجیٹل تقسیم کو پاٹنے کا لائحہ عمل فراہم کرتا ہے۔ اس میں مصنوعی ذہانت کو انسان کے لیے نقصان دہ کے بجائے فائدہ مند بنانے کا مشترکہ تصور بھی شامل ہے۔
عالمی رہنماؤں کے طرز عمل پر عدم اطمینان کا اظہاراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ مسائل کے باوجود اقوام متحدہ اپنے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ممالک کی خودمختاری، سیاسی آزادی اور علاقائی سالمیت کی بنیاد پر امن کا مطالبہ ترک نہیں کرے گا۔
مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں کتنی ملازمتیں چٹ کرجائے گی، آئی ایم ایف کے اعدادوشمار
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ڈھانچے سے لے کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تک ہر جگہ اصلاحات لانا ضروری ہے کیونکہ بیشتر انتظامی ڈھانچے دور حاضر کے مسائل سے نمٹنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل کے معاہدے میں عالمی رہنماؤں نے جو تبدیلیاں لانے کا وعدہ کیا ہے وہ سیاسی عزم کی بدولت ہی ممکن ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں عالمی رہنماؤں کے طرزعمل سے مطمئن نہیں ہیں۔
اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ دنیا کے وجود کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرتے ہوئے یکجا ہو کر اقدامات کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ انتونیو گوتیرش انسانیت کو درپیش خطرات مصنوعی ذہانت موسمیاتی تبدیلی