بھارت کے سابق کرکٹ اسٹار کے ایم ایس دھونی پر سنگین الزامات
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
MUMBAI, INDIA:
بھارت کی کرکٹ ٹیم کے حوالے سے رپورٹس ہیں کہ آسٹریلیا میں بدترین کارکردگی کے بعد اندرونی اختلافات اور چیلنجز کا شکار ہے اور ایسے میں آئے روز سابق کھلاڑیوں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات بھی سامنے آرہے ہیں۔
کرکٹ بھارت میں سب سے مقبول کھیل ہے اور کرکٹ ٹیلنٹ بھی غیرمعمولی ہے، اسی لیے بعض اوقات کئی کھلاڑی اپنی صلاحیت کے مطابق موقع نہ ملنے پر اس کو خود کے ساتھ زیادتی گردانتے ہیں اور الزامات بھی عائد کردیتے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ٹیم کے سابق اسٹار اوپنر اور 07-2006 کے رانجی ٹرافی میں غیرمعمولی طور پر 99.
منوج تیواڑی کو انٹرنیشنل کرکٹ میں ڈیبو کے لیے طویل انتظار کرنا پڑا تھا تاہم 2008 میں انہیں موقع ملا تاہم انہوں نے 2011 میں چنائی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ کرکٹ میں سنچری بنائی تھی لیکن اس کے بعد انہیں ٹیم میں موقع نہیں ملا۔
ایم ایس دھونی اس وقت بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے اور ٹیم اپنی بہترین کارکردگی کی وجہ سے دنیا کے خطرناک ترین ٹیموں میں سے ایک ہوگئی تھی اور دھونی کے حوالے سے منوج تیواڑی نے کھل کر بات کی ہے۔
منوج تیواڑی نے ہندی میڈیا کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ دھونی اس وقت کپتان تھے اور ٹیم کپتان کی منصوبہ بندی کے مطابق رنز کر رہی تھی، ڈومیسٹک ٹیموں میں صورت حال الگ تھی لیکن قومی ٹیم کپتان پرانحصار کر رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کپل دیو کے دور میں دیکھیں تو وہ ٹیم چلا رہے تھے، سنیل گواسکر کے وقت بھی ان کی چلتی تھی، یہی کچھ محمد اظہرالدین کے ساتھ تھا، اس کے بعد گنگولی اور دیگر نے کیا، یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ایک سخت منتظم آئے اور قواعد طے نہ کردے۔
منوج تیواڑی کا کہنا تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے چیف سلیکٹر اجیت اگرکار کو دیکھیں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ وہ سخت فیصلے کر رہے ہیں، وہ کوچ سے اختلاف کرتے ہیں۔
سابق اوپنر نے کہا کہ مجھے سنچری کرنے کے بعد 14 میچوں سے ڈراپ کیا گیا، اگر ایک بلے باز کو سنچری کے بعد ڈراپ کردیا جائے تو پھر میں اس کا جواب جاننا چاہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ سنچری کے بعد میری تعریف کی گئی لیکن اس کے بعد مجھے کوئی موقع نہیں دیا گیا، اس وقت مجھ سمیت نوجوان خوف محسوس کرتے تھے کیونکہ اگر کچھ پوچھا جاتا تو کون جانتا ہے کہ اس کو طرح لیا جاسکتا تھا اور کیریئر داؤ پر لگ جاتا ہے۔
دھونی کے فیصلوں پر اعتراض کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیم میں اس وقت ویرات کوہلی، سریش رائنا اور روہت شرما جیسے کھلاڑی تھے، اس دورے کے بعد وہ رنز نہیں بنا پا رہے تھے اور اس طرف میں سنچری بنانے اور میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیے جانے کے باوجود پلیئنگ الیون میں جگہ نہیں بنا سکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے 14 میچوں کے لیے ڈراپ کیا گیا اور یہ 6 ماہ کا دورانیہ تھا، اس وقت ڈراپ ہونے والے کھلاڑی زیادہ پریکٹس نہیں کرتے تھے اور میں ریٹائر ہونا چاہتا تھا لیکن خاندان کی ذمہ داریوں کی وجہ سے ایسا نہیں کرسکا تھا۔
سابق اسٹار اوپنر منوج تیواڑی نے طویل عرصے تک بھارت کی ڈومیسٹک ٹیم بنگال کی قیادت کی اور اس وقت ریاستی سطح پر کھیلوں اور نوجوانوں کے امور کے وزیر بھی ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ تھے اور کے بعد
پڑھیں:
اولمپکس کے بعد ایشین گیمز میں بھی کرکٹ کی واپسی
کرکٹ کے کھیل کو لاس اینجلس اولمپکس 2028 کے بعد ایشین گیمز کا بھی حصہ بنادیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایشین اولمپک کونسل (اے او سی) نے 2026 میں جاپان کے شہر ناگویا میں ہونے والے ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ کو باضابطہ طور پر شامل کرلیا ہے۔
یہ فیصلہ ایشین اولمپک کونسل اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کرکٹ کی اولمپکس میں واپسی؛ 2028 میں 6 ٹیمیں حصہ لیں گی
20ویں ایشین گیمز اگلے سال 19 ستمبر سے 4 اکتوبر تک منعقد ہوں گے، جس میں مینز اور ویمنز کرکٹ ٹیمیں ایکشن میں دیکھائی دیں گی۔
اس سے قبل ایشین گیمز میں کرکٹ سال 2010، 2014 اور 2022 میں کھیلی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: 128 سال بعد کرکٹ کی اولمپکس میں واپسی؛ پاکستان مشکل میں!
ایشین گیمز کی ٹاپ ٹیموں میں بھارت، پاکستان، بنگلادیش اور سری لنکا جیسی ٹیموں کی شرکت متوقع ہے۔
دوسری جانب گیمز پر سوالیہ نشان اُٹھ رہا ہے کہ کرکٹ کے میچز کیلئے کون سا مقام چُنا جائے گا تاہم منتظمین ایک ماڈیولر اسٹیڈیم کا انتخاب کرسکتے ہیں، جیسا کہ ٹی20 ورلڈکپ 2024 (امریکا) میں کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: لاس اینجلس اولمپکس؛ کرکٹ کے مقابلے کِس میدان پر ہوں گے؟ نام سامنے آگیا
واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی (او آئی سی) نے 128 سال بعد کرکٹ کو باقاعدہ طور پر اولمپکس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔
لاس اینجلس اولمپکس 2028 میں کرکٹ ٹی20 فارمیٹ میں کھیلی جائے گی، جس میں مینز اور ویمنز کے ایونٹس میں 6، 6 ٹیمیں ہوں گی، جس کیلئے 90، 90 کھلاڑیوں کا کوٹہ الاٹ کیا جائے گا، ہر ٹیم 15، 15 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگی۔
اولمپکس میں آئی سی سی رینکنگ میں ٹاپ کی 6 ٹیمیں کوالیفائی کریں گی۔
یاد رہے کہ 128 سال کے طویل عرصے بعد اولمپکس میں کرکٹ کی واپسی ہورہی ہے، سال 1900 میں آخری بار پیرس گیمز میں کرکٹ کا کھیل کھیلا گیا تھا۔