سپریم کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق 27 جنوری کو کورٹ روم نمبر 2  میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوگی۔ 

اسلام آباد سے عدالت عظمیٰ کے اعلامیہ کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے موقع پر سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔  

سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف کیس کی سماعت لارجر بینچ کرے گا۔ 

سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق کورٹ روم نمبر 2 میں داخلہ خصوصی پاسز سے مشروط ہوگا اور انہیں کو داخلے کی اجازت ہوگی جن کے کیسز مقرر ہیں۔ 

اعلامیہ کے مطابق وکلا اور صحافی جو روزانہ کی بنیاد پر سپریم کورٹ آتے ہیں ان کو بھی پاسز جاری ہوں گے، دیگر وکلا اور صحافی کورٹ روم نمبر 6 اور 7 میں آڈیو لنک پر عدالتی کارروائی سن سکتے ہیں۔ 

اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ بلڈنگ میں داخلے کی اجازت جامہ تلاشی کے بعد ہی دی جائے گی۔ 

اعلامیہ کے مطابق کمرہ عدالت میں موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ

پڑھیں:

26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کسی ادارے نے ختم کی تو اسے کوئی نہیں مانے گا: بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے. کوئی اور ادارہ ترمیم کو ختم کرے گا تو کوئی نہیں مانے گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بن رہی۔صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف پانچ سال وزیر اعظم رہ پائیں گے؟ جس پر بلاول بھٹو زرداری انشا اللہ کہہ کر اگلے سوال پر چلے گئے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہر ملک کی اپنی خارجہ پالیسی ہوتی ہے.جیو پولیٹکس کے لحاظ سے امریکا اور چین کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی جگہ قائم و دائم ہے. پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے اور میزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بے نظیر بھٹو کی امانت ہے. پیپلز پارٹی کبھی بھی ان اثاثوں اور نیو کلیئر پروگرام پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں کوئی جج عہدے پر آتا ہے، تو دوسرے ججز کو آسانیاں پیدا کرنا چاہئیں، مشکلات نہیں۔انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ نہیں، اب یہ روایت بن چکی ہے، 26ویں ویں ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے، کوئی اور ادارہ آئین کو رول بیک کرے نہ ہم مانیں گے نہ کوئی اور۔

واضح رہے کہ 20 جنوری کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر لیں تھیں، جس کی سماعت 8 رکنی آئینی بینچ 27 جنوری بروز پیر کو کرے گا۔نوٹیفکیشن کے مطابق آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی زیر صدار 8 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا، جس میں جسٹس جمال خان مندو خیل ،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹسں مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بینچ کا حصہ ہوں گے۔

واضح رہے کہ 16 جنوری کو سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم اور ریگولر بینچ کے اختیار سماعت سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا تھا۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھے تاہم 22 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا تھا۔آئینی ترمیم میں سب سے زیادہ ترامیم آرٹیکل 175-اے میں کی گئی ہیں، جو سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججوں کی تقرری کے عمل سے متعلق ہے۔

واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ میں اس سے قبل بھی درخواست دائر کی گئی ہیں .جس میں اس ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • عدالت عظمیٰ، 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق سماعت کےلیے خصوصی انتظامات
  • 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت 27 جنوری کو ہوگی، سپریم کورٹ کا اعلامیہ
  • 26ویں ترمیم کے خلاف درخواست دینا سیکریٹری سپریم کورٹ بار سلمان منصور کو مہنگا پڑگیا
  • سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق سماعت کیلئے خصوصی انتظامات
  • 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کسی ادارے نے ختم کی تو اسے کوئی نہیں مانے گا: بلاول بھٹو
  • 26ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے سپریم کورٹ کی حالت دیکھ لیں، شیر افضل مروت
  • 26ویں ترمیم میں ووٹ دینے والے سپریم کورٹ کی حالت دیکھ لیں: شیر افضل مروت
  • 26ویں ترمیم میں ووٹ دینے والے سپریم کورٹ کی حالت دیکھ لیں، شیر افضل مروت
  • چھبیسویں آئینی ترمیم آزاد عدلیہ کیخلاف سازش تھی، بلوچستان بار کونسل