قابض اسرائیل کی پابندیوں کی وجہ سے مغربی کنارے میں صحت کی دیکھ بھال تک رسائی خراب ہو رہی ہے، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اقوام متحدہ کے دفتر نے کہا کہ مغربی کنارے میں جنوری کے آغاز سے اب تک 6 بچوں سمیت 34 شہری شہید ہوئے، جن میں 6 بچے بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے دفتر رابطہ برائے انسانی امور "اوچا" نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی طرف سے آزادی پر پابندیوں کی وجہ سے مغربی کنارے میں صحت کی دیکھ بھال تک رسائی خراب ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر نے ایک بیان میں مزید کہا کہ مغربی کنارے میں 68 فیصد ہیلتھ سروس پوائنٹس اب ہفتے میں دو یا تین دن سے زیادہ کام کرنے کے قابل نہیں ہیں، جبکہ ہسپتال اپنی صلاحیت کے صرف 70 فیصد پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ قابض فوج کی طرف سے مغربی کنارے میں نقل و حرکت پر عائد سخت پابندیوں، سڑکوں کی بندش، چوکیوں میں طویل تاخیر اور دیہات کے داخلی راستوں پر نئے دروازوں کی تعمیر، بنیادی خدمات اور مقامات تک فلسطینیوں کی رسائی صحت اور امدادی کارکنوں کے کام میں رکاوٹ ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر نے کہا کہ مغربی کنارے میں جنوری کے آغاز سے اب تک 6 بچوں سمیت 34 شہری شہید ہوئے، جن میں 6 بچے بھی شامل ہیں، جن میں شہر جنین اور اس کے دو کیمپوں پر جارحیت کے آغاز سے اب تک 12 شہریوں کی شہادت ہو چکی ہے۔ بیان میں مغربی کنارے میں شہریوں اور ان کی املاک کے خلاف آباد کاروں کے حملوں میں اضافے کی بھی نشاندہی کی گئی جس کے نتیجے میں گذشتہ ہفتے کے دوران کم از کم 17 شہری زخمی ہوئے۔ کئی عمارتوں گھروں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے دفتر
پڑھیں:
امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ادارے ‘بین الاقوامی تجارتی مرکز’ (آئی ٹی سی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پامیلا کوک ہیملٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے دیگر ممالک پر تجارتی ٹیرف عائد کیے جانے سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔
جینیوا مین ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ امریکا کی اس پالیسی کا نتیجہ ٹیرف سے بچنے کے لیے طویل المدتی طور پر علاقائی تجارتی روابط کی تشکیل نو اور ان میں وسعت و مضبوطی کی صورت میں بھی برآمد ہو سکتا ہے۔
ہیملٹن کے مطابق اس سے سپلائی چین میں تبدیلی اور بین الاقوامی تجارتی اتحادوں کی تجدید کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو امریکا کی جانب سے چین کے علاوہ بیشتر ممالک پر عائد کردہ تجارتی ٹیرف کے اطلاق میں 3 مہینے تاخیر کا اعلان کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کے ان فیصلوں سے میکسیکو، چین اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کے علاوہ جنوبی افریقی ممالک بھی بری طرح متاثر ہوں گے اور خود امریکا بھی ان فیصلوں کے اثرات سے بچ نہیں سکے گا۔
انہوں نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے تخمینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں چین اور امریکا کے مابین تجارت میں 80 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا
پامیلا کوک نے کہا کہ میکسیکو نے اپنی برآمدی اشیا کا رخ امریکا، چین، یورپ اور لاطینی امریکا کی اپنی روایتی منڈیوں سے ہٹا کر کینیڈا، برازیل اور کسی حد تک انڈیا کی جانب موڑ دیا ہے جو اس کے لیے قدرے فائدہ مند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دیگر ممالک بھی میکسیکو کی تقلید کر رہے ہیں جن میں ویت نام بھی شامل ہے جس کی برآمدات اب امریکا، میکسیکو اور چین سے ہٹ کر یورپی یونین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کی جانب جا رہی ہیں۔
پامیلا کوک ہیملٹن نے واضح کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف کے اطلاق کو 90 روز تک روکے جانے سے عالمی تجارت کو فائدہ نہیں ہو گا اور اس وقفے سے استحکام کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے معاشی نظام کو پہلے بھی ایسے حالات کا سامنا ہو چکا ہے۔ گزشتہ 50 برس میں متعدد مواقع پر دنیا اس سے ملتے جلتے حالات سے گزر چکی ہے تاہم اس مرتبہ صورتحال قدرے زیادہ سخت اور متزلزل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
american tarrifs Trade اقوام متحدہ امریکی ٹیرف تجارت