ٹک ٹاکر رجب بٹ کو عدالت کی سخت سزا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
لاہور کی عدالت نے مشہور یوٹیوبر رجب بٹ کو غیر قانونی طور پر شیر کا بچہ رکھنے کے جرم میں 50 ہزار روپے جرمانہ اور کمیونٹی سروس کی سزا سنائی ہے۔
رجب بٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایک سال تک ہر ماہ جانوروں کے حقوق کے تحفظ پر ویڈیوز بنا کر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کریں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ حامد الرحمان نے فیصلے میں کہا کہ رجب بٹ کو ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں پانچ منٹ کی ویڈیو اپلوڈ کرنی ہوگی، جس کا مقصد عوام کو جنگلی حیات کے تحفظ اور غیر قانونی شکار کے بارے میں آگاہی دینا ہے۔ محکمہ وائلڈ لائف ان ویڈیوز کی مانیٹرنگ کرے گا۔
رجب بٹ نے اپنی شادی کے موقع پر شیر کے بچے کو بطور تحفہ قبول کیا تھا، جو جنگلی حیات کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
شیر کا بچہ بغیر اجازت اور لائسنس کے رکھنے پر محکمہ وائلڈ لائف نے مقدمہ درج کیا تھا۔ رجب بٹ نے عدالت کے سامنے اپنا جرم تسلیم کیا اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔
https://www.facebook.com/reel/1335793274523306?rdid=3WMSyQpL9eMLTet5&share_url=https%3A%2F%2Fwww.facebook.com%2Fshare%2Fr%2F1CLPaPgjjj%2F
عدالت نے کہا کہ اگر مجرم کمیونٹی سروس کی ذمہ داریوں میں ناکام رہا تو اسے قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ کمیونٹی سروس کی تکمیل پر رجب بٹ کو سرٹیفکیٹ دیا جائے گا، جس کا مطلب ہوگا کہ انہوں نے اپنے جرم کا کفارہ ادا کر دیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق، شیر کا بچہ فی الحال سفاری پارک میں رکھا جائے گا، اور اسے تاحکم ثانی وہیں رہنے دیا جائے گا۔
ٹک ٹاکر رجب بٹ نے بیان میں کہا ’’اعتراف کرتا ہوں کہ میرے پاس سے غیرقانونی طور پر شیر کا بچہ برآمد ہوا۔ میرے علم میں نہیں تھا کہ جنگلی جانور تحفے کے طور پر وصول نہیں کیے جا سکتے۔ اب سمجھ گیا ہوں کہ ان حالات میں جنگلی جانوروں کو رکھنا نا مناسب ہے۔ مجھے اپنے عمل پر افسوس ہے۔ بطور سوشل میڈیا انفلوئنسر مجھے مثبت مواد بنانا چاہیئے‘‘۔
انہوں ںے مزید کہا ’’میں شیر کا بچہ رکھنے کا مجاز نہیں تھا میں نے اس عمل سے غلط مثال قائم کی۔ غلطی کا ادراک کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کمیونٹی سروس فراہم کروں گا اور جنگلی جانوروں کے حقوق سے متعلق مثبت پیغام دوں گا۔ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں‘‘۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کمیونٹی سروس شیر کا بچہ رجب بٹ کو
پڑھیں:
آزادی مارچ کیسز؛ زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
ویب ڈیسک: آزادی مارچ کیسز میں پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف آزادی مارچ کیسز میں زرتاج گل کی کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے بریت کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں وکیل سردار مصروف خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں زرتاج گل پر ایما کا الزام ہے، 25 میں سے 11 لوگوں کو بری بھی کیا گیا ہے۔
اسد عمر نے بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے فیصلے کا تمسخر اڑانا شروع کردیا
وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ عوامی جگہ پر ہوا ہے جب کہ شکایت کنندہ اس میں پولیس ہے۔ کسی بھی طرح کے کوئی شواہد چالان کے ساتھ پیش نہیں کیے گئے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ آپ نے رول آف کنسٹنسی کی بات کی ہے، اس کی ججمنٹ کہاں ہے؟ جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ اس حوالے سے فیصلے عدالت کو فراہم کردیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
Ansa Awais Content Writer