جنگ گروپ کے بانی میر خلیل الرحمٰن کو گزرے 33 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
تحریک پاکستان اور تعمیر پاکستان میں نمایاں کردار ادا کرنے والے جنگ اور جیو گروپ کے بانی میرخلیل الرحمٰن کو ہم سے بچھڑے 33 برس بیت گئے۔
میرخلیل الرحمٰن نے سچائی و سادگی کے ساتھ درست اور متوازن نقطہ نظر پیش کرنے کا اُردو صحافت کو ایک نیا اسلوب عطا کیا۔
میر خلیل الرحمٰن نے پاکستان میں آزاد صحافت اور کثیر الا شاعت روزنامہ ’’جنگ‘‘ کی بنیاد رکھی۔ ان کا لگایا ہوا پودا آج ایک تنا آور درخت بن چکا ہے۔
پاکستان ہی کیا دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی اردو زبان پڑھنے، لکھنے اور بولنے والے ہیں وہ روزنامہ ’’جنگ ‘‘اور اس کے بانی میر خلیل الرحمٰن کی خدمات کے معترف ہیں۔
میر خلیل الرحمٰن 1927 میں گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد کراچی منتقل ہوئے اور روزنامہ جنگ کی اشاعت شروع کی۔ نامساعد حالات کے باوجود آپ نے میدان صحافت میں غیر جانبداری اور حق و صداقت کا پرچم بلند رکھا۔
25 جنوری 1992 کو دنیائے صحافت کا یہ روشن ستارہ ہم سے بچھڑ گیا، لیکن اس کی روشنی آج بھی دوسروں کیلئے مشعل راہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میر خلیل الرحم ن
پڑھیں:
ایسا پلیٹ فارم چاہتے ہیں، جہاں معاملات پر غور اور مجموعی سیاسی حل سامنے آئے: مولانا فضل الرحمٰن
ڈی آئی خان: سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم چاہتے ہیں، جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آ جائے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ بار بار دہرا رہا ہوں کہ موجودہ اسمبلیاں عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں ہیں، حکومت بہر حال اسٹیبلشمنٹ کی ہے۔یہ بات انہوں نے ڈیرہ اسمعٰیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم ہو کہ جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آ جائے، بار بار دہرا رہا ہوں کہ موجودہ اسمبلیاں عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں ہیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ حکومت بہر حال اسٹیبلشمنٹ کی ہے، دوسری دنیا کے ساتھ بھی روابط انہی کے ہیں، معاملات وہی چلا رہے ہیں، یہ انہی کے نمائندے ہیں، یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدامنی نے قبائلی علاقوں کا برا حال کر رکھا ہے، نہ وہاں اسکول کی کوئی افادیت ہے، نہ کسی کالج کی افادیت ہے، نہ کسی ہسپتال اور سڑک کی افادیت ہے، کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ جس سے لوگ استفادہ کر سکیں۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ریاست کھل کر بات کرے، یہ نہ کہے کہ ہم نے 10 یا 20 سال بعد یہاں تک پہنچنا ہے، کبھی جرگے ہو رہے ہیں، کبھی یا ہو رہا ہے، ہمیں واضح بتایا جائے کہ عالمی قوتوں کا ایجنڈا کیا ہے اور اسٹیٹ کا ایجنڈا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں 20 سال سے زیادہ عرصہ ایک ہی منطقے پر جنگ فوکس کر رہا ہو، خون بہہ رہا ہوں، یہ چیز کسی جغرافیائی تبدیلیوں کی نشاندہی کر رہی ہوتی ہے، میں اس بارے میں پریشان ہوں کہ کہیں ہمارے جغرافیے میں تو کوئی تبدیلی نہیں لائی جارہی، میرا وہم ہے کہ یہ خطرہ موجود ہے، میری خواہش ہوگی کہ میری بات صحیح ثابت نہ ہو۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے میں کوئی امن ہے نہ حکومت، ہر طرف کرپشن ہی کرپشن ہو رہی ہے، ایک طرف بدامنی کی صورتحال ہے کہ اسے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، ہمارا صوبہ ان خرابیوں کی طرف دھکیلا جا رہا