اسلام آباد:جمعیت علماء اسلام(ف)نے سینیٹ میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 میں ترامیم تجاویزکردیں۔جے یوآئی کے سینیٹرکامران مرتضیٰ نے ترامیم سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائیں اوروہ انہیں کمیٹی کے اجلاس میں بھی پیش کریں گے،جے یوآئی کی طرف سے مطالبہ کیاگیاہے کہ بل سے متنازع دفعات ختم کی جائیں،مجوزہ ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی میں  چارپارلیمنٹیرینزکوبھی شامل کیا جائے،دونوں ایوانوں سے دودوارکان،ایک حکومت اورایک اپوزیشن سے لیاجائے،اسی طرح ٹریبونل کی جگہ ہائی کورٹ کاجج شامل کیاجائے ،واضح رہے کہ پیکا ترمیمی بل کے مطابق نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کی مجاز ہو گی، اتھارٹی متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

قومی اسمبلی سے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور، صحافیوں کا احتجاج

قومی اسمبلی سے کثرت رائے سے منظور کردہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کی نئی شق ون اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی، اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفتر قائم ہو گا۔ اتھارٹی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی اور سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ حکومت کی جانب سے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا۔ قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا، پیکا ایکٹ میں ترمیم کے بل کیخلاف صحافیوں نے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔ پی ایف یو جے کے جنرل سیکرٹری و صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے متنازعہ پیکا ایکٹ میں ترامیم کو غیر ضروری اور آئین کی روح کے خلاف قرار دے دیا اور کہا کہ ترامیم میڈیا، سوشل میڈیا اور صحافتی برادری کو دبانے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔

انہوں نے ترامیم کو پوری میڈیا انڈسٹری سے دھوکہ قرار دیا اور کہا کہ آزادی صحافت اور اظہار رائے کے آئینی حق کو ہر قیمت پر محفوظ رکھا جائے گا۔صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل مسترد کر دیا، کمیٹی نے اپنے اعلامیہ میں کہا پیکا ایکٹ میں ترمیم صحافی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر ہوئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ترامیم کا مسودہ کسی صحافی تنظیم سے شیئر نہیں کیا گیا، جوائنٹ ایکشن کمیٹی پی ایف یو جے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمنڈ اور پی بی اے پر مشتمل ہے۔

واضح رہے کہ متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی نئی شق ون اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی، اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفتر قائم ہو گا۔ اتھارٹی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی اور سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔ دریں اثنا قومی اسمبلی میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل بھی منظور کر لیا گیا، بل وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ نے پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا، پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرایا جائے گا
  • قومی اسمبلی :متنازع پیکا ترمیمی بل منظور ،اپوزیشن صحافیوں کا واک آؤٹ
  • قومی اسمبلی سے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور، صحافیوں کا احتجاج
  • صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کردیا
  • قومی اسمبلی میں پیکا ایکیٹ ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور
  • قومی اسمبلی: پیکا ایکٹ ترمیمی بل پیش، فیک نیوز پر سزا 3 سال کرنے کی تجویز شامل
  • پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی پیکا ایکٹ 2016 میں ترامیم کی مذمت
  • قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش، فیک نیوز پر 5سال کی سزا ہو گی