بیٹے کے رونے کی آواز پر سیف علی خان نے اپنی جان خطرے میں ڈال دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بھارتی فلم انڈسٹری کے مشہور اداکار سیف علی خان نے اپنے گھر پر ہونے والے خطرناک حملے کی تفصیلات پہلی بار پولیس کو بتا دیں۔
سیف نے بتایا کہ یہ واقعہ 16 جنوری کی رات 2:30 سے 2:40 کے درمیان پیش آیا، جب وہ اپنی بیوی کرینہ کپور کے ساتھ 12ویں منزل پر موجود تھے۔ ان کے بیٹے جے کے رونے کی آواز سن کر وہ کمرے سے باہر نکلے۔ 11ویں منزل پر پہنچنے پر انہوں نے دیکھا کہ جے کی نرس ایک اجنبی کے ساتھ تیز آواز میں بات کر رہی تھی۔
سیف نے بتایا کہ حملہ آور کے ہاتھ میں چاقو تھا اور خطرہ محسوس کرتے ہوئے انہوں نے اسے پکڑنے کی کوشش کی، لیکن اس نے ان پر چاقو سے حملہ کر دیا۔ سیف کو گردن، پیٹھ اور ہاتھوں پر گہرے زخم آئے، جبکہ حملے کے دوران ان کے بیٹے کو نرس نے کمرے سے باہر نکال لیا۔
سیف نے مزید کہا کہ انہوں نے کسی طرح حملہ آور کو کمرے میں بند کیا، لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ زخمی حالت میں سیف کو رکشہ کے ذریعے قریبی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کا آپریشن کیا گیا اور ریڑھ کی ہڈی کے قریب سے چاقو کا 2.
سیف کو چھ دن اسپتال میں رکھنے کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ ان کے ممبئی کے باندرا والے گھر میں ڈکیتی کی ناکام کوشش کے دوران پیش آیا تھا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دودھ کی پیداوار:پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک قرار
فوڈ انڈسٹرجامعہ زرعیہ فیصل آباد کی کلیہ زرعی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین نے بتایاکہ پولٹری انڈسٹری کپاس کے بعد ملک کی دوسری بڑی صنعت کا درجہ رکھتی ہے جس سے 120ملین افراد وابستہ ہیں جبکہ مجموعی طور پر گوشت کی پیداوار کا 24.8 فیصد مرغی کے گوشت سے حاصل کیا جاتا ہے مگر اس کے باوجود ہم بین الاقوامی مارکیٹ میں گوشت برآمد کرنے والے ممالک میں انتہائی نچلے درجے پر موجود ہیں جبکہ عالمی سطح پر 24کروڑ سے زائد صارفین کے ساتھ پاکستان دنیا کی آٹھویں بڑی صارف مارکیٹ بن چکا ہے نیز پاکستان کے صنعتی شعبے میں فوڈ انڈسٹری کا حصہ 27 فیصد ہے جو اس شعبہ میں مجموعی طور پر روز گار کا 18 فیصد حصہ ڈال رہا ہے اسی طرح پاکستان 55بلین لیٹر سالانہ دودھ کی پیداوار حاصل کرکے دنیا کا پانچواں بڑا ملک قرار پایا ہے لیکن فوڈ پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کا نظام دستیاب نہ ہونے کیو جہ سے صرف4سے5 فیصد دودھ پراسیس کیا جا رہا ہے۔انہوں نے’بتایاکہ وطن عزیز میں 5253 ٹن تازہ پھل پیدا ہو رہے ہیں مگر ہمارے پاس پوسٹ ہارویسٹ ٹیکنالوجی اور فوڈ انجینئرنگ کانظام نہ ہونے کی و جہ سے زیادہ تر پیدا وار ضائع ہو جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب ہمیں عالمی مارکیٹ میں اپنا حصہ حاصل کرنے کیلئے نئے نظام کو اپنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کے 100 ممالک میں 94 ہزار سے زائد گلوبل گیپ پروڈیوسر اپنی پیداواریت کو بیرونی منڈیوں میں بھجوا رہے ہیں اور آنے والے سالوں میں ان کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک برطانوی معیارات خصوصاً بی آر سی کے تحت اپنی مصنوعات کی درجہ بندی کر سکتے ہیں اس سلسلے میں اب تک 73ممالک سے 17ہزار بی آ ر سی مستند پروڈیوسرز اپنی مصنوعات فروخت کیلئے پیش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوڈ انجینئرنگ کی پوری دنیا میں بہت مانگ ہے لہٰذا زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی جانب سے اس کا آغازایک اچھاا قدام ہے۔