Islam Times:
2025-04-16@18:43:53 GMT

لبنان سے اسرائیلی انخلاء کے کوئی آثار نہیں، اقوام متحدہ

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

لبنان سے اسرائیلی انخلاء کے کوئی آثار نہیں، اقوام متحدہ

اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ تل ابیب نے واشگٹن کو یہ اطلاع دی کہ 60 روزہ جنگبندی کے اختتام پر جب تک دونوں فریقین ایک حتمی معاہدے تک نہیں پہنچ جاتے اور لبنانی فوج متحارب علاقوں میں تعینات نہیں ہو جاتی اس وقت تک اسرائیل، جنوبی لبنان کے بعض اسٹریٹجک مقامات پر باقی رہنا چاہتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سیاسی عناصر کی مداخلت کے بغیر 60 روزہ جنگ بندی کے اختتام پر لبنان سے اسرائیلی انخلاء کے کوئی آثار نہیں۔ انہوں نے اپنا نام اور عہدہ ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ زمینی صورت حال سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل اس وقت جنوبی لبنان کے متعدد اسٹریٹجک مقامات پر اپنی موجودگی کو طول دینے کے چکر میں ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے بھی کچھ ایسی ہی ملتی جُلتی خبروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کیبنٹ کے نام سے معروف چھوٹی سیکورٹی کابینہ نے جنوبی لبنان سے صیہونی فوج کی واپسی کے فیصلے پر دستخط نہیں کئے۔ اسرائیلی اخبار Yedioth Ahronoth نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ صیہونی رژیم لبنان میں جنگ بندی کو جاری رکھنا چاہتی ہے تاہم کسی بھی دراندازی کا سختی سے جواب دے گی۔ مذکورہ اخبار نے مزید لکھا کہ اسرائیل، لبنان کے ساتھ جنگ بندی پر ٹرامپ انتظامیہ کو اعتماد میں لے گا۔

صیہونی میڈیا رپورٹس دے رہا ہے کہ لبنانی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی بعض شقوں پر عملدرآمد نہ کرنے پر اسرائیل ہرگز جنوبی لبنان سے نہیں نکلے گا۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 14 کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے اور لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" کی کسی بھی کارروائی کا سخت و فوری جواب دے گی۔ تاہم ساری دنیا جانتی ہے کہ اسرائیلی میڈیا کی اس طرح کی رپورٹس سوائے پروپیگنڈے کے اور کچھ بھی نہیں۔ قبل ازیں صیہونی چینل 13 نے رپورٹ دی کہ تل ابیب نے واشگٹن کو یہ اطلاع دی کہ 60 روزہ جنگ بندی کے اختتام پر جب تک دونوں فریقین ایک حتمی معاہدے تک نہیں پہنچ جاتے اور لبنانی فوج متحارب علاقوں میں تعینات نہیں ہو جاتی اس وقت تک اسرائیل، جنوبی لبنان کے بعض اسٹریٹجک مقامات پر باقی رہنا چاہتا ہے۔ حالانکہ معاہدے کی رو سے اسرائیل اس بات کا پابند ہے کہ وہ 60 دنوں کے اندر جنوبی لبنان سے باہر نکلے گا۔ یاد رہے کہ اسرائیل اور لبنان کے مابین 27 نومبر 2024ء کی صبح 4:00 بجے عالمی ثالثین کی مدد سے جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہے کہ اسرائیل اور لبنان لبنان کے

پڑھیں:

ایران-امریکہ مذاکرات اسرائیل کے مفاد میں ہونے چاہئیں، صیہونی رژیم

عبرانی اخبار کو مطلع کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کیجانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نام ظاہر نہ کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار نے اسرائیل کے مقامی اخبار "یدیعوت آحارانوت" کو بتایا کہ صیہونی رژیم، امریکہ و ایران کے مابین مذاکرات سے نہایت رنجیدہ ہے۔ اسرائیل اس بات پر نالاں ہے کہ ان مذاکرات میں تہران کے میزائل پروگرام اور استقامتی محاذ کے متعلق کوئی بات نہیں ہو رہی۔ اسرائیلی حکام بالخصوص وزیراعظم "نتین یاہو"، ایران-امریکہ مذاکرات کے حوالے سے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے مؤقف پر بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ نتین یاہو نہیں جانتے کہ امریکی صدر درحقیقت کیا چاہتے ہیں؟۔ یہانتک کہ انہیں مذاکرات کی ریڈ لائنز کے متعلق بھی کوئی خبر نہیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر ڈونلڈ ٹرامپ کے بیان کے بعد صیہونی سلامتی کے اس عہدیدار نے کہا کہ اگر امریکہ اور ایران کسی ایسے معاہدے پر اتفاق کرتے ہیں جو اسرائیل کے مفاد میں نہ ہو تو یہ ہمارے لئے بہت بُری بات ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کے اس بُرے معاہدے کے بعد ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا۔

اسرائیلی سیکورٹی کے عہدیدار نے یدیعوت آحارانوت کو مزید بتایا کہ تل ابیب کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ ان مذاکرات میں امریکہ صرف اور صرف ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کر رہا ہے۔ جب کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ انہوں نے تہران کے خلاف بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ایران ایک چالاک اور ہوشیار ملک ہے جس پر اسرائیل کے خدشات جائز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام، مذاکرات یا امریکہ و اسرائیل کے فوجی حملے کی صورت میں ہی بند ہو سکتا ہے اس کے علاوہ تیسری کوئی صورت نہیں۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے سنیچر کے روز امریکہ اور ایران کے درمیان عمان کی ثالثی سے مسقط میں غیر مستقم مذاکرات کا ایک دور مکمل ہوا۔ انہیں مذاکرات کا دوسرا دور آئندہ ہفتے یورپ کے کسی ملک میں شروع ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی غزہ بفر زون اپنے پاس رکھے گی، وزیر دفاع
  • فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ قرارداد پر سوشل میڈیا پوسٹس گمراہ کن ہیں، پاکستان
  • لبنان: اسرائیلی حملوں میں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے پر تشویش
  • غرہ جنگ بندی مذاکرات، صیہونی حکومت کی جانب سے نئے مطالبات
  • ایران-امریکہ مذاکرات اسرائیل کے مفاد میں ہونے چاہئیں، صیہونی رژیم
  • اسرائیل کی غزہ میں بربریت کی انتہا، شدید بمباری، 6 بھائیوں سمیت 37 فلسطینی شہید
  • صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی، انوکھے طریقے سے احتجاج
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس