غزہ میں حماس کے دو سینئر ارکان کی نماز جنازہ میں عزالدین القسام کے جنگجوؤں کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
غزہ شہر کے رہائشیوں کے ایک بڑے ہجوم نے عزالدین القسام بریگیڈز کے جنگجوؤں کے ساتھ حماس کے سیاسی بیورو کے دو ارکان کی تدفین کی۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ شہر کے وسیع عوامی اجتماع نے عزالدین قسام کے جنگجوؤں کے ساتھ مل کر حماس کے دفتر سیاسی کے دو ارکان کی تدفین کی۔ فارس نیوز کے مطابق، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے آج جمعہ کو نوار غزہ میں جنگ بندی کے بعد پہلے جمعہ کے روز اپنے دو ممتاز رہنماؤں روحی مشتهی اور سامی عوده کی تدفین کی، جو پہلے شہید ہوچکے تھے۔ ان دونوں حماس رہنماؤں کی نماز جنازہ اور تدفین کی تقریب غزہ کی عمری مسجد میں منعقد ہوئی۔
یہ مسجد جو جنگ کے دوران اسرائیل کے بمباروں کا نشانہ بنی تھی، غزہ کے عوام کے لیے ایک علامتی مقام ہے اور نوار غزہ کی قدیم ترین اور سب سے بڑی مساجد میں شمار کی جاتی ہے۔ شہید مشتهی اور عوده کی لاشیں جمعرات کو ملبے سے نکالی گئیں اور تدفین کی تقریب حماس کے رہنماؤں اور فلسطینی عوام کی بڑی تعداد کی موجودگی میں ہوئی۔ حماس نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ ان دونوں رہنماؤں کی لاشوں کی تحقیقات کی گئی ہے اور غزہ کے عوام کو دعوت دی گئی کہ وہ ان دونوں شہیدوں کی تدفین میں شریک ہوں۔
اس تقریب میں حماس کے عسکری دھڑے عزالدین قسام کے جنگجو، مکمل فوجی وردی میں اور ہتھیاروں سے لیس ہو کر شریک ہوئے، اور فلسطینی گروپوں کے رہنما بھی موجود تھے۔ اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ جنگ بندی کے بعد حماس کے جنگجوؤں کا عوامی منظر پر آنا، ایک بڑی نفسیاتی جنگ ہے جو اسرائیلی فوج کے لیے ایک دھچکا ہے، جو دعویٰ کرتا تھا کہ عزالدین قسام کی عسکری قوت کو ختم کردیا گیا ہے۔ اکتوبر 2024 کے اوائل میں، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ روحی مشتهی، سامی عوده اور سامح السراج، حماس کے تین رہنماؤں کو نوار غزہ میں تین ماہ پہلے ایک فضائی حملے میں شہید کر دیا تھا۔
اس وقت، حماس نے خاموشی اختیار کی تھی اور اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی تھی۔ اسرائیلی فوج کے بیان میں مشتهی کو نوار غزہ میں حماس کے حکومت کا سربراہ اور یحییٰ السنوار کا قریبی ساتھی قرار دیا گیا تھا، جب کہ عوده کو حماس کی سیکیورٹی ایجنسی کا سربراہ اور السراج کو حماس کے سیاسی دفتر کی سیکیورٹی کا ذمہ دار بتایا گیا تھا۔ السنوار اور مشتهی وہ فلسطینی قیدی تھے جنہیں اکتوبر 2011 میں اسرائیلی فوجی گلعاد شالیط کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے دوران آزاد کیا گیا تھا۔ اس تبادلے میں 1027 فلسطینی قیدی اسرائیل کی جیلوں سے آزاد ہوئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے جنگجوؤں کی تدفین تدفین کی نوار غزہ حماس کے
پڑھیں:
حماس نے 4صیہونی خواتین فوجی اور اسرائیلنے 200 فلسطینی یر غمالیوں کو رہا کردیا
غزہ: اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینی اور حماس کی جانب سے رہا کی گئی صیہونی فوجی خواتین خوشی کا اظہار کررہی ہیںغزہ(مانیٹرنگ ڈیسک،خبر ایجنسیاں)حماس نے 4 اسرائیلی خواتین فوجی، اسرائیل نے200 فلسطینی یرغمالیوں کو رہا کردیا۔تفصیلات کے مطابق حماس نے مزید 4 اسرائیلی خواتین فوجی یرغمالیوں کو رہا کردیا جب کہ اسرائیل نے زیر حراست 200 فلسطینی شہریوں کو رہا کردیا۔ عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو حلال احمر کے حوالے کردیا۔رپورٹس کے مطابق ہلال احمر کی گاڑیاں یرغمالیوں کو لے کر رفح کی جانب روانہ ہوگئیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق رہا کی گئیں فوجی یرغمالی خواتین کے نام کارینا اریئیو، ڈینیئلا گلبوہ، نعما لیوی، اور لیری الباگ ہیں اور یہ سب ایک ہی فوجی یونٹ کی رکن تھیں، 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے وقت یہ چاروں اسرائیلی فوج کی خواتین سپاہی غزہ کے قریب تعینات تھیں۔بعد ازاں قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی حکام نے بتایا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید 200 فلسطینیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے
مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت ہر اسرائیلی فوجی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اسرائیلی فوج سے تعلق رکھنے والی 4 خواتین اہلکاروں کو غزہ میں بھرے مجمع میں ریڈ کراس کے حکام کے حوالے کیا گیا۔قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق اسرائیلی خواتین اہلکاروں کی ریڈ کراس کے نمائندوں کو حوالگی کے لیے غزہ کے فلسطین اسکوائر پر تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔فلسطین اسکوائر پر لگائے اسٹیج پر حماس اور ریڈ کراس کے نمائندوں نے یرغمالیوں کی حوالگی کے دستاویزات پر دستخط کیے جس کے بعد اسرائیلی فوج کی چاروں خواتین اہلکار حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے مسلح جنگجوؤں کے پہرے میں ہنستی مسکراتی اسٹیج پر نمودار ہوئیں۔حماس کی قید سے رہائی پانے والی چاروں اسرائیلی خواتین اہلکار ہشاش بشاش نظر آرہی تھیں، انہوں نے مجمع کو دیکھ کر ہاتھ بھی ہلا کر خوشی کا اظہار کیا۔اس موقع پر پر غزہ کے شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ اسرائیل میں یرغمالیوں کے اہلخانہ سمیت اسرائیلی شہریوں کی بڑی تعداد ان مناظر کو ٹی وی اسکرین پر براہ راست دیکھ رہی تھی۔الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے 121 فلسطینی عمر قید بھگت رہے تھے جبکہ دیگر 79 فلسطینیوں کو بھی طویل قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔اسرائیلی قید سے رہائی پانے والوں میں 69 سال کے عمر رسیدہ بزرگ اور 15 سال کا نوعمر فلسطینی بھی شامل ہے۔یاد رہے کہ 19 جنوری کو حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے 3 اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا تھا جس کے بعد اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا گیا تھا۔