دل کا دورہ پڑنے کی ایسی علامات جو پہلے اشارہ دیتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
دل کا دورہ انسان کو ایسے وقت میں پڑتا ہے جب دل کو خون کی فراہمی شدید متاثر ہو جائے، جس کی بڑی وجہ شریانوں میں چکنائی اور کولیسٹرول کا اجتماع ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اکثر لوگ ہارٹ اٹیک کو اچانک پیش آنے والا واقعہ سمجھتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق دل کے دورے سے کئی ہفتے پہلے ہی کچھ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں جنہیں نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔
ابتدائی علامات اور ان کی اہمیت
دل کے دورے کی علامات مختلف افراد میں مختلف ہو سکتی ہیں، مگر چند عام علامات درج ذیل ہیں:
سینے میں دباؤ یا تکلیف:دباؤ یا جکڑن کا احساس ہارٹ اٹیک کی سب سے عام علامت ہے۔
بازو، گردن، یا کمر میں درد: خاص طور پر خواتین میں یہ درد شدید ہو سکتا ہے، جیسے سوئیاں چبھ رہی ہوں۔
غیر معمولی تھکاوٹ اور نقاہت: تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خواتین میں یہ علامت ہارٹ اٹیک سے پہلے زیادہ عام ہے۔
سانس لینے میں مشکل: یہ علامت دل کے مسائل کی واضح نشاندہی کرتی ہے۔
ٹھنڈے پسینے اور سینے میں جلن: اکثر افراد ان علامات کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
قے یا متلی: یہ علامت خاص طور پر خواتین میں دیکھی گئی ہے۔
خطرے کے عناصر
ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہر عمر اور جنس کے افراد میں ہو سکتا ہے، لیکن کچھ عوامل اس خطرے کو بڑھاتے ہیں:
موٹاپا اور ذیابیطس
ہائی بلڈ پریشر اور ہائی کولیسٹرول
تمباکو نوشی کی عادت
خاندان میں دل کے امراض کی تاریخ
مردوں اور خواتین میں فرق
مردوں میں سینے کی تکلیف سب سے عام علامت ہے، جب کہ خواتین میں گردن، بازو یا کمر کے درد جیسی غیر معمولی علامات زیادہ دیکھنے میں آتی ہیں۔
ماہرین کی ہدایات
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علامات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور فوری طبی مدد حاصل کرنی چاہیے تاکہ ہارٹ اٹیک کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ زندگی کے طرزِ عمل میں تبدیلی اور صحت مند عادات اپنانا بھی دل کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواتین میں سکتا ہے
پڑھیں:
پی آئی اے: ایئرکرافٹ انجینئرز اور تکنیکی ماہرین کے استعفوں میں تشویشناک اضافہ
کراچی:سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) کے سیکریٹری جنرل نے پی آئی اے انتظامیہ کو خط لکھ دیا جس میں کہا ہے کہ پی آئی سے ہنرمند ائیرکرافٹ انجینئرز، آفیسر انجینئرز اور تکنیکی ماہرین کے خیرباد کہنے کا معاملہ انتہائی خطرناک ہے جبکہ مزید مستعفی ہونے والے ہیں۔
اپنے خط میں سیپ نے کہا ہے کہ حالیہ کچھ ماہ کے دوران سیکڑوں استعفے جمع کروائے جاچکے ہیں جبکہ مزید بہت سے ہنرمند مستعفی ہونے کا ارادہ کرچکے ہیں، اتنی بڑی تعداد کا قومی ادارے کو چھوڑنا ہنرمند افرادی قوت کی سنگین کمی کا سبب بن سکتا ہے۔
سیکریٹری جنرل نے خط میں کہا کہ ان عوامل کے نتیجے میں فضائی بیڑے کی حفاظت اور فضائی قابلیت کو برقرار رکھنے میں سنگین چیلنجز پیدا ہو رہے ہیں، اس رجحان کی بنیادی وجہ 2016ء سے تنخواہوں میں عدم اضافہ اور ناکافی فوائد ہیں، موجودہ مہنگائی اور ٹیکسز کے حساب سے تنخواہوں اور دیگر مراعات کو ایڈجسٹ نہیں کیا گیا اور تقابلی طور پران پیشہ ور افراد کو پیش کردہ معاوضہ مارکیٹ کے معیارات سے کافی نیچے ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہوائی جہاز کے انجینئر فی الحال ملکی اور بین الاقوامی ہوا بازی کی تنظیموں کی طرف سے پیش کی جانے والی تنخواہوں کا تقریباً دسواں اور ٹیکنیشن بیسواں حصہ کماتے ہیں، پاکستانی ائیرکرافٹ انجینئرز کی تنخواہ ڈھائی لاکھ سے تین لاکھ اور ٹیکنیشن کی 50 ہزار سے 90 ہزار کے لگ بھگ ہے جب کہ خلیجی ممالک میں انجینئرز کی تنخواہ 25 لاکھ اور ٹیکنیشن کی 9لاکھ روپے بنتی ہے اس فوری مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہم درج ذیل اقدامات تجویز کرتے ہیں۔
سیپ نے تجویز کیا کہ موجودہ مارکیٹ کے معیارات اور افراط زر کے مطابق تنخواہ کے ڈھانچے پر نظر ثانی کی جائے، حوصلہ افزائی اور برقرار رکھنے کے لیے کیریئر کی ترقی کے مواقع متعارف کرائے جائیں، تکنیکی عملے کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے فوائد میں اضافہ کریں، بشمول ہاؤسنگ، میڈیکل کوریج، اہلیت کے الاؤنسز اور پنشن میں اضافہ کیا جائے۔
سیپ نے تجویز کیا کہ اسٹریٹجک دور اندیشی کے ساتھ، اس اہم افرادی قوت کی حفاظت اور اسے برقرار رکھنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں گے، اس معاملے کو حل کرنے سے نہ صرف پی آئی اے کی آپریشنل حالت بہتری ہوگی بلکہ یورپ اور برطانیہ میں آپریشنز کی بحالی سمیت آنے والے چیلنجوں سے بھی نمٹا جا سکے گا۔