ملکی خوشحالی کا سب سے آسان راستہ تعلیم ہے‘ احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے کہا ہے کہ ملک میں خوشحالی لانے کا سب سے آسان راستہ تعلیم ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں عالمی یوم تعلیم کی تقریب سے خطاب ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان بدقسمتی سے تعلیمی میدان میں بہت پیچھے ہے،نواز شریف اور شہباز شریف ہر دور میں تعلیم پر فنڈ بڑھاتے ہیں، سال 2013ء تا 2018ء اعلیٰ تعلیم کے لیے فنڈ دگنا سے زیادہ کیے جبکہ عمران خان کا 4 سالہ دور منصوبہ بندی کے
بغیر گزرا، ’’اڑان پاکستان‘‘ پروگرام میں تعلیم و تربیت کے نئے اہداف مقرر کیے ہیں، جدید ترقی میں صنعت سے زیادہ انسانی وسائل اہمیت اختیار کر گئے ہیں، دنیا میں کوئی ملک90 فیصد خواندگی کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ترقی کے لیے پرائمری اسکول میں100 فیصد داخلہ یقینی بنانا ہوگا، خواندگی کی شرح بڑھانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ملکر کام کرنا ہوگا، بچے اسکول جانا چاہتے ہیں، انہیں مواقع دینا ہوں گے۔’’اڑان پاکستان‘‘ کے تحت نیا جامع نصاب دیں گے اور ٹیچرز ٹریننگ کا ادارہ بنائیں گے، حکومت مسلسل تعلیمی اصلاحات متعارف کرا رہی ہے، تعلیمی میدان میں شفافیت لانا ہوگی، نظام تعلیم میں طبقاتی تقسیم ختم کرنا ہوگی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وفاقی ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کیلیے 2900 ارب روپے درکار ہیں، احسن اقبال
اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے انکشاف کیا ہے کہ جاری وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے2900 ارب روپے کی ضرورت ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے بتایا کہ وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے منصوبوں کا مجموعی تھرو فارورڈ 8 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جس کی وجہ صوبائی منصوبوں کی شمولیت ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صوبائی ترقیاتی منصوبے صوبوں کو اپنے فنڈز سے مکمل کرنے چاہییں جب کہ 60 سے 80 فیصد مکمل ہونے والے منصوبوں کی تکمیل کے لیے وفاق اور صوبے مساوی فنڈز فراہم کریں گے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی کے 40 فیصد منصوبے صوبائی نوعیت کے ہیں، جس سے اخراجات کا دباؤ بڑھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ایس ڈی پی اخراجات کا حجم 12 فیصد سے کم ہو کر 4 فیصد پر آگیا ہے اور رواں مالی سال میں1400 ارب روپے کے پی ایس ڈی پی کی ضرورت ظاہر کی گئی ہے۔ تاہم جاری منصوبوں کی تکمیل کے لیے 2900 ارب روپے کے فنڈز ناگزیر ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مالی سال کی ابتدائی دو سہ ماہیوں میں پی ایس ڈی پی منصوبوں پر اخراجات کم ہوتے ہیں، جب کہ تیسری سہ ماہی میں ان میں اضافہ ہوتا ہے۔ منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے انہوں نے وسائل کی منصفانہ تقسیم پر زور دیا۔