خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔
قرارداد پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شفیع اللہ جان نے ایوان میں پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر قدغن ہے، کے پی اسمبلی آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کو مسترد کرتی ہے اور صحافی برادری کے ساتھ مل کر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایکٹ کی مذمت کرتے ہیں۔
قراردادمیں وفاق سے پیکا ایکٹ سے غیر جمہوری اور متنازع ترامیم واپس لنے کا مطالبہ کیا گیا ۔
پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں نے اجلاس کی کوریج سے علامتی بائیکاٹ بھی کیا۔
احتجاج میں خیبریونین آف جرنلسٹس، پشاور پریس کلب کے صدور نے بھی شرکت کی۔
حکومت کی جانب سے مشتاق غنی اور ڈاکٹر امجد احتجاج میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر مشتاق عنی نے کہا کہ صحافیوں کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں،صحافت پر سنسر شپ مارشل لا کی باقیات ہیں۔
دوسری جانب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ اور سیکرٹری جنرل ارشد انصاری نے حکومت سے متنازع ایکٹ میں ترامیم فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ منتخب جمہوری حکومت کی طرف سے لایا گیا سیاہ ترین قانون ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ اسمبلی نے 6 کینالز کیخلاف قرارداد پاس کی ہے: آغا سراج درانی
------فائل فوٹوسابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی نے 6 کینالز کے خلاف قرارداد پاس کی ہے۔
رہنما پاکستان پیپلز پارٹی آغا سراج درانی نے احتساب عدالت میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری سے ملاقات نہیں ہوئی، ڈاکٹر اجازت نہیں دے رہے، ڈاکٹرز کے کہنے پر صدرِ پاکستان آرام کر رہے ہیں۔
پی پی پی رہنما نے بتایا ہے کہ 6 کینالز کے معاملے پر ہم خود احتجاج کر رہے ہیں، صدرِ پاکستان نے جوائنٹ سیشن میں کہا کہ ہم اس کو سپورٹ نہیں کریں گے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے گزشتہ روز نیب کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا 2 دن کا راہداری ریمانڈ منظور کر لیا۔
انہوں نے بتایا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے 4 اپریل کو واضح طور پر نہروں کی مخالفت کی ہے، تحصیل اور ضلعی سطح پر کینالز کے خلاف ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔
سابق اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ پیپلز پارٹی پر الزامات تو لگائے جا رہے ہیں لیکن کوئی دستاویزی ثبوت تو پیش کریں، عظمیٰ بخاری کے الزامات کا جواب شرجیل میمن دے چکے اور دے بھی رہے ہیں۔
آغا سراج درانی نے سیاسی مخالفین سے سوال پوچھا کہ آئینِ پاکستان میں کہیں نہیں لکھا کہ 6 کینالز کی منظوری صدرِ پاکستان نے دینی ہے، اگر ایسا کچھ آئین میں لکھا ہے تو دکھایا جائے۔