خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔
قرارداد پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شفیع اللہ جان نے ایوان میں پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر قدغن ہے، کے پی اسمبلی آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کو مسترد کرتی ہے اور صحافی برادری کے ساتھ مل کر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایکٹ کی مذمت کرتے ہیں۔
قراردادمیں وفاق سے پیکا ایکٹ سے غیر جمہوری اور متنازع ترامیم واپس لنے کا مطالبہ کیا گیا  ۔
پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں نے اجلاس کی کوریج سے علامتی بائیکاٹ بھی کیا۔
احتجاج میں خیبریونین آف جرنلسٹس، پشاور پریس کلب کے صدور نے بھی شرکت کی۔
حکومت کی جانب سے مشتاق غنی اور ڈاکٹر امجد احتجاج میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر مشتاق عنی نے کہا کہ صحافیوں کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں،صحافت پر سنسر شپ مارشل لا کی باقیات ہیں۔
دوسری جانب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ اور سیکرٹری جنرل ارشد انصاری نے حکومت سے متنازع ایکٹ میں ترامیم فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ منتخب جمہوری حکومت کی طرف سے لایا گیا سیاہ ترین قانون ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور

قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سوشل میڈیا قوانین سخت کرنے کا پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا ہے، جبکہ پی ٹی آئی کی رکن زرتاج گل اجلاس سے واک آؤٹ کرگئیں۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز کی زیر صدارت ہوا۔راجہ خرم نواز نے ارکان کو بتایا کہ آج کے ایجنڈے میں دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) میں مزید ترامیم کا بل شامل ہے۔ جمشید دستی نے کہا کہ ہنگامی اجلاس بلانے کی کیا ضرورت تھی؟ ملک میں کالے قانون لائے جارہے ہیں، کشتی حادثے پر ڈی جی ایف آئی اے کو استعفیٰ دینا چاہئے۔ زرتاج گل نے کہا کہ یک دم اجلاس بلالیا گیا ہے جب کہ سیشن ابھی جاری ہے، کالے قوانین کے لیے اتنی جلد بازی کی جاتی ہے۔ سیکریٹری داخلہ کے اجلاس میں نہ آنے پر ارکان برہم ہوئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فوری طور پر سیکریٹری داخلہ کو بلایا جائے۔ جمشید دستی نے کہا کہ ملک میں اس بل سے زیادہ دیگر مسائل چل رہے ہیں، کشتی حادثے میں ہمارے لوگوں کی اموات ہو رہی ہیں، ڈی جی ایف آئی اے کہاں ہیں، ایف آئی اے کیا کررہی ہے؟ زرتاج گل نے کہا کہ اس بل کو پاس کروانے کی اتنی جلدی کیوں ہے؟ حکومت کے جو کرتوت رہے ہیں سوشل میڈیا پر لوگ ان کے کرتوت بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت نے فائر وال لگائی اس سے کام نہیں بنا تو اب یہ بل لے کر آئے ہیں، یہ نہیں ہوسکتا آپ کو کسی کا اکاؤنٹ نہیں اچھا لگتا اس کی فیملی کو آٹھا لیں۔ بعد ازاں کمیٹی نے بل پاس کردیا تاہم زرتاج گل کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کرگئیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • کے پی اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی
  • قومی اسمبلی: پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور، قانون سازی سوشل میڈیا کیلئے ہے: عطا تارڑ
  • قومی اسمبلی :متنازع پیکا ترمیمی بل منظور ،اپوزیشن صحافیوں کا واک آؤٹ
  • قومی اسمبلی ، پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور، صحافیوں کا شدید احتجاج ، واک آؤٹ
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور، صحافیوں کا احتجاجاً پریس گیلری سے واک آؤٹ
  • قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور
  • سوشل میڈیا قوانین مزید سخت : پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور
  • قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025کثرت رائے سے منظور کرلیا