آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دینا سیکریٹری سپریم کورٹ بار سلمان منصور کو مہنگا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دینا سیکریٹری سپریم کورٹ بار سلمان منصور کو مہنگا پڑگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دینے والے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری سلمان منصور کو معطل کردیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں سلمان منصور کو معطل کرنے کی منظوری دی گئی۔میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی نے مقف اختیار کیاکہ سلمان منصور نے عہدے کا رولز کے برعکس غلط استعمال کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کرنے کے لیے ضروری تھا کہ سلمان منصور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ایگزیکٹو کمیٹی کی منظوری لیتے لیکن انہوں نے از خود درخواست دائر کی۔ انہیں اس سے قبل وارننگ بھی دی جا چکی تھی۔دوسری جانب سلمان منصور نے معطل کیے جانے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ قواعد میں کوئی ایسی شق نہیں کہ کسی عہدیدار کو معطل کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے معطل کرنے کی بات صدر کا محض ذاتی بیان ہے، ایگزیکٹو کمیٹی کسی عہدیدار کو معطل کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئینی ترمیم کے خلاف درخواست سپریم کورٹ بار سلمان منصور کو
پڑھیں:
اس کیس کا آئینی ترمیم سے کوئی تعلق نہیں، کوئی ویسے ڈرجائے تو الگ بات :جسٹس منصور علی شاہ
سپریم کورٹ میں بنچز کے اختیارات سے متعلق کیس مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ اس کیس کا آئینی ترمیم سے کوئی تعلق نہیں، کوئی ویسے ڈرنے لگ جائے تو الگ بات ہے۔سپریم کورٹ،بینچزکےاختیارات کاکیس مقررنہ کرنےپرتوہین عدالت کیس کےسماعت کل تک ملتوی کر دی۔عدالت نےمزید2عدالتی معاون خواجہ حارث اوراحسن بھون کومقرر کردیا ،اٹارنی جنرل کا عدالتی معاونین مقررکرنےپراعتراض، جوعدالتی معاونین مقررکیےگئےوہ 26ویں ترمیم کیخلاف درخواست گزاروں کے وکلاء ہیں، ایڈیشنل رجسٹرارنذر عباس عدالت کے سامنے پیش ۔آپ نےکازلسٹ سے کیس کوکیوں ہٹایا؟ جسٹس منصور علی شاہ کااستفسار، عدالت نےنذرعباس کوکل تک تحریری جواب جمع کرانےکی ہدایت کردی ،عدالتی معاون منیر اے ملک نےفل کورٹ تشکیل دینےکی تجویزدےدی۔جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس کیس کا26ویں آئینی ترمیم سےکوئی لینا دینانہیں، اگر خود سے ڈرنے لگ جائیں تو الگ بات ہے،کیا ریگولر بینچ سن رہا تھا، کیا کمیٹی اسے شفٹ کرسکتی ہے، یہ کیس آرٹیکل 191 اے کا ہے کچھ کیسز ٹیکس سےمتعلق بھی تھے ۔منصورعلی شاہ نے کیس کابیک گراؤنڈپڑھا رجسٹرار نے ایڈیشنل رجسٹرار کے دفاع میں کہا کہ یہ سب2 ججز کمیٹی کے فیصلے سے ہوا،احسن بھون کر لیں اور بتا دیں اس گروپ سے کس کو لیں، ان کیس کا تعلق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اختیارات سے ہے ناں کہ 26ویں ترمیم سے،آپ چاہ رہے ہیں کہ پلڑا بھاری نہ ہو۔سپریم کورٹ،بینچزکےاختیارات کاکیس مقررنہ کرنےپرتوہین عدالت کیس کےسماعت کل تک ملتوی کر دی۔