حکومت آج جوڈیشل کمیشن کا اعلان کرے، مذاکرات کل شروع ہو جائیں گے، علی محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدگی نہیں دکھائی دی، آج جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کر دیں کل مذاکرات شروع ہو جائیں گے، حکومت نے جان بوجھ کر مذاکراتی عمل کا ماحول خراب کیا۔
جمعہ کو ایک ٹی وی انٹرویو میں پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ مذاکرات کا آغاز پی ٹی آئی نے شروع کیا تھا لیکن پی ٹی آئی کے ورکرز کو فوجی عدالتوں سے سزائیں سنائی گئیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سزا سنائی گئی، پی ٹی آئی کی قیادت کو عمران خان کے ساتھ ملنے کی اجازت نہ دے کر سارا ماحول خراب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کے اہم ترین ممبر حامد رضا کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، ان کے مدرسے پر حملے کیا گیا، حکومت نے یہ تمام تر اقدامات اٹھا کر مذاکرات کا ماحول خراب کر دیا۔
علی محمد خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف مذاکرات کے خلاف نہیں، مذاکرات تو آگے بھی ہونے ہیں لیکن بانی پی ٹی آئی عمران خان نے گفتاً، نشستاً، برخاستاً والے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے تاہم حکومت آج 26 مئی کے ڈی چوک سانحہ پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کرے تو مذاکرات کل شروع ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے آج رات ہی اعلان کر دیں کہ جو کچھ 26 نومبر کو ہوا اس کی ایک آزاد اور غیر جانبدار عدلیہ کے ذریعے تحقیقات ہوں گی تو مذاکرات بحال ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ بولنا اور لکھنا ایک ہی بات ہے، حکومتی کمیٹی کے ترجمان اور کمیٹی کے ممبران نے مذاق اڑیا، جوڈیشل کمیشن کے بارے میں اس طرح بات کی گئی جیسے خدانخواستہ ہم کوئی فیور لینا چاہتے ہیں۔
علی محمد نے کہا کہ اگر حکومت کا دامن صاف ہے تو ہمیں نہیں شہباز شریف کہ یہ کہنا چاہیے تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، لیکن یاد رکھیں نظام کے اندر سے انصاف ملنا بند ہو چکاہے، یہ ظلم سدا نہیں رہے گا، یہ پیکا کا قانون لے آئے ہیں، فکر اس کو ہو گی جو حق پر نہیں ہو گا، عمران خان کے ساتھ تو عوام ہے اور وہ حق پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ڈٹے ہوئے ہیں وہ پارٹی کارکنوں کو حوصلہ دیتے ہیں کہ حوصلہ رکھیں سب بہتر ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اعلان اعلانات پی ٹی آئی جوڈیشل کمیشن شہباز شریف علی محمد خان عمران خان کمیٹی مذاکرات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعلان اعلانات پی ٹی ا ئی جوڈیشل کمیشن شہباز شریف علی محمد خان کمیٹی مذاکرات وی نیوز جوڈیشل کمیشن علی محمد خان پی ٹی ا ئی نے کہا کہ اعلان کر
پڑھیں:
مذاکراتی کمیٹیوں کا چوتھا اجلاس طلب،پی ٹی آئی کا شرکت سے انکار،جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ
اسلام آباد (نمائندہ جسارت ،خبر ایجنسیاں) مذاکراتی کمیٹیوں کا چوتھااجلاس طلب ، پی ٹی آئی کاشرکت سے انکار، جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس 28 جنوری 2025 کو طلب کرلیا ہے تاہم پی ٹی آئی نے شرکت سے صاف انکار کر دیا ہے۔اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریں گے جو دن پونے 12 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم پانچ میں اِن کیمرہ ہوگا۔مذاکراتی کمیٹی اجلاس سے متعلق پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اب کسی اور میٹنگ میں شریک نہیں ہوگی، لمبی شارج شیٹ کے باوجود بانی نے مذاکرات کا کہا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے تحریری مطالبات مانگے وہ بھی دے دیے، حکومت کمیشن کا اعلان کرے تو ہم فیصلے پر نظرثانی کر لیتے ہیں۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہم نے انہیں موقع دیا مگر انہوں نے کچھ نہیں کیا، یہ خود اپنی چائے پی لیں لیکن ہم نہیں جائیں گے۔قبل ازیںاسلام آباد میں پارلیمنٹ کی پریس گیلری میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، شبلی فراز اور علی محمد خان کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 2 کمیشن بنانے ضروری ہیں، حامد رضا کے گھر پر حملہ ہوا، بانی سے ملنے نہیں دیا گیا، بانی نے کہا نیوٹرل امپائر ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت دونوں کمیشن بنانے کا اعلان کردیتی تو مذاکرات میں بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں، کل بھی حکومت نے کمیشنز بنانے کا اعلان نہیں کیا۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی بحالی پر دوبارہ غور کرنے کے لیے حکومت کمیشن کا اعلان کرے، ابھی کس چیز نے روکا ہے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کمیشن کے اعلان کے لیے عمران خان نے 7 دن دیے جو کافی تھے لیکن پیش رفت نہ ہونے سے مذاکرات کے حوالے سے آپ کی نیت صاف ظاہر ہوتی ہے۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ حکومت نے مذاکرات ختم نہیں کیے، جب مذاکرات ایک طرف سے ختم ہوگئے تو حکومت کس سے بات کرے؟ یہ بچوں کا کھیل نہیں، یہ اگر مگر سے نکلیں، جب طے ہوا تھا 28 تاریخ کو بیٹھیں گے، تو آئیں بیٹھیں، ہمیں سنیں۔انہوں نے کہا کہ معاملہ یہ ہے کہ جیل کا پھاٹک کھلتا ہے اور کوئی صاحب اچانک مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیتے ہیں، اور مذاکراتی کمیٹی کو پتا بھی نہیں ہوتا، نہ حکومتی کمیٹی کو علم ہوتا ہے۔عرفان صدیقی نے کہا کہ جب سارے عمل کی باگ دوڑ ایک شخص کے ہاتھ میں ہو اور مذاکرات کے آداب، سلیقے اور افہام تفہیم اْن کے نصاب کا حصہ نہ ہوں، بیرسٹر گوہر مذاکراتی کمیٹی کے رکن نہیں، وہ اپنی کمیٹی سے کہیں کہ جو وعدہ کیا تھا، اس کے مطابق جا کر بیٹھیں، آئیں اور ہمارا جواب سنیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک دن کچھ کہتے ہیں، دوسرے دن کوئی بات کرتے ہیں، ہم اس کھیل کا حصہ نہیں بن سکتے، جس میں کوئی یقین نہیں ہے۔