امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے مختلف علاقوں میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں تاہم اس دوران جنوبی کیلیفورنیا میں 5 مزید مقامات پر آگ بھڑک اٹھی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعرات کو لاس اینجلس، سان ڈیاگو، وینچورا اور ریوَر سائیڈ کاؤنٹیز میں 5 مقامات پر لگنے والی آگ کو لاگونا، سیپولویدا، گبل، گلمن اور بارڈر 2 فائر کے نام دیے گئے ہیں۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ فائر فائٹرز نے لاس اینجلس میں 10 ہزار ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہیوز فائر پر قابو پانے میں پیش رفت کی ہے اور بدھ کو شروع ہونے والی اس آگ پر 36 فیصد تک قابو پالیا گیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ آج لاس اینجلس کا دورہ کریں گے اور آگ سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لیں گے۔
ٹرمپ نے لاس اینجلس میں لگی آگ پر ردعمل دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر کیلیفورنیا کی حکومت پانی کی سپلائی کے انتظامات تبدیل نہیں کرتی تو وہ وفاقی امداد روک سکتے ہیں۔
انہوں نے کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم پر الزام عائد کیا ہے کہ ریاستی حکومت نے دریاؤں میں مچھلی کی ایک نسل کوبچانے کے لیے پانی کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالی جس کی وجہ سے آگ بجھانے کے لیے پانی کی فراہمی میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ لا اینجلس کے مختلف مقامات پر 7 جنوری سے لگی آگ اب تک 40 ہزار ایکڑ سے زائد کے رقبے کو جلاکر خاکستر کرچکی ہے جبکہ اس آگ کے نتیجے میں 28 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: لاس اینجلس مقامات پر

پڑھیں:

ٹرمپ کا ممکنہ فیصلہ جنوبی کوریا کے لیے مصیبت کھڑی کرسکتا ہے، امریکی جنرل

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا میں مقیم امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی شمالی کوریا کی بڑھتی ریشہ دوانیوں کے تناظر میں مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کے جنوبی کوریا پر انوکھے طرز کے حملوں میں اضافہ

یو ایس فورسز کوریا کے کمانڈر جنرل زیویئر برنسن نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی سماعت کے دوران کہا کہ شمالی کوریا اپنے ہتھیاروں کے پروگراموں کو فروغ دے رہا ہے اور روس کے ساتھ فوجی تعلقات کو مضبوط بنا رہا ہے لہٰذا ایسے وقت میں جنوبی کوریا میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی مسئلہ کھڑا کردے گی۔

واضح رہے کہ کچھ دنوں پہلے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ حکومت جنوبی کوریا اور دیگر جگہوں پر امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرنے پر غور کر سکتی ہے۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم یورپ میں امریکی فوج پر خرچ کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں ہمیں ادائیگی زیادہ نہیں ہوتی اور یہی حال جنوبی کوریا کا بھی ہے۔

یاد رہے کہ اپنی پچھلی میعاد کے دوران ٹرمپ نے کوریا میں تعینات 28،500 امریکی فوجیوں کے لیے جنوبی کوریا کے مالیاتی تعاون میں بڑے پیمانے پر اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔ ایک موقع پر اس وقت کے صدر مون جے سے انہوں نے 400 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا تھا اور اس حوالے سے کئی ماہ تک مذاکرات بھی چلتے رہے تھے۔

جنوبی کوریا نے اکتوبر میں واشنگٹن کے ساتھ ایک نئے 5 سالہ لاگت کے اشتراک کے معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے کی شرائط پر دوبارہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیے: شمالی کوریا نے ’فریڈم ایج‘ مشقوں کے جواب میں 2 بیلسٹک میزائل داغ دیے

زیویئر برنسن نے سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا کہ جنوبی کوریا میں موجود امریکی فوجی نہ صرف شمالی کوریا کے خطرات کو روکتے ہیں بلکہ روس اور چین کے خلاف بھی دفاع کی ایک اہم لائن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہاں تعینات فوج خطے میں بیلسٹک میزائل دفاع کے لیے ایک اہم جز ہے اور انڈو پیسیفک کمانڈ کو شمال کے خطرات کو دیکھنے، سمجھنے اور سمجھنے اور بہت سے مخالفین کو روکنے میں مدد کرنے کے لیے بھی اہم ہے۔

زیویئر برنسن جنوبی کوریا امریکا کمبائنڈ فورسز کمانڈ کی قیادت بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے یو این کمانڈ نے شمالی کوریا کے جوہری اور ہتھیاروں کے پروگراموں اور روس کے ساتھ اس کے بڑھتے ہوئے فوجی تعلقات کے بارے میں بھی خبردار کیا۔

انہوں نے کمیٹی کو جمع کرائے گئے ایک بیان میں لکھا کہ ڈیموکریٹک عوامی جمہوریہ کوریا (شمالی کوریا) نے گزشتہ سال کے دوران روس کو لاکھوں توپ خانے اور درجنوں بیلسٹک میزائل بھیجے ہیں اور ساتھ ہی یوکرینی افواج کے خلاف لڑنے کے لیے 10،000 سے زیادہ فوجیوں کو تعینات کیا ہے۔

زیویئر برنسن نے کہا کہ اس کے بدلے میں روس شمالی کوریا سے خلائی، جوہری اور میزائل کے لیے قابل اطلاق ٹیکنالوجی، مہارت اور مواد کے اشتراک کو بڑھا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کا توسیعی تعاون اگلے 3 سے 5 سالوں میں شمالی کوریا کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پروگرام میں پیشرفت کے قابل بنادے گا۔

انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم آپریشنز، ہتھیاروں کی برآمدات اور غیر قانونی تجارت سے فروغ پانے کے ساتھ ساتھ پیانگ یانگ نے بیک وقت بیرونی فوجی مدد فراہم کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

فروری میں شمالی کوریا کے ہیکرز نے کرپٹو ایکسچینج بائیبٹ سے ڈیڑھ ارب ڈالر کے ورچوئل اثاثے چراتے ہوئے تاریخ کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی چوری کی تھی۔

زیویئر برنسن نے کہا کہ خوراک کی قلت کی وجہ سے تباہی کی پییشن گوئیوں کے برعکس شمالی کوریا پہلے سے کہیں زیادہ مستحکم ہے جو کہ آمدنی کے نئے سلسلے کے ذریعے پیدا ہونے والے کافی وسائل سے تقویت حاصل کرچکا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف سے بچنے کے لیے ایپل نے 15 لاکھ آئی فون بھارت سے امریکا کیسے منگوائے؟

سماعت کے دوران یو ایس انڈو پیسیفک کمانڈ کے کمانڈر ایڈمرل سیموئل پاپارو جونیئر نے بھی خبردار کیا کہ امریکی فوجیوں میں کمی سے شمالی کوریا کے حملے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

پاپارو نے کہا کہ جنوبی کوریا سے فوجی کم کیے گئے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ شمالی کوریا اس پر حملہ کردے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر جنوبی کوریا میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم گئی تو اس سے ہماری تنازعات میں غالب آنے کی صلاحیت کم ہوجائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا جنوبی کوریا جنوبی کوریا میں امریکی فوجی شمالی کوریا یو ایس فورسز کوریا کے کمانڈر جنرل زیویئر برنسن

متعلقہ مضامین

  • آرمی چیف کا امریکا کے ساتھ شراکت داری مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • امریکا میں شدید بارشوں کے بعد تباہ کن سیلاب، 25 ہلاکتیں، متعدد ریاستیں متاثر
  • ماڑی پور گیٹ نمبر 4 پر لُنڈا کے کپڑوں کے گودام میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی
  • جنوبی پنجاب کے مسافروں کیلئے خوشخبری
  • اسلام آباد میں شاندار ایڈوانچر پارک کی تعمیر کا امکان
  • کراچی: گارڈن مصالحہ کالونی میں پولیس کی گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی
  • ٹرمپ کا ممکنہ فیصلہ جنوبی کوریا کے لیے مصیبت کھڑی کرسکتا ہے، امریکی جنرل
  • افسوسناک خبر ،سرینا ہوٹل میں آگ بھڑک اٹھی، خوف و ہراس پھیل گیا
  • اسلام آباد کا پرتعیش ہوٹل آگ کی لپیٹ میں! مہمانوں کو بچا لیا گیا
  • جنوبی افریقی کرکٹر پر ایک سال تک پی ایس ایل کھیلنے پر پابندی عائد