امریکا نے 500 تارکین وطن کو ملک بدر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ٹیکساس: امریکی سرحدی محافظ میکسیکو سے داخل ہونے والے تارکین وطن کو حراست میں لے رہے ہیں (فائل فوٹو)
واشنگٹن : (انٹر نیشنل ڈیسک) نومنتخبامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے ۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاﺅن آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاو¿س کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ کا کہنا ہے کہ تاریخ کے بڑے کریک ڈاﺅن میں 500 غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا ہے، جس میں ایک دہشت گرد ٹرین ڈی آراگوا گینگ سمیت اس کے 4 کارندے اور نابالغوں کے خلاف جنسی جرائم کے مرتکب کئی تارکین وطن بھی شامل ہیں۔
مذکورہ حوالے سے وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری کا کہنا تھا کہ بعد ازاں ان غیر قانونی تارکین وطن کوامریکی فوج کے سیکڑوں ہوائی جہازوں میں بھر کر ملک بدر کردیا گیا۔
یہ بھی علم میں رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف ا±ٹھاتے ہی اپنی سخت اور متنازع امیگریشن پالیسی کے نفاذ کے لیے ایگزیکیٹو حکم نامہ جاری کیا تھا، جس کے بعد 23 جنوری کو امریکی کانگریس نے غیر قانونی طور پر امریکا میں رہنے والے تارکین وطن کی حراست اور ملک بدر کرنے کا بل منظور کیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تارکین وطن کو
پڑھیں:
سینکڑوں غیر قانونی تارکین وطن گرفتار کر کے ملک بدر کر دیے گئے، ٹرمپ انتظامیہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جنوری 2025ء) سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں کیرولین لیوِٹ نے لکھا، ''ٹرمپ انتظامیہ نے 538 غیر قانونی تارکین وطن مجرموں کو گرفتار کیا ہے۔‘‘ انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ 'سینکڑوں‘ کو ملٹری ایئرکرافٹ کے ذریعے ملک بدر کیا گیا ہے: ''تاریخ کا سب سے بڑا ملک بدری کا آپریشن اچھے طریقے سے جاری ہے۔
جو وعدے کیے گئے، ان پر عمل کیا گیا۔‘‘نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران غیر قانونی امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا تھا اور اپنی دوسری مدت کا آغاز امریکہ میں داخلے کو طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے کئی ایگزیکٹیو آرڈرز کے ساتھ کیا تھا۔
جمعرات 23 جنوری کو نیوارک شہر کے میئر راس جے باراکا نے ایک بیان میں کہا کہ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے ایجنٹوں نے ''ایک مقامی عمارت پر چھاپہ مارا... دستاویزت نہ رکھنے والے رہائشیوں کے ساتھ ساتھ (امریکی) شہریوں کو بھی وارنٹ پیش کیے بغیر حراست میں رکھنا… یہ گھناؤنا عمل امریکی آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
(جاری ہے)
‘‘میئر کے مطابق چھاپے کے دوران حراست میں لیے گئے افراد میں سے ایک امریکی فوجی بھی تھا۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر آئی سی ای کی ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ قانون پر عمل کرتے ہوئے 538 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
نیو جرسی کے ڈیموکریٹک سینیٹرز کوری بُکر اور اینڈی کِم نے کہا کہ انہیں امیگریشن ایجنٹوں کی جانب سے نیوارک میں چھاپے پر 'گہری تشویش‘ ہے۔
انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ''اس طرح کے اقدامات، ہماری تمام برادریوں میں خوف کا بیج بودیں گے - اور ہمارے شکستہ امیگریشن نظام کو حل کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ خوف پھیلانے والے ہتھکنڈوں کی۔‘‘
نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ ''امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ملک بدری آپریشن‘‘ کریں گے، جس سے امریکہ میں ایک اندازے کے مطابق 11 ملین غیر قانونی تارکین وطن متاثر ہوں گے۔
اپنا عہدہ سنھبالنے کے پہلے دن انہوں نے جنوبی سرحد پر 'قومی ایمرجنسی‘ کا اعلان کرنے کے احکامات پر دستخط کیے اور علاقے میں مزید فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا جبکہ 'مجرم غیر ملکیوں‘ کو ملک بدر کرنے کا عہد کیا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ 'میکسیکو میں ہی رہنے‘ کی پالیسی کو بھی بحال کرے گی جو ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دوران رائج تھی۔
اس پالیسی کے تحت میکسیکو سے امریکہ میں داخلے کے لیے درخواست دینے والے افراد کو اس وقت تک وہاں رہنا ہوگا جب تک کہ ان کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہو جاتا۔وائٹ ہاؤس نے وسطی اور جنوبی امریکہ میں آمرانہ حکومتوں سے فرار ہو کر آنے والے افراد کے لیے پناہ کے پروگرام کو بھی روک دیا ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں افراد میکسیکو کی سرحد پر پھنس گئے ہیں۔
رواں ہفتے کے اوائل میں ریپبلکن کی زیر قیادت امریکی کانگریس نے غیر ملکی مشتبہ افراد کے لیے قبل از سماعت قید میں توسیع کے لیے ایک بل بھی پیش کیا تھا۔
ا ب ا/ا ا (اے ایف پی)