سینکڑوں غیر قانونی تارکین وطن گرفتار کر کے ملک بدر کر دیے گئے، ٹرمپ انتظامیہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جنوری 2025ء) سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں کیرولین لیوِٹ نے لکھا، ''ٹرمپ انتظامیہ نے 538 غیر قانونی تارکین وطن مجرموں کو گرفتار کیا ہے۔‘‘ انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ 'سینکڑوں‘ کو ملٹری ایئرکرافٹ کے ذریعے ملک بدر کیا گیا ہے: ''تاریخ کا سب سے بڑا ملک بدری کا آپریشن اچھے طریقے سے جاری ہے۔
جو وعدے کیے گئے، ان پر عمل کیا گیا۔‘‘نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران غیر قانونی امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا تھا اور اپنی دوسری مدت کا آغاز امریکہ میں داخلے کو طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے کئی ایگزیکٹیو آرڈرز کے ساتھ کیا تھا۔
جمعرات 23 جنوری کو نیوارک شہر کے میئر راس جے باراکا نے ایک بیان میں کہا کہ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے ایجنٹوں نے ''ایک مقامی عمارت پر چھاپہ مارا.
(جاری ہے)
‘‘میئر کے مطابق چھاپے کے دوران حراست میں لیے گئے افراد میں سے ایک امریکی فوجی بھی تھا۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر آئی سی ای کی ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ قانون پر عمل کرتے ہوئے 538 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
نیو جرسی کے ڈیموکریٹک سینیٹرز کوری بُکر اور اینڈی کِم نے کہا کہ انہیں امیگریشن ایجنٹوں کی جانب سے نیوارک میں چھاپے پر 'گہری تشویش‘ ہے۔
انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ''اس طرح کے اقدامات، ہماری تمام برادریوں میں خوف کا بیج بودیں گے - اور ہمارے شکستہ امیگریشن نظام کو حل کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ خوف پھیلانے والے ہتھکنڈوں کی۔‘‘
نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ ''امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ملک بدری آپریشن‘‘ کریں گے، جس سے امریکہ میں ایک اندازے کے مطابق 11 ملین غیر قانونی تارکین وطن متاثر ہوں گے۔
اپنا عہدہ سنھبالنے کے پہلے دن انہوں نے جنوبی سرحد پر 'قومی ایمرجنسی‘ کا اعلان کرنے کے احکامات پر دستخط کیے اور علاقے میں مزید فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا جبکہ 'مجرم غیر ملکیوں‘ کو ملک بدر کرنے کا عہد کیا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ 'میکسیکو میں ہی رہنے‘ کی پالیسی کو بھی بحال کرے گی جو ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دوران رائج تھی۔
اس پالیسی کے تحت میکسیکو سے امریکہ میں داخلے کے لیے درخواست دینے والے افراد کو اس وقت تک وہاں رہنا ہوگا جب تک کہ ان کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہو جاتا۔وائٹ ہاؤس نے وسطی اور جنوبی امریکہ میں آمرانہ حکومتوں سے فرار ہو کر آنے والے افراد کے لیے پناہ کے پروگرام کو بھی روک دیا ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں افراد میکسیکو کی سرحد پر پھنس گئے ہیں۔
رواں ہفتے کے اوائل میں ریپبلکن کی زیر قیادت امریکی کانگریس نے غیر ملکی مشتبہ افراد کے لیے قبل از سماعت قید میں توسیع کے لیے ایک بل بھی پیش کیا تھا۔
ا ب ا/ا ا (اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکہ میں کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2025ء) ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس کا جواز یہ پیش کیا کہ تارکین وطن کو ملک میں آباد کرنے سے معاشرے کو درپیش مسائل اور وسائل پر بوجھ میں اضافہ ہو گا۔ ایک ہزار چھ سو ساٹھ ان افغانوں کی امریکہ آمد روک دی گئی ہے جنہیں امریکہ میں آباد ہونے کے لیے اجازت نامہ مل چکا تھا۔ اس فیصلے نے امریکہ میں پناہ گزینوں کے طور پر آباد ہونے کے منتظر ہزاروں افراد بشمول پاکستان میں عارضی طور پر مقیم افغان باشندوں کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے۔
ٹرمپ کے پہلے ایگزیکٹو آرڈرز ان کی ترجیحات کے مظہر
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی سابق فوجیوں اور ایڈوکیسی گروپوں کے اتحاد کے سربراہ شان وان ڈائیور اور ایک امریکی عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ گروپ میں بچے بھی شامل ہیں جو امریکہ میں اپنے خاندانوں سے دوبارہ ملنے کے منتظر ہیں اور وہ افغان شہری بھی جنہیں طالبان سے انتقامی کارروائی کے خطرات لاحق ہیں، کیونکہ انہوں نے سابق امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت کا ساتھ دیا تھا۔
(جاری ہے)
وان ڈائیور کا کہنا تھا، ''یہ ان خاندانوں اور افراد کے لیے تباہ کن ہے جن کو امریکہ میں آبادکاری کے لیے پہلے ہی منظوری مل چکی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ منظوری مل جانے کے باوجود انہیں پاکستان یا افغانستان سے پروازیں نہیں مل رہی ہیں۔ متاثرین میں امریکی فوج میں فعال کردار ادا کرنے والے افغان اہلکاروں کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔
امریکہ: تارکین وطن کے لیے میکسیکو کی سرحد عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ
وان ڈائیور نے کہا کہ ان میں مہاجرین یا افغان والدین کے، تقریباً دو سو بچے بھی ہیں، جنہیں امریکی انخلا کے دوران اکیلے ہی امریکہ لے جایا گیا تھا۔
پناہ گزین پروگراموں کی نگرانی کرنے والے امریکی محکمے اور محکمہ خارجہ نے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟پرواز کی منسوخی ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے نتیجے میں ہوئی ہے، جس میں کم از کم چار ماہ کے لیے امریکی پناہ گزینوں کے پروگراموں کو معطل کیا گیا ہے۔ یہ ٹرمپ کے دوسری مدت کے لیے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد انتظامیہ کی پہلی کارروائیوں میں سے ایک ہے۔
امریکہ افغان ’صدمے‘ سے نکلے اور نئے خطرات سے نمٹے، مطالعہ
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران امیگریشن پر کریک ڈاؤن کرنے کا بڑا وعدہ کیا تھا، جس سے امریکی پناہ گزین پروگراموں کا مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے۔
نئی وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ کے مطابق تارکین وطن کو ملک میں آباد کرنے سے کمیونٹی کو درپیش مسائل اور وسائل پر پڑنے والے بوجھ کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے پناہ گزینوں کی آبادکاری کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایڈووکیسی گروپوں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس فیصلے سے لوگوں کو طالبان کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
فیصلے کی نکتہ چینیامریکی کانگریس کی فارن ریلیشنز کمیٹی میں اقلیتی ڈیموکریٹس نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں اس فیصلے کی نکتہ چینی کی۔ بیان میں کہا گیا،''تصدیق شدہ افغان اتحادیوں کو طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑنا شرمناک ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ''یہ فیصلہ امریکی قیادت پر عالمی اعتماد کو مجروح کرتا ہے اور مستقبل کے اتحاد کو خطرے میں ڈالتا ہے۔
‘‘خیال رہے اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد سے، بائیڈن انتظامیہ کے دور میں تقریباً 200,000 افغان باشندوں کو امریکہ لایا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران، ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس میں چھ مسلم اکثریتی ممالک کے لوگوں کو ملک میں داخلے سے روک دیا گیا تھا۔ اس اقدام کے نتیجہ میں ہزاروں مہاجرین کینیا، تنزانیہ اور اردن کے کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ج ا ⁄ ص ز، ک م (روئٹرز، خبر رساں ادارے)