غزہ سیز فائر، آج مزید 4 اسرائیلی خواتین رہا ہوں گی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ترجمان حماس کے مطابق آج رہا کیے جانیوالوں میں اسرائیلی فوج کی سپاہی لیری الباگ، کرینہ ایریف، ڈینئیل گلبوا اور نما لیوی کے نام شامل ہیں۔ اسرائیل کیجانب سے رہا کیے جانیوالے فلسطینی قیدیوں کی فہرست جلد جاری ہونے کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی معاہدہ، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس آج مزید 4 اسرائیلی مغوی خواتین کو رہا کرے گی، تبادلے میں 180 فلسطینیوں کو رہا کیے جانے کا امکان ہے۔ ترجمان حماس کے مطابق آج رہا کیے جانے والوں میں اسرائیلی فوج کی سپاہی لیری الباگ، کرینہ ایریف، ڈینئیل گلبوا اور نما لیوی کے نام شامل ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی فہرست جلد جاری ہونے کا امکان ہے۔ اس سے قبل 19 جنوری کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام کے مزاحمت کاروں نے ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں اسرائیلی قیدی خواتین کو انٹرنیشنل ریڈکراس کے حوالے کیا تھا۔
رہا ہونے والی خواتین میں 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ برطانوی نژاد ایملی دماری اور 31 سالہ ورون شتنبر خیر شامل تھی، جس کے جواب میں اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا، تاہم اب حماس آج مزید 4 اسرائیلی قیدی خواتین کو رہا کرے گی۔ امریکی میڈیا کے مطابق معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں 26 مزید اسرائیلی قیدیوں اور سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔ یہ معاہدہ 5 ہفتے جاری رہنے کا امکان ہے۔ معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج غزہ کے کچھ علاقوں سے پیچھے ہٹے گی، اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں اضافہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، شمالی غزہ میں صاف پانی کے واحد پلانٹ کو تباہ کردیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی قیدیوں اسرائیلی فوج کا امکان ہے رہا کیے کو رہا
پڑھیں:
اسرائیلی زندانوں سے فلسطینی قیدی کو 36 سال بعد رہائی مل گئی
سنہ 1987ء کے انتفاضہ کے آغاز سے ہی الاسعدی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں قابض ریاست نے اسے 20 سال عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ حماس اور صیہونی ریاست کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے تحت جنین سے تعلق رکھنے والے قیدی کو 36 سال بعد رہائی مل گئی۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے نواحی علاقے سیلہ الحارثیہ سے تعلق رکھنے والے 57 سالہ رائد السعدی کو 1989ء سے حراست میں لیا گیا تھا. السعدی اسرائیلی زندانوں سے رہائی پانے والے ان دو سو خوش نصیب فلسطینیوں میں شامل ہیں جنہیں ہفتے کے روز قابض اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا۔ سنہ 1987ء کے انتفاضہ کے آغاز سے ہی الاسعدی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں قابض ریاست نے اسے 20 سال عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ سعدی کو متعدد سطحوں پر قابض ریاست کی جیلوں میں سرگرم قیدیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے دوران حراست "امی مریم الفسطینیہ" کے عنوان سے ایک ناول لکھا تھا۔ وہ اوسلو معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے حراست میں لینے والے پرانے قیدیوں میں سے ایک ہیں۔