ڈی چوک ذہنیت والی پارٹی مذاکرات کیلئے بنی ہی نہیں، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ڈی چوک ذہنیت والی پارٹی مذاکرات کیلئے بنی ہی نہیں، ان کے پیچھے جاکر نہیں کہیں گے کہ لوٹ آؤ۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بات چیت کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سال سے ایک دروازے پر کھڑی اُسے کھٹکھٹا رہی تھی۔ دروازہ نہیں کھلا تو اُنہوں نے فائنل کال دی اور اپنے سارے حربے آزمانے کے بعد ہمارے پاس آئی۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اب ہمارے پاس سے جا رہی ہے تو اُس کے ذہن میں ضرور کوئی منصوبہ ہوگا، انھوں نے اپنا فیصلہ کرلیا ہے تو کریں، نیا راستہ چن لیا ہے تو چنیں۔
بانی پی ٹی آئی کے بیان میں براہ راست وزیرِاعظم کی ذات پر حملہ کیا گیا، عرفان صدیقیسینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات میں جو اس وقت صورتحال ہے اس کی ذمہ داری ن لیگ کی نہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ڈی چوک نفسیات رکھنے والی یہ جماعت مذاکرات کے لیے بنی ہی نہیں ہے۔ اب ہم ان کے پیچھے جا کر یہ نہیں کہیں گے کہ لوٹ آؤ اور مذاکرات کرو، اگر اسپیکر نے 28 جنوری سے پہلے اجلاس کو ختم نہیں کیا تو ہم اجلاس میں ضرور شرکت کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمارے جواب کو غیر متعلق کر دیا ہے، پورے مذاکراتی عمل کو تماشہ بنایا گیا ہے، ہماری کمیٹی نے وزیراعظم سے ملاقات بھی کی تھی۔
پی ٹی آئی کے مطالبات کم، حکومت کے خلاف چارج شیٹ زیادہ ہے، عرفان صدیقیعرفان صدیقی نے کہا کہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ملکی سلامتی کے معاملے پر سیاست کی گئی،
عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمارے جواب کا انتظار کیے بغیر پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کیے، کمیٹی میں کسی نے نہیں کہا تھا کہ 7 دن میں اعلان نہ ہوا تو چوتھی نشست نہیں ہوگی، اگر کمیٹی میں یہ بات کی گئی ہوتی تو ہم مشترکہ اعلامیہ میں ڈال دیتے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمارے جواب کو بالکل غیر متعلق کردیا، عطا تارڑ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی نمائندگی نہیں کرتے، ہم ہر چیز کو آئین، قانون اور قواعد ضوابط کے تحت دیکھ رہے تھے اور اب بھی دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین کی رولنگ ایوان کی رولنگ ہے احترام ہونا چاہیے، پی ٹی آئی میں کوئی جسارت نہیں کر سکتا، اگر بانی پی ٹی آئی کہے تو کوئی کہہ سکیں ایسا نہیں، مذاکرات سے ہمدردی کا عالم یہ تھا کہ سول نافرمانی کی کال بھی ختم نہیں کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
پی ٹی آئی دوبارہ غور کرے، مذاکرات نہ چھوڑے، عرفان صدیقی
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی دوبارہ غور کرے، مذاکرات نہ چھوڑے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا مذاکرات ختم کرنے کااعلان افسوسناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے پہلے ہمارا جواب تو سُن لیتے اس کے بعد انکار کرتے، ہمارے خیال میں پی ٹی آئی کی طرف سے دیے گئے 7 دن 28 جنوری کو مکمل ہو رہے ہیں اور وہ اسپیکر کو 28 جنوری کی تاریخ دے چکے تھے، وہ کیوں 5 دن انتظار نہیں کرسکتے۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پہلی میٹنگ میں طے پایا کہ مطالبات تحریری شکل میں لائیں گے، انہیں 42 دن مطالبات لانے میں لگے اور ہم سے چاہتے ہیں کہ 7 دن میں کمیشن بن جائے، ان کو آنے کی بھی بے تابی تھی اور ان کو جانے کی بھی جلدی ہے بہت،7 دن میں ایسا کیا ہوگیا جو انہوں نے مذاکرات ختم کرنےکا اعلان کیا؟۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن بنے گا یا نہیں فیصلہ نہیں ہوا، پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو بتادیں گے، عرفان صدیقی
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جواب دینے میں کچھ تو وقت لگے گا، پی ٹی آئی دوبارہ غور کرے، مذاکرات نہ چھوڑے۔
یاد رہے کہ عرفان صدیقی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ کچھ دیر قبل پاکستان تحریک انصاف بانی اور سابق وزیر اعظم نے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے میری اور دیگر وکلاء کی ملاقات ہوئی ہے، خان صاحب نے پہلے بھی حکومت کو سات دن کا وقت دیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ آج اگر حکومت نے کمیشن کا اعلان نہ کیا تو ہمارے مذاکرات ختم ہیں۔
بیرسٹر گوہر اگر کمیشن کا اعلان اسی دوران نہیں ہوتا تو ہمارے مذاکرات کے مزید رائونڈ آگے نہیں چلیں گے، حکومت نے کمیشن کا اعلان ابھی تک نہیں کیا ، ہماری خواہش تھی مذاکرات ہوں اور آگے چلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کی ٹھنڈک اتنی زیادہ ہے جس سے بھرم نکل نہیں رہی، کمیشن بننا ہے تو تین سنیئر ججز سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ سے ہونے چاہیے، ہم آئین اور قانون کے مطابق اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ اور 26ویں ترمیم کیخلاف کوشش کرینگے، ساری سیاسی جماعتوں کیساتھ ملکر جدوجہد شروع کرینگے، خان صاحب نے کہا ہے آج کے دن تک کمیشن کا اعلان ہونا تھا نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب پہلے کہہ چکے ہیں ہمیں کسی بیرون ملک کی مدد کا انتظار نہیں ہے نہ پی ٹی آئی اس بات پر یقین کرتی ہے۔
گزشتہ روز عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو تحریری جواب دے دیں گے، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے مطالبات پر تفصیلی طور پر قانونی رائے بھی لی گئی ہے، حکومتی کمیٹی کی مشاورت کل اور جمعہ کو بھی ہو گی، پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو تحریری جواب دے دیں گے، جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔