کرم کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، گورنر کے پی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
فائل فوٹو
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کرم کی صورتحال بہتر ہوتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرم میں صوبائی حکومت کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سےجب 500 ارب روپے کی بات کرو تو وہ غصے میں آ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی پولیس پر 500 ارب روپے خرچ کیوں نہیں کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ کرم میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں، قلت برقرار ہے، شہری آٹے، چینی، سبزی، گیس اور پیٹرول کے لیے پریشان ہیں۔
اشیاء کی قلت کے ساتھ ساتھ ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اقتصادی پالیسیوں کا مقصد اشرافیہ پروری ہے،شاہدرشید
کراچی(کامرس رپورٹر)تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کا معاشی ماڈل انتہائی ناقص ہے جس سے اشرافیہ پروری اور غربت میں اضافہ کے علاوہ کوئی مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس معاشی ماڈل کی وجہ سے امیر اور غریب میں خلیج مسلسل بڑھ رہی ہے، عوام کے لئے صحت تعلیم اور خوراک کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے اور معاشرتی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ جب تک غریب کی زندگی مشکل بنائی جاتی رہے گی اس وقت تک سرمایہ کاری اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ناممکن ہے اور معیشت کو قرضوں پر ہی چلانا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں زیادہ تر پالیسیوں با اثر طبقات کے فائدے کے لئے بنائی جاتی رہی ہیں جس سے عوام کی زندگی ایک عذاب بن گئی ہے۔ ان پالیسیوں نے عوام کو غربت سے نکالنے میں مدد دینے کے بجائے عوامی ترقی میں روڑے اٹکائے ہیں۔ پاکستان آئی ایم ایف سے چوبیس بار قرضہ لے چکا ہے جبکہ دیگر اداروں سے بھی بہت زیادہ قرضے لئے گئے ہیں مگر معیشت بہتر ہونے کے بجائے بگڑی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی ادارے بھی پاکستانی معیشت کو بہتر بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتے اور نہ ہی اہم شرائط پر عمل درامد کرواتے ہیں۔اگر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک چاہتے تو پاکستان کی معیشت اس وقت بہت بہتر حالت میں ہوتی مگر انکا مقصد سیاسی مفادات حاصل کرنا ہے جس کے لئے پاکستان کا قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہونا ضروری ہے۔ ملک میں آبادی کا صرف ایک چھوٹا فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے۔