اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکی حکومت کی جانب سے یمن کی انصار اللہ کو دہشت گردی کی نام نہاد فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکی حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے، جس کے تحت انصاراللہ یمن کو نام نہاد دہشت گردی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، اور اسے ایک انتقامی اقدام قرار دیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں امریکی حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یمن کو اس کے عظیم کردار کی سزا دینے کے مترادف ہے، جو اس نے فلسطینی عوام کی حمایت میں اور صہیونی جنگ کے خلاف ادا کیا ہے۔

حماس نے جمعہ کی شب جاری کردہ بیان میں زور دیا کہ یہ فیصلہ امریکہ کے دعوے کے برعکس، خطے میں امن و استحکام کے قیام میں کوئی مدد نہیں کرے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اصل دہشت گردی اور خطے میں کشیدگی کی اصل جڑ صہیونی ریاست اور اس کی حکومت ہے، جو ایک جنگی مجرم کے زیر قیادت جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔

حماس نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بے بنیاد فیصلے سے پیچھے ہٹے اور صہیونی دشمن کی انتہا پسند پالیسیوں کی حمایت ترک کرے، کیونکہ یہ پالیسی خطے میں مزید کشیدگی اور عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی حکومت نے گزشتہ روز انصاراللہ یمن کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ انصاراللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔ حوثیوں کی سرگرمیاں مشرق وسطیٰ میں عام شہریوں اور امریکی فوجی اہلکاروں کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فہرست میں امریکی حکومت کی حکومت کو دہشت یمن کو

پڑھیں:

15 ماہ تک اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کا سامنا کرنے کے بعد حماس نے پھر سے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا

نامور امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ 15 ماہ اسرائیل سے جنگ کے بعد فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے پھر سے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق سیزفائر شروع ہوتے ہی حماس کے مسلح جنگجوؤں کا سڑکوں پر آنا یہ پیغام تھا کہ ہزاروں ارکان کی شہادت، اسلحہ اور سرنگوںکی تباہی کے باوجود حماس کو ختم نہ کیا جاسکا اور اب بھی وہ غزہ کی مضبوط ترین جماعت ہے۔

امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو حماس کے خاتمے کے دعوے کرتے رہے لیکن غزہ کے لیے کوئی متبادل نہ پیش کرسکے، اس کا سیدھا مطلب ہے کہ حماس نے یہ تو ضرور ہوا ہے کہ انسانی جانوں اور املاک کا عظیم نقصان اٹھایا ہے لیکن فاتح وہی ٹھہرے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کی جانب سے آج 4 اسرائیلی فوجی خواتین کو رہا کیا جائے گا
  • اسرائیل کی جانب سے حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
  • حماس نے امریکہ کیجانب سے انصار الله کو دہشتگرد قرار دینے کی مذمت کر دی
  • 15 ماہ تک اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کا سامنا کرنے کے بعد حماس نے پھر سے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا
  • شیخ احمد نوری کی سید علی رضوی کیخلاف ایف آئی آر کی شدید مذمت
  • پاک میڈیا جرنلسٹس فورم انٹرنیشنل کی پیکا ایکٹ کی مذمت، واپس لینے کا مطالبہ
  • میٹا کاانسٹا گرام پر کانٹینٹ کریٹر کو ماہانہ 10 سے 50 ہزار ڈالر دینے کا اعلان
  • دہشت گردوں کی جانب سے بلوچ خواتین کے استحصال کے ہوشربا انکشافات
  • امریکہ: یمن کے حوثی باغی دوبارہ ’دہشت گرد‘ گروپ میں شامل