اسلام آباد ہائیکورٹ: جوڈیشل کسٹڈی پر قید ملزمان کی عدالتی پیشیاں یقینی بنانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جوڈیشل کسٹڈی پر قید انڈر ٹرائل ملزمان کی ٹرائل کورٹ میں پیشیاں یقینی بنانے کی ہدایات جاری کردیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے آرڈر میں آبزرویشن دی کہ ٹرائل میں تاخیر کی بنیاد پر ملزمان کو ضمانت دینے کے عمل کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں کا فرض ہے کہ وہ جوڈیشل کسٹڈی کے ملزمان کی حفاظت یقینی بنائیں۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جج جسٹس طار ق محمود جہانگیری نے پٹیشنر محمد صادق کی درخواست ضمانت پر سماعت کے تحریری حکم نامہ میں لکھا کہ 25 ستمبر 24ء کو پٹیشنر کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ڈائریکشن دی گئی تھی۔
پٹیشنر نے دوبارہ ضمانت کےلیے ہائی کورٹ سے رجوع کر کے موقف اپنایا کہ ٹرائل کورٹ میں فیصلہ تاخیر کا شکار ہے۔
ٹرائل کورٹ کی آرڈر شیٹس کے مطابق ملزم کو 7 سماعتوں پر جیل سے لا کر عدالت کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا، حیرت انگیز بات ہے کہ ٹرائل کورٹ نے متعلقہ اتھارٹیز سے ملزم کی عدم پیشی کی وجہ تک نہیں پوچھی۔
عدالت نے لکھا کہ عدالت میں عدم پیشی ملزم اور پولیس حکام کی ملی بھگت معلوم ہوتی ہے تاکہ ملزم تاخیر کو وجہ بنا کر ضمانت لے سکے۔
اسلام آباد کی تمام ٹرائل کورٹس کیسز کی سماعت پر ملزمان کی عدالت میں پیشیوں کو یقینی بنائیں، ٹرائل کورٹس ملزمان کی عدم پیشی پر متعلقہ اتھارٹی کو شوکاز نوٹس جاری کریں یا آرڈر میں ملزم کی عدم پیشی کی وجوہات تحریر کریں۔
ٹرائل میں تاخیر کی بنیاد پر ملزمان کو ضمانت ملنے کی پریکٹس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جانی چاہیے۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ سے 10 دنوں میں یہ رپورٹ بھی طلب کی ہے کہ پٹیشنر کے کیس کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ڈائریکشن پر عمل کیوں نہیں ہوا؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ٹرائل کورٹ ملزمان کی عدم پیشی
پڑھیں:
کراچی، ڈمپر جلانے کے مقدمات میں گرفتار 4 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریمانڈ پیپر کے مطابق ملزمان نے پہلے پاور ہاؤس چورنگی پر ایک ڈمپر کو آگ لگائی اور پھر اسی وقت دوسرے ڈمپر کو ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر جلایا، کیا ایسا ممکن ہے؟ ایک ہی وقت میں ملزمان 2 جگہوں پر کیسے ہو سکتے ہیں؟ کیا یہ سپر مین ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے 2 ڈمپرز جلانے کے 2 مقدمات میں 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ تفصیلات کے مطابق سینٹرل جیل کراچی میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں منتظم عدالت کے روبرو نیو کراچی پولیس نے 2 ڈمپر جلانے کے مقدمات میں 4 ملزمان کو پیش کیا، جن میں سید فردین، محمد منیب، محمد فہد اور محمد معاذ صدیقی شامل ہیں۔ دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریمانڈ پیپر کے مطابق ملزمان نے پہلے پاور ہاؤس چورنگی پر ایک ڈمپر کو آگ لگائی اور پھر اسی وقت دوسرے ڈمپر کو ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر جلایا، کیا ایسا ممکن ہے؟ ایک ہی وقت میں ملزمان 2 جگہوں پر کیسے ہو سکتے ہیں؟ کیا یہ سپر مین ہیں۔ تفتیشی افسر انسپکٹر سفیان نے کہا کہ ٹائپنگ کی غلطی ہوگئی ہے، میں ٹھیک کر دیتا ہوں۔ تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت مطمئن نہیں ہوئی، جس پر عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ پولیس نے ملزمان کیخلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں دیئے، جس کی بنیاد پر جسمانی ریمانڈ دیا جا سکے۔ عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ ملزمان کے خلاف نیو کراچی تھانے میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔