امریکی اسلحے کی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
مالی سال 2024 میں امریکی اسلحے کی برآمدات 318ارب ڈالر سے زائد مالیت کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 میں امریکی اسلحہ کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جس سے مجموعی فروخت 318.7 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ سال کی نسب 29 فیصد زیادہ ہے۔
رائٹرز کے مطابق اسلحہ کی فروخت دو اہم طریقوں سے ہوتی ہے جس میں پہلا طریقہ براہِ راست تجارتی فروخت ہے جس میں غیر ملکی حکومتیں امریکی کمپنیوں سے براہِ راست معاہدے کرتی ہیں جبکہ اسلحہ کی فروخت کا دوسرا طریقہ غیر ملکی فوجی فروخت ہے جس میں حکومتیں امریکی محکمہ دفاع کے ذریعے اسلحہ حاصل کرتی ہیں، دونوں صورتوں میں امریکی حکومت کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس کے مطابق مالی سال 2024 میں براہِ راست تجارتی فروخت 157.
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اسلحہ کی فروخت اور منتقلی امریکی خارجہ پالیسی کے اہم اوزار ہیں جو علاقائی اور عالمی سلامتی پر طویل مدتی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلین ڈالر اسلحہ کی کے مطابق
پڑھیں:
امریکی ٹیرف پاکستان کیلئے کتنا خطرناک، اہم رپورٹ جاری
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا۔ پائیڈ کا کہنا ہے امریکی دھکمیوں سے قومی خزانے کو نقصان اور روزگار کے مواقع میں کمی ہو سکتی ہے لیکن اس میں پاکستانی برآمدات کیلئے سنبھلنے کا اشارہ ہیں، اس مرحلے کو صرف خطرہ نہیں ایک موقع بھی سمجھا جائے، تجارت یکطرفہ فائدے کا نہیں بلکہ دوطرفہ استفادے کا کھیل ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی ٹیرف کی دھمکی پاکستانی برآمدات کیلئے ویک اپ کال ہے، پاکستانی مصنوعات پر موجودہ ٹیرف 8.6 فیصد ہے، اگر 29 فیصد اضافی ٹیرف لگایا گیا تو یہ 37.6 فیصد ہو جائے گا، اس سے امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 20 سے 25 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے،29 فیصد کا جوابی امریکی ٹیرف لگانے سے سالانہ 1.4 ارب ڈالر تک نقصان ہوسکتا ہے۔
پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ پائیڈ کی نظر میں یہ صرف ایک خطرہ نہیں بلکہ ایک موقع بھی ہے، یہ موقع پاکستان کو زیادہ مضبوط اور اسٹریٹیجک برآمدی مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے، تجارت صفر جمع کا کھیل نہیں بلکہ باہمی فائدے کا ایسا عمل ہے جو دونوں معیشتوں کو مضبوط بناتا ہے۔پائیڈ نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے مجوزہ جوابی ٹیرف پاکستانی برآمدی شعبے پر تباہ کن اثر ڈال سکتے ہیں، ان ٹیرف کے باعث معیشت میں عدم استحکام، بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع ختم ہونے کا خدشہ ہے، زرمبادلہ کی آمدن میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔
وائس چانسلر پائیڈ کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان نے امریکا کو 5.3 ارب ڈالر کی برآمدات کیں، یہ کسی ایک ملک کو سب سے بڑی برآمدی مارکیٹ تھی، ان میں زیادہ تر ٹیکسٹائل اور ملبوسات شامل تھے، ان پر پہلے ہی 17 فیصد تک ٹیرف عائد ہے، نیا ٹیرف لاگو ہوا تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت بری طرح متاثرہوگی۔پائیڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں، نشاط ملز اور انٹرلوپ جیسے بڑے برآمد کنندگان پیداوار کم کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں، اس سے 5 لاکھ سے زائد افراد کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا، چمڑا، چاول، سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان کی برآمدات بھی متاثر ہوں گی۔