پیکا ایکٹ ترمیمی بل جمہوریت کیساتھ مذاق ہے، قادر مگسی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے پیکا ایکٹ کے ترمیمی بل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکمران آمروں کی طرح ایسے بل پاس کرکے جمہوریت کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر قادرمگسی نے کہا کہ جمہوری معاشرے میں کسی بھی قانون کو منظور کرنے سے پہلے اس پر بحث کی جاتی ہے اور عوام کی رائے
کو مدنظر رکھا جاتا ہے، مگر موجودہ حکمران رات کے اندھیرے میں ایسے قوانین تشکیل دے کر صبح ایوانوں سے پاس کرتے ہیں، جو آمریت کی علامت ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پیکا ترمیمی بل آزاد صحافت اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کے مترادف ہے، اس ترمیم کے تحت اگر کوئی شخص حکمرانوں کی غلطیوں اور اقدامات پر تنقید کرتا ہے تو اس پر اس قانون کا استعمال کر کے اس کی آواز کو دبا دیا جائے گا اور انتقامی کارروائیاں کی جائیں گی۔ ڈاکٹر مگسی کا کہنا تھا کہ یہ قانون نہ صرف ملکی آئین بلکہ عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، جس کے ذریعے نہ صرف آزاد صحافت کو نقصان پہنچے گا بلکہ اظہار رائے کی آزادی کا حق بھی چھین لیا جائے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قانون کو فوری طور پر ختم کیا جائے کیونکہ دنیا بھر میں اظہار رائے کی آزادی کو بڑھایا جا رہا ہے جبکہ پاکستان میں اس کے برعکس اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر مگسی نے کہا کہ سوشل میڈیا اور سٹریم میڈیا پر اگر کسی بھی خبر کی حقیقت مشکوک ہو تو اس کی تحقیقات کی جانی چاہیے اور الزام ثابت ہونے کے بعد کارروائی کی جانی چاہیے۔ مگر اس بل کے ذریعے حکمرانوں کی کوشش سچ کو دبانے کی ہے جو کہ جمہوریت کے خلاف ہے اور قابل مذمت ہے۔
قادر مگسی
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جوڈیشل کمیشن : پہلی بار حکومت،PTI میں جج تعیناتی پر اتفاق
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بار حکومت اور تحریک انصاف میں ایک جج کی تعیناتی پرمکمل اتفاق رائے پایاگیاجب کہ چیف جسٹس اور دوسینئرججزنیاس کی مخالفت کی ،جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہواجس میں لاہورہائیکورٹ کے دوججز کی تعیناتی کامعاملہ زیرغورآیاتاہم صرفایک جج جسٹس باقرمقبول نجی کو سپریم کورٹ کاجج مقررکرنے کا فیصلہ کیاگیاجب کہ ہائیکورٹ کے دوججز کے بارے میں دیئے گئے ریمارکس بھی حذف کرنے کافیصلہ کیاگیا جسٹس علی باقرنجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری 4-9 کی اکثریت سے دی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے تقرری کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔ مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں، جسٹس منصور علی شاہ بھی مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں شامل ہیں۔ جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال مندوخیل نے بھی اکثریتی رائے سے اختلاف کیا ہے۔ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق آبزرویشن حذف کرنے کا فیصلہ بھی 4-9 کی اکثریت سے ہوا ہے۔ چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ نیآبزرویشن حذف کرنے کی مخالفت کی ہے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی جسٹس شجاعت سے متعلق اکثریتی رائیسے اختلاف کیا ہے اکثریت نے اتفاق کیا ہے کہ جسٹس عالیہ نیلم بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ احسن انداز میں ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ اجلاس کے بعد جوڈیشل کمیشن کے رکن احسن بھون نے کہا ہے کہ خوشی ہے پہلی مرتبہ حکومت، اپوزیشن نے اتفاق رائے سے فیصلے کیے، 26ویں آئینی ترمیم کیبعد پہلی بار اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے ہیں۔بتایاگیاہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بارحکومت اور تحریک انصاف کے ارکان کا موقف ایک تھااور چیف جسٹس سمیت دیگرتین ججز کاموقف مختلف تھا،تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہرعلی خان اور سینیٹ میں پارلیمانی لیڈربیرسٹرعلی ظفراپوزیشن کی طرف سے کمیشن کے ممبران ہیں،یہ بڑی خوش آئندبات ہے کہ جوڈیشل کمیشن جیسے فورم میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے ہوا ہے جس کی تصدیق کمیشن کے ممبراحسن بھون نے بھی کی ہے،علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہوناایک مستقل مسئلہ بن گیا ہے،حکومتی وزراء اور ارکان اسمبلی تنخواہوں میں اضافے کے باوجود ایوان میں اہمیت نہیں دیتے اور ایوان کی کارروائی کو چلانے میں اپنی قانونی اور آئینی ذمہ داری پوری نہیں کررہے،پارلیمانی امور کے وزیرڈاکٹرطارق فضل چوہدری تمام تر کوششوں کے باوجود کورم پورا کرانے میں ناکام ہیں ،جمعہ کو صرف چاروزراء ایوان میں موجود تھے ،سپیکربھی برہم ہوئے ،کینالزاور غزہ کی صورتحال پر ایوان میں بحث کرائی جاسکتی تھی لیکن اپوزیشن کی بھی غیرسنجیدگی کا غزہ لگائیں کہ کورم کی نشاندہی اپوزیشن کے رکن اقبال آفریدی نے کی اور انہی کہ ایک ساتھی خواجہ شیراز نے کورم کی نشاندہی کرنے پر جب ناراضگی کااظہارکیاتو دونوں آپس میں الجھ پڑے ،بہرحال حکومت اور اپوزیشن دونوں کو چاہئے کہ اسمبلی میں قومی ایشوز پربات کریں ،کورم پوراکرنے حکومت کی ذمہ داری لازمی ہے،وزیراعظم کو بھی اس معاملے پر اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں اور وہ خود جب اسلام آبادنہ ہوں تو ایوان میں آئیں جو وزراء بغیرکسی جوازکے غیرحاضرہوتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں ۔
Post Views: 1