Jasarat News:
2025-01-26@06:41:56 GMT

موجودہ چیف الیکشن کمشنر ہی کام جاری رکھیں گے،وزیر قانون

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت موجودہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کام جاری رکھیں گے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر آئین کے مطابق ہوگا اور آئین اجازت دیتا ہے جب تک نئی تعیناتی نہیں ہوتی یہ کام جاری رکھ سکتے ہیں۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے یہ تعیناتیاں ڈیڑھ سال تک روک کر رکھی تھیں۔واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی مدت ملازمت 26 جنوری کو ختم ہو رہی ہے، اس حوالے سے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورتی عمل ہونا ہے۔چند روز قبل، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے قائد حزب اختلاف کے رہنما عمر ایوب اور شبلی فراز نے نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی جلد از جلد تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔خط میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 215 کے تحت چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجا کی مدت 26 جنوری کو ختم ہو رہی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 213 کے تحت آئینی تقاضا پورا کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر

پڑھیں:

اوورسیز پاکستانیوں سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ ترسیلات زر کا بائیکاٹ جاری رکھیں

راولپنڈی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 جنوری 2025ء ) عمران خان کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ ترسیلات زر کا بائیکاٹ جاری رکھیں،اس حکومت نے سوائے جمہوری اقدار کی پامالی کے کچھ نہیں کیا، ان کو ترسیلات زر بھیجنا ان کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہے جو آپ کی ہی گردن دبوچ رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان نے ہفتے کے روز اڈیالہ جیل میں وکلاء اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اردلی حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام سے مسلسل اس لیے بھاگ رہی ہے کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ نو مئی کا واقعہ خود اسٹیبلشمنٹ نے کروایا تھا، اسٹیبلشمنٹ نے خود آگ لگا کر سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کی۔

میرا عدالت سے اغواء کیا ہی اس لیے گیا تھا کیونکہ ان کو ردعمل کا اندازہ تھا اور عوام کے جذبات سے کھیل کر انہوں نے اپنا مقصد پورا کرنا تھا۔

(جاری ہے)

ایک پرامن احتجاج کو اپنے بندے شامل کروا کے فالس فلیگ میں تبدیل کر دیا گیا۔ نو مئی کی آڑ میں ہماری لیڈر شپ اور کارکنان سمیت ہزاروں لوگوں کو اغواء کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اغواء برائے بیان کی روایت ڈال کر لوگوں سے زبردستی تحریک انصاف چھڑوائی گئی۔

ہمارے 16 افراد شہید اور 4 افراد کو معذور کر دیا گیا۔ سب ظلم ہمارے ساتھ کر کے ہم پر ہی مقدمات بنا دئیے گئے۔نو مئی کا سارا ڈرامہ تحریک انصاف کو کچلنے کے لیے رچایا گیا تاکہ لوگ ڈر کر تحریک انصاف کو چھوڑ جائیں۔ نو مئی کے بیانیے کا دھڑن تختہ تو 8 فروری کے انتخابات میں ہو گیا تھا جب تمام تر پابندیوں کے باوجود تحریک انصاف نے کلین سویپ کیا۔

انتخابات ملتوی کرنے کی وجہ بھی یہی تھی کہ جھوٹا پروپگینڈا کر کے عوام کو تحریک انصاف سے بد ظن کیا جائے مگر یہ اس میں ناکام رہے۔ 26 نومبر بھی اسی مقصد کے تحت کیا گیا تاکہ نہتے پرامن مظاہرین کو گولیاں مار کر خوف و ہراس پیدا کیا جاسکے اور عوام کو ان کی آواز بلند کرنے سے روکا جا سکے۔ 26 نومبر کو ہماری کال ملک میں جمہوری اقدار کی بحالی کے لیے تھی مگر اس پر سیدھے فائر کھول کر عوامی خون سے اس حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے اپنے ہاتھ رنگ لیے۔

26 نومبر تحریک انصاف کو کچلنے کی دوسری کوشش تھی۔ کٹھ پتلی حکومت نے جمہوریت پر کاری ضربیں لگا کر عوام سے بنیادی انسانی حقوق مکمل طور پر چھین لیے ہیں۔ پیکا ترمیمی ایکٹ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ پہلے آزاد میڈیا کا گلا گھونٹا گیا، ارشد شریف کا قتل کیا گیا، صحافیوں کو اغواء کیا گیا انکو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سوشل میڈیا پر پابندیاں عائد کی گئیں۔

اب فارم 47 اسمبلی نے آزادی اظہارِ رائے پر قدغن کے لیے کالا قانون منظور کر لیا ہے۔ سیاسی اختلافات کو دبانے کے لیے پیکا قوانین میں ترامیم کی گئی ہیں۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہے۔ آزاد عدلیہ، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار رائے کے بغیر جمہوریت پنپ نہیں سکتی۔ اس جعلی اسمبلی نے سوائے جمہوریت پر حملے کے قوانین منظور کرنے کے کچھ نہیں کیا پھر چاہے وہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری ہو یا پیکا ترمیمی ایکٹ۔

26ویں آئینی ترمیم کا مقصد چیف آف آرمی سٹاف کی ایکسٹینشن تھا اور ان کو یہ خوف تھا کہ عدلیہ آزاد ہوئی تو الیکشن فراڈ سامنے آ جائے گا۔ اپنے ذاتی فوائد کے لیے عدلیہ کی خودمختاری کو سلب کر دیا گیا ہے۔ آٹھ فروری کو ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کی تیاری کی جائے۔ اس دن عوامی مینڈیٹ چھین کر 1971 کی یاد تازہ کی گئی۔ صوابی میں خیبرپختونخوا اور شمالی پنجاب کے لوگ اکٹھے ہو کر احتجاج کریں۔

دیگر علاقوں کے افراد اپنے اپنے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کریں۔ پوری دنیا میں اوورسیز پاکستانی بھی اس دن اپنی آواز بلند کریں۔ اوورسیز پاکستانیوں سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ ترسیلات زر کا بائیکاٹ جاری رکھیں۔ اس حکومت نے سوائے جمہوری اقدار کی پامالی کے کچھ نہیں کیا ان کو ترسیلات زر بھیجنا ان کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہے جو آپ کی ہی گردن دبوچ رہے ہیں۔

ہم جمہوریت کی بحالی کے لیے پاکستان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کریں گے۔ اپنی جماعت کو ہدایت کرتا ہوں کہ دیگر جماعتوں سے اس مقصد کے تحت روابط کو تیز کریں تاکہ جلد از جلد عوام کو جمہوریت کی آڑ میں نافذ اس ڈکٹیٹر شپ سے نجات مل سکے۔ علی امین گنڈاپور پر بطور وزیراعلٰی گورننس کا بہت دباؤ ہے لہذا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جنید اکبر خان جو ہمارے دیرینہ ساتھی اور کارکن ہیں ان کو تحریک انصاف خیبرپختونخوا کا صدر منتخب کر دیا جائے اور تنظیمی امور انکے حوالے کر دئیے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • اوورسیز پاکستانیوں سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ ترسیلات زر کا بائیکاٹ جاری رکھیں
  • دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے:وزیر اعظم
  • 26 ویں آئینی ترمیم، چیف الیکشن کمشنر نئے کی آمد تک کام کریں گے: وزیر قانون
  • پرامن انتخابات میں نوجوانوں کا کردار پر سیمینار
  • الیکشن کمیشن اور شفاف انتخابات کی ضرورت
  • چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کب تک کام جاری رکھ سکیں گے؟  
  • چیف الیکشن کمشنر کب تک کام جاری رکھ سکیں گے؟ وزیر قانون کا بیان سامنے آگیا
  • چیف الیکشن کمشنر کب تک کام جاری رکھ سکیں گے؟ وزیر قانون کا بیان سامنے آگیا
  • چیف الیکشن کمشنر ریٹائرمنٹ ہفتے کو، وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر مشاورت نہ ہوئی