سٹی 42 : پاک بحریہ کے جہازوں نے بیرون ملک تعیناتی کے دوران عمان کا دورہ کیا، جہاں عمانی حکام کی جانب سے پرتپاک استقبال کیا گیا ۔ 

پاک بحریہ کے جہازوں تبوک اور راہ نورد نے سلطان قابوس مسقط عمان کا دورہ کیا ، بندرگاہ آمد پر پاک بحریہ کے جہازوں کا عمانی حکام نے پرتپاک استقبال کیا ۔ مشن کمانڈر نے جہازوں کے کمانڈنگ آفسرز کے ہمراہ عمان کی بحری قیادت سے ملاقاتیں کیں ۔ 

وی وی آئی پیز پروٹوکول میں شامل گاڑیوں میں ٹریکر لگوانے کا فیصلہ

ملاقاتوں کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، میری ٹائم سیکیورٹی میں تعاون اور بحری افواج کے مابین رابطے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بندرگاہ پر قیام کے دوران پاکستان اسکول مسقط کے طلباء سمیت پاکستانی کمیونٹی نے پاک بحریہ کے جہازوں کا دورہ کیا ۔ 

وزیراعظم شہباز شریف سے آذربائیجان کے وزیر ووگر مصطفائیف کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال

بعدازاں این ایس تبوک اور رائل عمان نیوی کے جہاز الشمیخ کے ساتھ بحری مشق میں حصہ لیا، مشق کا مقصد دونوں بحری افواج کے درمیان باہمی تعاون کو بہتر بنانے اور مشترکہ آپریشنز کی صلاحیت کو فروغ دینا تھا ۔ 

دورہ عمان دونوں بحری افواج کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا ۔ 

سورس : آئی ایس پی آر

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاک بحریہ کے جہازوں کا دورہ

پڑھیں:

امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا

امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز


بیجنگ :چین نے امریکہ سے تمام درآمدات پر اضافی 125 فیصد  ٹیرف عائد کر دیا ہے تاکہ امریکہ کی طرف سے چین پر عائد کردہ نام نہاد ” ریسیپروکل ٹیرف” کا جواب دیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ہی، اشیاء کی تجارت پر ڈبلیو ٹی او کونسل کے پہلے سالانہ اجلاس میں، چین نے یہ واضح کیا کہ ڈبلیو ٹی او کے قوانین کے مطابق’’باہمی مساوات  ‘‘کا مطلب یہ ہے کہ تجارتی فریق ایک دوسرے کو ترجیحی سلوک اور سہولت فراہم کرتے ہیں، اور بالآخر حقوق اور ذمہ داریوں کا مجموعی توازن حاصل کرتے ہیں. تاہم، امریکہ کی نام نہاد “باہمی  مساوات ” درحقیقت تنگ نظری، یکطرفہ پسندی، خود غرضی اور معاشی جبر کا عمل ہے۔

 ڈبلیو ٹی او کا “باہمی  مساوات ” کا اصول ہر رکن کی اقتصادی ترقی کی سطح میں اختلافات کو مدنظر رکھتے ہوئے حقوق اور ذمہ داریوں کا مجموعی توازن پیدا کرتا ہے۔ امریکہ نے ڈبلیو ٹی او کے ارکان کے درمیان ترجیحی سلوک کو ” مساوی تعداد ” میں غلط انداز میں پیش کیا  اور ” مساوی  محصولات” عائد کیے ہیں، جو بالکل اس تصور کا ایک غیر مساوی اور غیر معقول اظہار ہے اور  اس سے ترقی پذیر ممالک کو ان کے ترقی کے حق سے محروم کردیا گیا ہے۔ جہاں تک امریکی فریق کے اس دعوے کا تعلق ہے کہ محصولات ’’غیر مساوی‘ہیں اور اس کی وجہ سے اسے تجارت میں ’’نقصان ‘‘اٹھانا پڑ رہا ہے، تو یہ اور بھی زیادہ مضحکہ خیز  بات ہے۔

درحقیقت امریکہ موجودہ بین الاقوامی تجارتی نظام میں سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والا ملک ہے۔ امریکہ نے خدمات کی تجارت میں طویل مدتی سرپلس برقرار رکھا ہے ، جس میں 2024 میں تقریباً 300 بلین ڈالر کا سرپلس رہا  ۔ خدمات کی برآمدات نے 4.1 ملین امریکی ملازمتیں پیدا کیں۔امریکہ نام نہاد “باہمی  مساوات ” کے جھنڈے تلے  زیرو سم گیم میں مصروف ہے، جو بنیادی طور پر “امریکہ فرسٹ” اور “امریکہ اسپیشل” کا تعاقب ہے۔ تاہم، ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے، اور دنیا کے خلاف کیے جانے والے طرز عمل سے امریکہ خود کو دنیا سے الگ تھلگ کر دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • جدید ہتھیاروں سے لیس چوتھے جنگی جہاز ’’یمامہ‘‘ کی بحری بیڑے میں شمولیت
  • پی این ایس یمامہ کی پاک بحریہ میں شمولیت موثر فلیٹ آپریشنز میں معاون ثابت ہوگی، نیول چیف
  • پاک بحریہ کے بیڑے میں چوتھے آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس یمامہ کی شمولیت
  • پاک بحریہ کے بیڑے میں چوتھے آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس یمامہ کی شمولیت
  • آرمی چیف سے امریکی وفد کی ملاقات، آئی ٹی کے شعبہ میں تعاون کے ایم او یوز پر دستخط
  • امریکی کانگریس کا وفد آرمی چیف سے ملاقات کیلئے راولپنڈی پہنچ گیا، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
  • آرمی چیف سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
  • لندن میں نواز شیرف کے گھر کے باہر پی ٹی آئی کا کارکن گرفتار
  • امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا انا طولیہ ڈپلومیسی فورم کی تقریب میں پہنچنے پر شاندار استقبال