صحابہ اور اہل بیت اسلام کے دو ستون ہیں،تنظیم تحفظ ناموس خاتم الانبیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ٹنڈو آدم (پ ر) اسرائیل یہودی ملک ہے اور یہودی کبھی اسلام اور مسلمانوں کے ہمدرد نہیں ہو سکتے،جنگ بندی کے معاہدے کو اسرائیل نے توڑا ہے جس پر عالم اسلام کو احتجاج کرنا ہوگا،مسلمان توہین صحابہ کسی صورت میں برداشت نہیں کر سکتے صحابہ اور اہل بیت اسلام کے دوستون ہیں، تنظیم تحفظ ناموس خاتم الانبیا پاکستان کی اپیل پر جمعہ کو ملک بھر میں یوم یوم وفات امیر معاویہ اور یکجہتی فلسطین منایا گیا، تنظیم تحفظ ناموس خاتم الانبیا پاکستان کے مفتی محمد طاہر مکی، حافظ عبدالرحمن الحذیفی، محافظین ختم نبوت پاکستان کے مولانا جہانزیب بیہن،شبان ختم نبوت سندھ کے محمد محرم علی راجپوت،پاسبان ختم نبوت کے ذوالفقار نقشبندی، سیدبدرشاہ، حافظ میر اسامہ سموںاور دیگر نے ملک کی مختلف مساجد کے اندر جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ اسرائیل ایک یہودی ملک ہے اور یہودی کبھی بھی اسلام اور مسلمانوں کے ہمدرد نہیں ہو سکتے اس کا ثبوت قرآن میں قرآن میں اللہ نے کہا کہ یہودی اور نصرانی کبھی بھی مسلمانوں کے ہمدرد نہیں ہو سکتے اور انہیں اپنا دوست سمجھو بھی نہیں قرآن نے کہا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہو سکتے ہیں لیکن مسلمانوں کے نہیں،اسرائیل نے امن معاہدے کو توڑا اور اسرائیل نے ہی امن معاہدہ جنگ بندی کے معاہدے کر کے اور پھر فلسطین پر بمباری کر کے خود کو عالمی مجرم ثابت کیا ہے۔مفتی محمد طاہر مکی نے کہا کہ اسرائیل سے عالم اسلام اور تمام جمہوری ممالک اپنے سفارتی تعلقات ختم کریں انہوں نے ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اسرائیل کو جنگ بندی پر آمادہ کرے اور اسرائیل سے فلسطین کو آزادی دلوائی جا ئے۔دریں اثنا 22 رجب یوم وفات امیر معاویہؓ کے حوالے سے خطبا نے اپنے خطاب میں کہا کہ توہین صحابہ کسی صورت میں قبول نہیں صحابہ کی عظمت قرآن میں مسلم صحابہ اور اہل بیت اسلام کے دو ستون ہیں۔مفتی طاہر مکی نے مطالبہ کیا کہ توہین صحابہ بل پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے 22 رجب کو جہاں پر بھی امیر معاویہؓ کی توہین ہوئی ہے مجرموں کو گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے ہو سکتے
پڑھیں:
26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں، آئینی عدالتیں ہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بعض جج دن میں 2 سے 3 کیس ہی سنتے ہیں، جبکہ بعض اللہ کو حاضر ناظر جان کر دن میں 20 کیسوں کی سماعت کرتے ہیں، ان سائلین کا کیا قصور ہے، جن کے مقدمات سنے نہیں جاتے؟ جو ججز کیسز سننا نہیں چاہتے وہ گھر جائیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کے لئے قانون کے مطابق فیصلے کئے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان شااللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے، ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کے تبادلے کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ لیں گے، ان کے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم اسے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے، میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سینٹر پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں گے۔
دھرنا ختم کرنےکا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
مزید :