ڈاکٹر عافیہ کو رہا نہ کر کے امریکا ہمیں ہماری اوقات بنارہا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دفتر خارجہ کی کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا ڈاکٹر عافیہ کو رہا نہ کرکے ہمیں ہماری اوقات دکھا رہا ہے، سابق امریکی صدر نے اپنے بیٹے کی سزا تو معاف کر دی لیکن ہمارے قیدی (عافیہ) کو رہا نہیں کیا۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار عمران شفیق اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ان کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ سابق امریکی صدر جوبائیڈن نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل مسترد کردی، امریکا نے پاکستان کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کیلیے معاہدہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے دفتر خارجہ کی کارروائی پر عدم اطمینان
کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ہمیں ہماری اوقات دکھا رہا ہے۔ عدالت میں وزیراعظم اور وزیرخارجہ کے بیرون ممالک دوروں کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی، وزارت خارجہ نے عدالتی سوالات کے جوابات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ امریکا میں پاکستانی سفیر کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق ملاقاتوں میں شرکت نہ کرنے پر بھی جواب جمع کرادیا گیا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتے کیلیے ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ اسلام ا باد عدالت میں
پڑھیں:
عرفان صدیقی کی امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے ملاقات کی تردید
اسلام آباد (اپنے سٹا ف رپو رٹر سے) سینٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ میں اس کی تردید کرتا ہوں۔ عمران خان پی ٹی آئی کے کسی فرد سے نہیں ملنا چاہتے تو حکومت کیا کرے؟ جس سے ملنا ہوتا ہے، اس سے ان کی ملاقات ہو جاتی ہے۔ نواز شریف نے 2024 کے انتخابات سے پہلے ہی وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کر لیا تھا‘ آئندہ انتخابات میں وہ کیا فیصلہ کریں گے‘ اس کے بارے میں نہیں کہہ سکتا۔ 6 نہروں کی تعمیر کے معاملے میں ٹائم لائن کو دیکھیں۔ 8 جولائی 2024 سے 14 مارچ 2025 تک پیپلز پارٹی کیوں خاموش رہی؟۔ اختر مینگل بالغ نظر سنجیدہ مزاج ان سیاستدانوں میں شامل ہیں جو سیاسی مکالمے پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصول، نظریہ اور آئین و جمہوریت کے لیے تیس، تیس سال کی سزائیں کاٹنے والے لیڈروں کی تاریخ گواہ ہے کہ عمران خان سے جتنی ملاقاتیں ہو رہی ہیں، اتنی آج تک کسی کی نہیں ہوئیں۔