ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان دشمنی پھیلانے والے ہندو نہیں ہوسکتے، ادھو ٹھاکرے
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
شیو سینا کے سربراہ نے بی جے پی کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپکو تھوڑی سی بھی شرم ہے تو "ای وی ایم" کو ایک طرف رکھیں اور بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کرائیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والا ہندو نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی پارٹی کا ہندوتوا واضح ہے۔ مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ نے بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت کو بیلٹ پیپر پر انتخابات کرانے کا چیلنج بھی دیا۔ وہ شیوسینا کے بانی بالاصاحب ٹھاکرے کے یوم پیدائش کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو تھوڑی سی بھی شرم ہے تو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں "ای وی ایم" کو ایک طرف رکھیں اور بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ہندو مسلم دشمنی پھیلاتا ہے وہ ہندو نہیں ہو سکتا، ہمارا ہندوتوا واضح ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2024ء کے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات شیو سینا کے لئے ایک بہت بڑی شکست تھی، اسے صرف 20 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی، جب کہ بی جے پی کی قیادت والی مہایوتی نے 235 سیٹوں کے ساتھ زبردست جیت درج کی۔
دریں اثنا "انڈیا الائنس" میں اپوزیشن کے بہت سے لیڈر انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) پر سوال اٹھا رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انتخابات بیلٹ پیپرز کے ذریعے کرائے جائیں۔ اس مہینے کے شروع میں چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے ووٹنگ کے لئے پیپر بیلٹ پر واپس جانے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ اس ہفتے دہلی ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے استعمال کو چیلنج کرنے والی ایک اپیل کو خارج کر دیا۔ درخواست گزار نے ای وی ایم کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور دلیل دی تھی کہ متعلقہ قانون کی دفعہ 61 اے کے تحت جواب دہندہ (الیکشن کمیشن آف انڈیا) کو ہر حلقے میں ای وی ایم کے استعمال کے لئے علیحدہ جواز فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بی جے پی کی کہا کہ
پڑھیں:
امت میں تفرقہ پھیلانے کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا، علامہ محمد حسین اکبر
بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں ادارہ منہاج الحسینؑ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ معاشرے میں مکالمہ قائم کریں تو مذہبی ہم آہنگی پیدا ہو سکتی ہے، پاکستان میں مسلمانوں سے اقلیتوں کو حقوق زیادہ دیئے گئے ہیں، دشمن چاہتا ہے کہ وطن عزیز میں بدامنی و مذہبی منافرت بڑھے، لیکن ہم یکجہتی سے اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ادارہ منہاج الحسینؑ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے لاہور میں وزارت مذہبی امور کے زیراہتمام منعقدہ ’’بین المذاہب ہم آہنگی دورِ جدید کی ضرورت‘‘ سے خطاب کرتے کہا کہ دشمن جو ہمارے درمیان تفریق پیدا کرتا ہے اسے ناکام بنانے کی ضرورت ہے، معاشرے میں مکالمہ قائم کریں تو مذہبی ہم آہنگی پیدا ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں مسلمانوں سے اقلیتوں کو حقوق زیادہ دیئے گئے ہیں، دشمن چاہتا ہے کہ وطن عزیز میں بدامنی و مذہبی منافرت بڑھے، لیکن ہم یکجہتی سے اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔
ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی اور سازشوں کی ناکامی کیلئے پاک افواج کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاک فوج دشمنان وطن اور دشمنان اسلام کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئی ہے۔ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ اسلام اپنے ماننے والوں کو تربیت دیتا ہے کہ تمام انسانیت سے محبت کرو، پوری انسانیت کو تباہ اور انسانی اقدار کو روندا جا رہا ہے، انسانی حقوق کے ٹھیکیداروں کی منفی سوچ سامنے آ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے انسانی حقوق کدھر ہے، انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار کیوں خاموش ہیں، بطور امت ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کی مدد کریں، ان کیلئے آواز بلند کریں۔