بلوچستان میں 2 دہشت گرد کمانڈرز نے ہتھیار ڈال دیے
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کوئٹہ(صباح نیوز)بلوچستان میں مختلف دہشت گرد تنظیموں کو چھوڑنے والے اہم کمانڈرز نے کہاہے کہ ہمیں گمراہ کیا گیا،دہشت گرد تنظیمیں نوجوانوں کو استعمال کرتی ہیں، ان کا مقصد امن و امان کو خراب کرنا ہے کیونکہ دشمن ممالک ریاست پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔مختلف دہشت گرد تنظیموں کو چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے والے کمانڈرز نے کوئٹہ میں صوبائی وزرا اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی، دہشت گرد کمانڈرز میں نجیب اللہ
عرف درویش عرف آدم، عبدالرشید عرف خدائیداد عرف کماش اور دیگر شریک تھے۔صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کا گھنانا کھیل کھیلا جارہا ہے،2 اہم دہشت گرد کمانڈرز نے ریاست کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں، دہشت گردوں کے ہینڈلرز معصوم بچوں کو سبز باغ دکھاکر پہاڑوں پر لے جاتے ہیں، پہاڑوں پر بیٹھے گمراہ افراد کے لیے راستہ کھولا ہے۔ظہور بلیدی نے کہا کہ حکومت ہتھیار ڈالنے والوں کا کھلے دل سے خیرمقدم کرتی ہے، دہشت گردوں کے پیچھے ہینڈلرز امن و امان کے دشمن ہیں، اپنے ہی اداروں کے خلاف لڑنے والے گمراہ افراد راہ راست پر آئیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت کا انتہائی طاقتور لیزر ہتھیار کے کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 ) بھارت نے انتہائی طاقتور لیزر ہتھیار کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جدید ہتھیار چھوٹے میزائلوں، ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز کو تباہ کرنے کی صلاحیت کا حامل ہو گا انڈین دفاعی تحقیق کے ادارے ”ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن‘ ‘(ڈی آر ڈی او) کا کہنا ہے کہ سائنسدانوں نے اتوارکے روز ریاست آندھرا پردیش میں اس نئے لیزر ہتھیار کا تجربہ کیا ہے.(جاری ہے)
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈی آرڈی او کا کہنا ہے کہ اس کامیاب تجربے میں زمین پر موجود ایک ٹرک پر نصب لیزر ہتھیار کی مدد سے فضا میں پرواز کرنے والے ایک ڈرون کو طاقتور شعاعوں سے تباہ کر دیا گیا لیزر ہتھیار کو ”ایم کے ٹو“ کا نام دیا گیا ہے ’‘ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن‘ ‘ نے بتایا ہے کہ اس تجربے میں 30 کلو واٹ کے لیزر کا استعمال کیا گیا ہے انڈین سائنسدانوں کے مطابق اس تجربے میں انتہائی طاقتور لیزر سے آسمان میں ساڑھے تین کلومیٹر کی اونچائی پر اڑنے والے ایک فکسڈ ونگ ڈرون کو کامیابی سے تباہ کیا گیا. اس ضمن میں ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کی گئی جس میں ڈرون کو آسمان میں اڑتے، پھر لیزر ہتھیار کا نشانہ بنتے اور زمین پر گرتے ہوئے دکھایا گیا ہے لیزر ڈائریکٹڈ انرجی ہتھیار میں لیزر سے نکلنے والی شعاعوں کی پوری طاقت کو یکجا کر کے ایک ہی نکتے یا ہدف پر مرکوز کر دیا جاتا ہے جس کے باعث اس ہتھیار کی کسی شے کو تباہ کرنے کی طاقت میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے اور وہ اپنے ہدف کو کچھ ہی لمحے میں جلا کر خاک کر دیتی ہے لیزر ڈائریکٹڈ انرجی ہتھیار فضا میں اڑتے ہوئے ہیلی کاپٹرز، سوارم ڈرونز اور ریڈارز وغیرہ تباہ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں. رپورٹ کے مطابق اس نوعیت کے ہتھیاروں کو زمین پر موجود موبائل گاڑیوں، بحری جہازوں اور جنگی طیاروں میں نصب کیا جا سکتا ہے لیکن ان کو آپریٹ کرنے کے لیے بہت جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے جو بہت طویل تجربوں کے بعد حاصل کی جاتی ہے لیزر بیسڈ ہتھیاروں کو مستقبل کے ہتھیار کہا جاتا ہے انڈیا کی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ اس کامیاب تجربے کے بعد وہ اب اگلے مرحلوں پر کام کریں گے. حکام کا دعوی ہے کہ انڈیا اس کامیاب تجربے کے بعد چین، امریکہ اور روس جیسے ان چند ممالک کی صف میں شامل ہو گیا ہے جن کے پاس جدید ترین لیزر ہتھیار موجود ہیں ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے سربراہ سمیر وی کامت نے کہا کہ ہم جنگی طیاروں اور بحری جہازوں میں نصب کرنے کے لیے اس ہتھیار کو چھوٹے سائز میں بنانے پر کام کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم کئی طرح کی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں جن سے ہمیں سٹار وارز کی صلاحیت حاصل ہو جائے گی . یاد رہے کہ دنیا میں چند ہی ممالک ایسے ہیں جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے پاس لیزر ہتھیار ہیں جن میں امریکہ اور روس کے علاوہ چین، برطانیہ، جنوبی کوریا، جاپان اور اسرائیل شامل ہیں امریکی حکام کی جانب سے اینٹی میزائل لیزر کے علاوہ بحریہ اور فضائیہ کے لیے بھی یہ لیزر ہتھیار بنانے کی بات کی گئی ہے چین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ طیارہ شکن لیزر کے علاوہ لیزر رائفلز بھی بنانے میں کامیاب ہو چکا ہے. روس کے صدر ولادیمیر پوتن بھی دعوی کرچکے ہیں کہ روس نے ایک ایسا ہتھیار تیار کر لیا ہے جو لیزر کی مدد سے سٹیلائیٹ کو بھی اندھا کر سکتا ہے اسرائیلی فوج نے رواں سال آئرن بیم لیزر سسٹم کی پہلی کھیپ کا آرڈر دیا تھا یہ ہتھیار 2025 کے آخر تک فوجیوں کو فراہم کیے جانے کی امید ہے یہ طیارہ شکن نظام کئی کئی کلومیٹر کے فاصلے سے چھوٹے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے جنوبی کوریا اور جاپان بھی ایٹمی میزائل اور اینٹی ڈرون لیزر سسٹم بنانے میں کامیاب ہو چکے ہیں. برطانیہ کو امید ہے کہ وہ اپنے ڈریگن فائر لیزر سسٹم کو 2027 سے پہلے عسکری سروس میں شامل کرلے گا ڈریگن فائر لیزر 55 کلو واٹ لیزر بیم سسٹم ہے جو 37 الگ الگ چینلز سے مرکوز ہے یہ ہتھیار تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر موجود دھات کی بنے ٹارگٹ کو جلانے کی صلاحیت رکھتا ہے رواں سال برطانوی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ ڈریگن فائر کی جنگی جانچ کے لیے اس کی یوکرین کو منتقلی کا امکان مسترد نہیں کرسکتے ہیں.