اپوزیشن کا ہنگامہ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 18 منٹ بعد ختم
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +وقائع نگار +نوائے وقت رپورٹ) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے تجارتی تنظیمات ترمیمی بل سمیت 4 قوانین منظور کر لیے گئے۔ پی ٹی آئی اراکین پلے کارڈز کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے اور بھرپور احتجاج کیا۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت مقررہ وقت کے ایک گھنٹہ بعد شروع ہوا۔ چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی، وزیراعظم شہباز شریف، میاں نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ آصف، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان اور دیگر ایوان میں موجود رہے جبکہ بلاول بھٹو اجلاس ختم ہونے کے بعد ایوان میں پہنچے۔ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین بھی ایوان میں موجود تھے۔اپوزیشن اراکین نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت مانگی جس پر سپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو مائیک دینے سے انکار کر دیا۔ اپوزیشن نے مشترکہ اجلاس سے احتجاج کرتے ہوئے پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے گائے۔ مائیک نہ ملنے پر اجلاس میں گرما گرمی ہوئی، اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا، نشستوں پرکھڑے ہو کر نعرے بازی کی اور سپیکر ڈائس پر ایجنڈے کی کاپیاں پھینک دیں، اس دوران بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اپوزیشن کے شدید احتجاج اور نعرے بازی کے باعث مشترکہ اجلاس کی کارروائی شدید متاثر ہونے لگی، سپیکر قومی اسمبلی نے ہیڈ فون لگا لیے۔ وزیر تجارت جام کمال نے تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021ء اور درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023ء ایوان میں پیش کیے جنہیں منظور کر لیا گیا۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024ء ایوان میں پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا جبکہ ایوان میں پیش کیے جانے والا قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024ء بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔مشترکہ اجلاس میں کل 8 بلز پیش کیے جانے تھے جن میں سے 4 منظور کر لیے گئے جبکہ 4 مؤخر کر دیئے گئے۔منظور کیے جانے والے بلز میں تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021ء، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2023ء، نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024ء اور درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023 شامل ہیں۔مؤخر کیے جانے والے بلز میں قومی کمشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023ء، این ایف سی ادارہ برائے انجینئرنگ و ٹیکنالوجی ملتان ترمیمی بل 2023ء، نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 ء اور وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 ء شامل ہیں۔بعدازاں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 12 فروری تک ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس صرف 18 منٹ تک جاری رہا جبکہ 9 منٹ میں 4 بل کثرت رائے سے منظور کیے گئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت نے ایجنڈے میں 8 بلز رکھے، ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مشترکہ اجلاس ایوان میں کیے جانے
پڑھیں:
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس:4بل منظور ،اپوزیشن کا احتجاج
آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 18منٹ جاری رہا جس میں 4 بل منظور کرلیے گئے جبکہ 4 مؤخر ہوگئے۔تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021ء مشترکہ اجلاس سے منظور کرالیا گیا جبکہ درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل بھی منظور کرلیا گیا۔قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024ء اور نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024ء بھی مشترکہ اجلاس سے منظور کرالیے گئے۔علاوہ ازیں قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023ء ڈیفر کردیا گیا جبکہ قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023ء مؤخر کردیا گیا۔این ایف سی ادارہ برائے انجینئرنگ و ٹیکنالوجی ملتان ترمیمی بل 2023ء اور نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023ء بھی مؤخر کردیے گئے۔وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل 2023ء بھی مؤخر کردیا گیا۔دوسری جانب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج کے باعث آج ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا تھا۔پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس تقریباً ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی درخواست کی تاہم اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو بولنے کی اجازت نہیں دی۔اپوزیشن لیڈر کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج شروع کر دیا اور پیکا ایکٹ نامنظور، صحافیوں پہ ظلم کے نعرے لگانا شروع کر دیے اور اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔اپوزیشن ارکان کے احتجاج اور شور شرابے کے باوجود اسپیکر نے ایوان کی کارروائی جاری رکھتے ہوئے ایجنڈے پر موجود حکومتی قانون سازی کا عمل جاری رکھا۔واضح رہے کہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے وزیرِ اعظم کی ہدایت پر آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا۔