روس کی جانب سے یوکرین کو 757 فوجیوں کی لاشیں موصول
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کیئو: یوکرین کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ کیف کو روس کی جانب سے فوجیوں کی 757 لاشیں موصول ہوگئی ہیں۔
روس یوکرین جنگ کے حوالے سے غیرملکی خبرایجنسی نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان لاشوں کے تبادلے کا معاہدہ ہے، جنگ میں فوجی ہلاکتوں کی تعداد روس اور یوکرین بتانے سے گریز کررہے ہیں، یوکرین کے صدر زیلینسکی نے دسمبر میں فوجیوں کی ہلاکتوں سے متعلق انکشاف کیا تھا۔
یوکرینی صدر کے مطابق 2022 سے دسمبر 2024 تک 43 ہزار یوکرینی فوجی مارے جاچکے ہیں، یوکرینی صدر نے انکشاف کیا تھا کہ جنگ میں 3لاکھ 70ہزار یوکرینی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
سیکریٹری روسی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے، نیٹو روس کے قریب مشرقی حصے پر سرگرمیاں بڑھا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شیخ حسینہ کی فسطائیت کا شکار بنگلہ دیش میں قید 178 نیم فوجی اہلکاررہا
بنگلہ دیشی عبوری حکومت نے جمعرات کو 16 سال سے قید 178 سابق نیم فوجی اہلکاروں کو جیل سے رہا کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے پاکستان سے پھل درآمد کرنے کے امکانات روشن
ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق یہ فوجی اہلکار 2009 کی پرتشدد بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں قید تھے۔ بغاوت کے خاتمے کے بعد اس میں شامل ہونے کےالزام میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر 150 سے زیادہ افراد کو موت کی سزا سنادی گئی تھی۔ ان مقدمات کی کارروائی کے طریقہ کار اور ان میں ہونے والی مبینہ کوتاہیوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سوالات اٹھائے اور تنقید بھی کی تھی۔
جمعرات 23 جنوری کو ضمانت پر رہا ہونے والے افراد کوپہلے ہی قتل کے الزام سے بری کیا جا چکا ہے۔ انسانی حقوق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان قیدیوں کے مقدمات بغاوت کے ایک دہائی سے زائد عرصے بعد بھی التوا کا شکارتھے۔
ان افراد کی رہائی شیخ حسینہ واجد کی 15 سالہ مطلق العنان حکومت کا تختہ الٹنے کے چند ماہ بعد عمل میں آئی ہے۔
مزید پڑھیے: بنگلہ دیش میں قانون نافذ کرنیوالے اہلکاروں کی نئی یونیفارم کی منظوری
16 سال سے جیلوں میں قید نیم فوجی اہلکاروں کی رہائی کی خبر پھیلتے ہی جیلوں کے باہر قیدیوں کے رشتہ داروں نے جمع ہونا شروع کر دیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہا ہونے والے ایک 38 سالہ عبدالقاسم نے کہا کہ میں اپنے اہل خانہ کے پاس واپس جا رہا ہوں اور اس خوشی کو میں لفظوں میں بیان نہیں کرسکتا۔
’حسینہ واجد ہوتیں تو میرے شوہر کبھی رہا نہ ہوتے‘رہا ہونے والے مردوں میں سے ایک کی 40 سالہ شریک حیات شیولی اختر نے اس موقع پر کہا کہ سب ایک خواب لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حسینہ واجد اقتدار میں ہوتی تو میرے شوہر کبھی بھی جیل سے باہر نہیں آ سکتے تھے۔
شیولی اختر کا کہنا تھا کہ شیخ حسینہ کے دور میں کوئی انصاف نہیں تھا اور ہمارے ساتھ جو ہوا وہ غیر منصفانہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے شوہر کو بغاوت یا قتل کے بارے میں کچھ نہیں معلوم تھا اور جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ بی ڈی آر میں نئے نئے تھے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش اور انڈیا کے شہریوں کے درمیان سرحدی جھڑپ، بنگلہ دیشی فورسز کو نئے اختیارات مل گئے
شیخ حسینہ کے دورحکومت میں بنگلہ دیش میں سنہ 2009 کی 2 روزہ بغاوت کی بنیاد دراصل عام فوجیوں میں برسوں سے پائے جانے والے غصے کو ٹھہرایا گیا۔
فوجی بغاوت میں حسینہ واجد خود ملوث تھیںیہ فوجی اپنی تنخواہوں میں اضافے اور اپنے ساتھ ہونے والے سلوک میں بہتری کی اپیلیں کرتے رہے جنہیں یکسر نظر انداز کیا جاتا رہا۔ واضح رہے کہ یہ تحقیقات شیخ حسینہ کے دور میں کی گئی تھیں۔
شیخ حسینہ کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ وہ فوج کو کمزور کرنے اور اپنی طاقت کو مضبوط کرنے کے منصوبے کے تحت بغاوت کو منظم کرنے کی سازش میں خود ملوث تھیں۔
یہ بھی پڑھیے: شیخ حسینہ کی قیادت میں بنگلہ دیش کی اقتصادی ترقی ‘جعلی’ نکلی، پروفیسر محمد یونس
شیخ حسینہ کا تختہ الٹنے کے بعد سے تشدد میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کے لیے مہم چلاتے رہے ہیں۔ ان کے مطالبات پر نئی عبوری حکومت نے گزشتہ ماہ عمل درآمد شروع کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بنگلہ دیش بغاوت 2009 بنگلہ دیشی فوجی رہا