حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کی صدر سعدیہ کمال، جنرل سیکرٹری شاہد علی، سینئر نائب صدر ناصر شیخ، نائب صدر توصیف احمد ، انفارمیشن سیکریٹری عبدالر زاق چشتی نے حکومتی ایما پر قومی اسمبلی سے صحافت پر قدغن اور کالے قانون پیکا ایکٹ میں ترمیم کیے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت جو کہ خود کو جمہوری حکومت ہونے کی دعویدار ہے لیکن جس طرح پیکا ایکٹ ترمیمی بل پاس کرواکر غیر جمہوری اقدام کیا ہے اسے ملک بھر کے صحافی کسی طور پر بھی تسلیم نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کے بعد صحافیوں اور صحافتی اداروں کو عملی طورپر پابند سلاسل کیا جانا ہے ، اس ترمیم کیخلاف تمام صحافتی تنظیمیں اور عامل صحافی عرصے سے احتجاج کررہے ہیں لیکن حکومت نے صحافتی تنظیموں کو اعتماد میں لیے بغیر اس کا ترمیمی بل پاس کرایا ، جس سے حکومت کی بدنیتی اور
صحافت دشمنی کھل کر سامنے آگئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پی ایف یو جے (ورکرز)ہر سطح اور ہر فورم پر اس کی بھرپور مخالفت اور مزاحمت کرے گی اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کا ترمیمی بل پاس کرانا صحافت اور صحافیوں کا گلاگھونٹنے کے مترادف ہے ، جب یہ سیاسی جماعتیں حزب اختلاف میں ہوتی ہیں تو اس طرح کے اقدامات پر وہ خود احتجاج کررہی ہوتی ہے لیکن اقتدار میں آتے ہی پیکا ایکٹ جیسے متنازعہ اور صحافت دشمن اقدامات کرکے صحافیوں کو جکڑنے کی کوشش کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ان جیسے قوانین کیخلاف پہلے بھی احتجاج کیا تھا اور اب بھی ملک بھر میں بھرپور احتجاج کریں گے۔ حکومت فوری طورپر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور صحافت کی آزادی کو ہر قیمت پر مقدم رکھے ورنہ اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف ملک بھر میں ان حکمرانوں کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ بین الاقوامی طورپر بھی پاکستان کی جگ ہنسائی ہوگی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ پیکا ایکٹ

پڑھیں:

خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی

خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز

پشاور (آئی پی ایس )خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔قرارداد پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شفیع اللہ جان نے ایوان میں پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر قدغن ہے، کے پی اسمبلی آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کو مسترد کرتی ہے اور صحافی برادری کے ساتھ مل کر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایکٹ کی مذمت کرتے ہیں۔

قراردادمیں وفاق سے پیکا ایکٹ سے غیر جمہوری اور متنازع ترامیم واپس لنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں نے اجلاس کی کوریج سے علامتی بائیکاٹ بھی کیا۔ احتجاج میں خیبریونین آف جرنلسٹس، پشاور پریس کلب کے صدور نے بھی شرکت کی۔

حکومت کی جانب سے مشتاق غنی اور ڈاکٹر امجد احتجاج میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر مشتاق عنی نے کہا کہ صحافیوں کے مقف کی تائید کرتے ہیں،صحافت پر سنسر شپ مارشل لا کی باقیات ہیں۔ دوسری جانب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ اور سیکرٹری جنرل ارشد انصاری نے حکومت سے متنازع ایکٹ میں ترامیم فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ منتخب جمہوری حکومت کی طرف سے لایا گیا سیاہ ترین قانون ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد: حیدرآباد یونین آف جرنلسٹ کی جانب سے پریس کلب کے باہر پیکا ایکٹ اور صحافی جان محمد مہر کے قتل کیخلاف احتجاج کیا جارہا ہے
  • خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی
  • پیکا ایکٹ ترامیم ڈیجیٹل نیشن برباد بل ہے،بیرسٹر سیف
  • صحافت سے منسلک کوئی بھی شخص پیکا ایکٹ ترمیمی بل سے متاثر نہیں ہوگا، وزیراطلاعات
  • پیکا ایکٹ ترامیم ڈیجیٹل نیشن برباد بل ہے: بیرسٹر سیف
  • اقتدار کے دوام کیلیے جعلی حکومت نے آزادیٔ صحافت کو بھی نگل لیا، بیرسٹر سیف
  • صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کردیا
  • قومی اسمبلی ، پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور، صحافیوں کا شدید احتجاج ، واک آؤٹ
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مسترد کر دیا