اسلام آباد (نمائندہ جسارت ،خبر ایجنسیاں) مذاکراتی کمیٹیوں کا چوتھااجلاس طلب ، پی ٹی آئی کاشرکت سے انکار، جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس 28 جنوری 2025 کو طلب کرلیا ہے تاہم پی ٹی آئی نے شرکت سے صاف انکار کر دیا ہے۔اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریں گے جو دن پونے 12 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم پانچ میں اِن کیمرہ ہوگا۔مذاکراتی کمیٹی اجلاس سے متعلق پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اب کسی اور میٹنگ میں شریک نہیں ہوگی، لمبی شارج شیٹ کے باوجود بانی نے مذاکرات کا کہا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے تحریری مطالبات مانگے وہ بھی دے دیے، حکومت کمیشن کا اعلان کرے تو ہم فیصلے پر نظرثانی کر لیتے ہیں۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہم نے انہیں موقع دیا مگر انہوں نے کچھ نہیں کیا، یہ خود اپنی چائے پی لیں لیکن ہم نہیں جائیں گے۔قبل ازیںاسلام آباد میں پارلیمنٹ کی پریس گیلری میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، شبلی فراز اور علی محمد خان کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 2 کمیشن بنانے ضروری ہیں، حامد رضا کے گھر پر حملہ ہوا، بانی سے ملنے نہیں دیا گیا، بانی نے کہا نیوٹرل امپائر ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت دونوں کمیشن بنانے کا اعلان کردیتی تو مذاکرات میں بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں، کل بھی حکومت نے کمیشنز بنانے کا اعلان نہیں کیا۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی بحالی پر دوبارہ غور کرنے کے لیے حکومت کمیشن کا اعلان کرے، ابھی کس چیز نے روکا ہے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کمیشن کے اعلان کے لیے عمران خان نے 7 دن دیے جو کافی تھے لیکن پیش رفت نہ ہونے سے مذاکرات کے حوالے سے آپ کی نیت صاف ظاہر ہوتی ہے۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ حکومت نے مذاکرات ختم نہیں کیے، جب مذاکرات ایک طرف سے ختم ہوگئے تو حکومت کس سے بات کرے؟ یہ بچوں کا کھیل نہیں، یہ اگر مگر سے نکلیں، جب طے ہوا تھا 28 تاریخ کو بیٹھیں گے، تو آئیں بیٹھیں، ہمیں سنیں۔انہوں نے کہا کہ معاملہ یہ ہے کہ جیل کا پھاٹک کھلتا ہے اور کوئی صاحب اچانک مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیتے ہیں، اور مذاکراتی کمیٹی کو پتا بھی نہیں ہوتا، نہ حکومتی کمیٹی کو علم ہوتا ہے۔عرفان صدیقی نے کہا کہ جب سارے عمل کی باگ دوڑ ایک شخص کے ہاتھ میں ہو اور مذاکرات کے آداب، سلیقے اور افہام تفہیم اْن کے نصاب کا حصہ نہ ہوں، بیرسٹر گوہر مذاکراتی کمیٹی کے رکن نہیں، وہ اپنی کمیٹی سے کہیں کہ جو وعدہ کیا تھا، اس کے مطابق جا کر بیٹھیں، آئیں اور ہمارا جواب سنیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک دن کچھ کہتے ہیں، دوسرے دن کوئی بات کرتے ہیں، ہم اس کھیل کا حصہ نہیں بن سکتے، جس میں کوئی یقین نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی بیرسٹر گوہر کا اعلان کر پی ٹی ا ئی بنانے کا

پڑھیں:

بلوچستان میں مذاکراتی تعطل، بلوچ خواتین کی رہائی پر ڈیڈلاک برقرار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اپریل 2025ء) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے لکپاس میں جاری احتجاجی دھرنے کے خاتمے کو گرفتار خواتین کی رہائی سے مشروط کر دیا ہے، جبکہ بلوچستان کی صوبائی حکومت نے سکیورٹی خدشات اور خواتین پر عائد الزامات کی بنیاد پر ان کی رہائی سے انکار کر دیا ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی اور صوبائی حکومت کے درمیان اب تک مذاکرات کے چار دور ہوئے ہیں، جن میں تاحال کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ہے۔ گرفتار بلوچ خواتین اور الزامات

بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، گل زادی بلوچ، بیبو بلوچ اور دیگر خواتین کو کوئٹہ کی مقامی جیل میں '3 ایم پی او‘ کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان پر سنگین الزامات کے تحت مقدمات درج ہیں، جن میں دہشت گردوں سے رابطوں اور جعفر ایکسپریس حملے میں ہلاک عسکریت پسندوں کی لاشیں لے جانے کی کوشش شامل ہیں۔

بی وائی سی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومتی دباؤ کا ایک حربہ ہے۔ سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حکومت ان خواتین کو رہا کرنے کے لیے تیار نہیں، کیونکہ وہ ان پر عائد الزامات کو سنجیدہ سمجھتی ہے۔

انہوں نے کہا، ''حکومت مذاکرات تو کر رہی ہے، لیکن دھرنا ختم کرنے کا دباؤ ڈال رہی ہے۔‘‘ احتجاج اور حکومتی اقدامات

دریں اثنا بی وائی سی نے گرفتار خواتین کی رہائی نہ ہونے کے خلاف 13 اپریل کو بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب، بی این پی 14 اپریل کو لکپاس میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرنے جا رہی ہے، جس میں 'تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کی قیادت بھی شریک ہو گی۔

بی این پی کے رہنما ثناء اللہ بلوچ نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''حکومت مذاکراتی عمل میں غیر سنجیدگی دکھا رہی ہے۔ ہمارا مطالبہ واضح ہے کہ گرفتار خواتین کو رہا کیا جائے۔ سندھ میں سمی دین بلوچ اور دیگر خواتین کو رہا کیا گیا، لیکن بلوچستان حکومت اس قانون کے استعمال میں بے اختیار کیوں ہے؟‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''اس کشیدگی کو اس وقت تک ختم نہیں کیا جا سکتا، جب تک صوبائی اور مرکزی حکومت بلوچستان کے زمینی حقائق کو تسلیم نہیں کرتی۔

‘‘

آغا حسن بلوچ نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے قومی شاہراہوں کو خندقیں کھود کر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر رکھا ہے، جس سے صوبے بھر میں خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ''بی این پی کارکنوں کو کوئٹہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے عوام کو مشکلات سے دوچار کیا جا رہا ہے۔‘‘

حکومتی موقف کیا ہے؟

صوبائی وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما علی مدد جتک نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ بی این پی احتجاج کے نام پر قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ''احتجاج قانون کے دائرے میں رہ کر کیا جا سکتا ہے، لیکن بی این پی صوبے کو شورش کا شکار بنانا چاہتی ہے۔ ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کے خلاف الزامات کا دفاع عدالتوں میں ہونا چاہیے، سڑکوں پر نہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے سکیورٹی انتظامات سخت کیے گئے ہیں اور دفعہ 144 نافذ ہے، جس کی بی این پی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

جے یو آئی (ف) کی ثالثی کی کوشش

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور اسے سیاسی بصیرت سے حل کیا جا سکتا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''ہم نے سردار اختر مینگل اور وزیر اعلیٰ سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو۔ اختر مینگل کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ مسئلہ اتنا پیچیدہ نہیں کہ حل نہ ہو سکے۔‘‘

انہوں نے زور دیا کہ طاقت کے بجائے دانشمندی اور دور اندیشی سے حالات بہتر کیے جائیں، کیونکہ سیاسی عدم استحکام سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کے دیگر حصے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ،چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • محکمہ داخلہ نے صوبہ بھر میں عوامی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کی ہدایت کر دی
  • فہرست کے علاوہ کوئی فرد عمران خان سے ملاقات نہیں کریگا، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ
  • پنجاب میں امن و امان کے قیام کیلئے عوامی رابطہ کمیٹیاں بنانے کا حکم
  • بلوچستان میں مذاکراتی تعطل، بلوچ خواتین کی رہائی پر ڈیڈلاک برقرار
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • جوڈیشل کمیشن :  پہلی بار حکومت،PTI میں جج تعیناتی پر اتفاق