خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔
قرارداد پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شفیع اللہ جان نے ایوان میں پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر قدغن ہے، کے پی اسمبلی آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کو مسترد کرتی ہے اور صحافی برادری کے ساتھ مل کر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایکٹ کی مذمت کرتے ہیں۔
قراردادمیں وفاق سے پیکا ایکٹ سے غیر جمہوری اور متنازع ترامیم واپس لنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں نے اجلاس کی کوریج سے علامتی بائیکاٹ بھی کیا۔ احتجاج میں خیبریونین آف جرنلسٹس، پشاور پریس کلب کے صدور نے بھی شرکت کی۔
حکومت کی جانب سے مشتاق غنی اور ڈاکٹر امجد احتجاج میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر مشتاق عنی نے کہا کہ صحافیوں کے مقف کی تائید کرتے ہیں،صحافت پر سنسر شپ مارشل لا کی باقیات ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک مہینے کی ضمانت دیں گے تو دو مہینے مانگے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ پشاور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس صلاح الدین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل عالم خان ادینزی ایڈوکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آج اسلام آباد میں موجود ہیں، اسی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔ سماعت کے دوران عدالت نے مختلف اداروں سے رپورٹس طلب کیں۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ نیب کے پاس صرف ایک انکوائری ہے جبکہ ایف آئی اے میں کوئی انکوائری موجود نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں وزیراعلیٰ کے خلاف 32 اور پنجاب میں 33 ایف آئی آرز درج ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدنان علی کے مطابق خیبرپختونخوا میں 8 مقدمات درج ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پھر اس درخواست کو نمٹا دیتے ہیں، تاہم درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مقدمات مختلف شہروں میں درج ہیں، لہٰذا دو مہینے کی حفاظتی ضمانت دی جائے۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک مہینے کی ضمانت دیں گے تو دو مہینے مانگے جائیں گے۔ عدالت نے علی امین گنڈاپور کو 23 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی اور درخواست نمٹا دی۔ پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنماء فیصل جاوید کی مقدمات سے متعلق تفصیلات کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ خان نے کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیصل جاوید کے خلاف 16 مقدمات اسلام آباد میں درج ہیں۔ عدالت نے فیصل جاوید کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے نیب اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔