پی سی بی کی مزدوروں کو قذافی اسٹیڈیم میں پہلا میچ دیکھنے کی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے چیمپئنز ٹرافی سے قبل قذافی اسٹیڈیم کی تیاری میں دن رات محنت کرنے والے مزدوروں کے اعزاز میں ظہرانے کی تقریب منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ تقریب 7 فروری کو منعقد ہوگی، جہاں مزدوروں کو ان کی محنت اور لگن پر شکریہ ادا کیا جائے گا۔
تقریب کے دوران چیئرمین پی سی بی مزدوروں کو قذافی اسٹیڈیم میں پہلے میچ دیکھنے کی خصوصی دعوت بھی دیں گے۔ یہ اقدام مزدوروں کی حوصلہ افزائی اور ان کی خدمات کے اعتراف کے لیے کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب قذافی اسٹیڈیم کی اپ گریڈیشن کا کام اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے اور اسٹیڈیم کو چیمپئنز ٹرافی کے لیے مکمل تیار کرنے کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔
محسن نقوی نے مزدوروں کی شب و روز محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے حقیقی ہیروز ہیں، جو پاکستان کرکٹ کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قذافی اسٹیڈیم کے لیے
پڑھیں:
کراچی اسٹیڈیم کی خالی کرسیاں: ارسلان نصیر نے انوکھا حل پیش کردیا
کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والے پی ایس ایل کے میچوں میں خالی کرسیاں اب ایک معمول بن چکی ہیں۔ حالیہ کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے درمیان کھیلے گئے ہائی وولٹیج میچ میں بھی یہی منظر دیکھنے کو ملا۔
سوال یہ ہے کہ آخر کراچی کے تین کروڑ شہری اپنی ہی ٹیم کے میچ دیکھنے اسٹیڈیم کیوں نہیں آتے؟
معروف کانٹینٹ کری ایٹر ارسلان نصیر نے اس مسئلے کا ایک انوکھا حل پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر اسٹیڈیم میں ’جیتو پاکستان‘ کی طرز پر تین موٹرسائیکلیں رکھ دی جائیں، تو گراؤنڈ کھچاکھچ بھرجائے گا۔‘‘ یہ بات انہوں نے اپنے مخصوص طنزیہ انداز میں کہی، لیکن اس میں ایک کڑوا سچ بھی چھپا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ کراچی والے انعامات والے شوز کےلیے تو قطار میں لگ جاتے ہیں، لیکن اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے اسٹیڈیم نہیں آتے۔ حالانکہ اس بار چیمپئنز ٹرافی کے دوران روڈ بند کرنے کی پابندی ختم کردی گئی تھی اور پارکنگ کی بھی مناسب سہولت فراہم کی گئی تھی، مگر یہ سب کچھ بے سود ثابت ہوا۔
ارسلان نصیر کی یہ تجویز دراصل کراچی کے کرکٹ شائقین کے رویے پر ایک طنز ہے۔ کیا واقعی ہمیں اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے موٹرسائیکل جیتنے کا لالچ چاہیے؟ یا پھر ہمیں اپنے اس رویے پر نظرثانی کرنی چاہیے؟ فی الحال تو صورتحال یہی ہے کہ کراچی والے گھر بیٹھے چھوٹی اسکرین پر میچ دیکھنا ہی ترجیح دیتے ہیں، چاہے اسٹیڈیم میں ان کی اپنی ٹیم کھیل رہی ہو!