سعودی عرب میں سرمایہ کار کفیل کے بغیر بھی کمپنی قائم کرسکتے ہیں،سفیر پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
فیصل آباد (کامرس ڈیسک) سعودی عرب میں پاکستان کے سفیراحمد فاروق نے کہا کہ حالیہ تبدیلیوں کے باعث پاکستان کیلئے سعودی عرب کو زراعت، ٹیکسٹائل، تعمیرات اور آئی ٹی کے شعبوں میں برآمدات بڑھانے کے نئے امکانات پیدا ہوئے ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کیلئے فیصل آباد کی بزنس کمیونٹی کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے اپنے قوانین میں تبدیلی کردی ہے جس کے بعد اب پاکستانی سرمایہ کار کفیل کے بغیر بھی سو فیصد اپنی ذاتی کمپنی قائم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ٹی کے شعبہ میں 90سے زائد پاکستانی کمپنیاں سعودی عرب میں کام کر رہی ہیں، اسی طرح زراعت، ٹیکسٹائل اور تعمیرات کے شعبوں میں بھی ترقی کے وسیع امکانات ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کیلئے پاکستانیوں کو ابھی سے سعودی منڈیوں میں اپنے لئے جگہ بنانا ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب میں ایشیا کپ فٹ بال، واٹر گیمز، ایکسپو اور2034میں ورلڈ فٹ بال کے بین الاقوامی ایونٹ ہو رہے ہیں جن میں پاکستانی برآمد کنندگان کو شرکت کر کے اس نئی اور ابھرتی ہوئی عالمی معیشت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے سعودی درآمد کنندگان سے براہ راست رابطے بھی کر اسکتے ہیں تاکہ پاکستانی برآمد کنندگان اور خاص طور پرٹیکسٹائل کے شعبہ سے وابستہ افراد سعودی عرب کے درآمدی پوٹینشل سے بھر پور فائدہ اٹھا سکیں۔اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی درآمد و برآمدات میں بہت فرق ہے جس کو کم کرنے کیلئے ہمیں برآمدات بڑھانے کے ساتھ ساتھ سعودی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں صنعتیں لگانے کی بھی ترغیب دینا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں ملک کی سب سے بڑی انڈسٹریل سٹیٹ قائم ہے جہاں سعودی سرمایہ کار اپنی ذاتی صنعتیں یا مشترکہ منصوبے بھی شروع کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیصل ا باد نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے وفد کی وزیر خزانہ سے ملاقات، سرمایہ کاری میں دلچسپی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیرِ خزانہ و ریونیو، سینیٹر محمد اورنگزیب سے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات کی، جس کی قیادت آئی ایف سی کی گلوبل ڈائریکٹر برائے پبلک پرائیویٹ پرائیویٹائزیشن و کارپوریٹ فنانس ایڈوائزری، لنڈا رودو مونینگیٹرووا کر رہی تھیں۔ ملاقات کے دوران مونینگیٹرووا نے پاکستان سے آئی ایف سی کے عزم کا اعادہ کیا اور ملک میں جاری میکرو اکنامک اصلاحات، سرمایہ کاری اور نجکاری کے اقدامات کی حمایت میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ وفد نے بتایا کہ وہ پاکستان ایک کھلے ذہن کے ساتھ آئے ہیں تاکہ مارکیٹ کا جائزہ لیں اور کلیدی سرکاری سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کر کے ممکنہ سرمایہ کاری کے شعبوں کی نشاندہی کر سکیں۔ وفد نے پاکستان کے ساتھ ممکنہ شراکت داری اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے میں بھرپور دلچسپی ظاہر کی۔ وفاقی وزیرِ خزانہ نے آئی ایف سی کے وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں ادارے کی تکنیکی مہارت اور مشاورتی تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام بحال ہو چکا ہے، جو معیشت کی مضبوطی کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ وزیرِ خزانہ نے اس استحکام کو برقرار رکھنے اور طویل مدتی، پائیدار معاشی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے عزم کو دہرایا۔سینیٹر محمد اورنگزیب نے ترجیحی شعبہ جات میں قرض کی فراہمی کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی، جس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور معروف بینکوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد مالیاتی شعبے کی ترجیحی شعبوں کے لیے قرضہ جات کی فراہمی کو حکومت کے برآمدات پر مبنی اقتصادی احیاء اور مستقبل کی ترقی کے ایجنڈے سے ہم آہنگ کرنا تھا۔وزیرِ خزانہ نے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے بینکنگ سیکٹر کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ حکومت اس حکمتِ عملی پر مکمل طور پر کاربند ہے اور ان غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کر رہی ہے جو اہم شعبوں میں برآمدی استعداد پیدا کرنے میں معاون ہوں۔اس سے قبل پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین، ظفر مسعود نے وزیرِ خزانہ اور ان کی ٹیم کو زرعی شعبے، چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار ، اور ڈیجیٹل و ٹیکنالوجی کے شعبے میں بینکوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی معاونت کے حوالے سے پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی۔