پی ٹی اے میں موبائل ڈیوائس رجسٹریشن پر ٹیکس رقم کیسے معلوم کی جا سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ڈیوائس آئیڈنٹیفکیشن، رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کے ذریعے موبائل ڈیوائس رجسٹریشن اور اس پر ٹیکس کی ادائیگی کی تفصیلات سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے صارفین کو سختی سے ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پی ٹی اے سے منظور شدہ ڈیوائسز خریدیں، جن کی شناخت ہینڈ سیٹ پر واضح طور پر نظر آنے والے اسٹیمپ (پی ٹی اے منظور شدہ) سے کی جاسکتی ہے، تاکہ پاکستان کے موبائل ایکو سسٹم کے اندر نیٹ ورک کی مطابقت اور محفوظ آپریشنز کو یقینی بنایا جاسکے۔
پی ٹی اے کے ’ڈی آئی آر بی ایس‘ سسٹم میں رجسٹریشن کا عمل ایف بی آر کی جانب سے عائد اور وصول کردہ قابل اطلاق ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کی ادائیگی اور پی ٹی اے کی جانب سے تکنیکی ضروریات کی تصدیق کے بعد مکمل کیا جاتا ہے۔
ان مشترکہ کوششوں کا مقصد پاکستان کے مضبوط اور زیادہ محفوظ ڈیجیٹل مستقبل کو فروغ دینا ہے۔
موبائل ڈیوائسز پر لاگو ٹیکسز اور ڈیوٹیز سے متعلق تازہ ترین اپ ڈیٹس کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو ایف بی آر کی آفیشل ویب سائٹ یعنی ایف بی آر موبائل ڈیوائسز ریگولرائزیشن پر جا کر تفصیلات معلوم کی جا سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں یا غیر ملکیوں کے ذریعے لائے گئے موبائل فونز کی رجسٹریشن، ڈیوائس آئیڈینٹیفیکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کے ذریعے ہی مکمل کی جاتی ہے۔
ڈی آئی آر بی ایس ایک ایسا نظام ہے جو مقامی موبائل نیٹ ورکس پر غیر قانونی ڈیوائسز کی شناخت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ نظام خود بخود قانونی ڈیوائسز کو رجسٹر کرتا ہے اور غیر قانونی ڈیوائسز کو بلاک کر دیتا ہے۔
ٹیکس اور ڈیوٹیز کیلکولیٹر
موبائل ڈیوائسز پر عائد تازہ ترین ٹیکس اور ڈیوٹیز کی معلومات کے لیے لوگ ایف بی آر کی آفیشل ویب سائٹ (https://www.
اس آن لائن پورٹل پر موبائل سےمتعلق معلومات پوچھی جائیں گی، سرچ آپشن میں موبائل ڈیوائس کا ’آئی ایم ای آئی‘نمبر درج کرنے پر متعلقہ ٹیکس اور ڈیوٹیز کی تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
مزیدپڑھیں:ایف بی آر حکام کو گاڑیوں کی فراہمی کا معاملہ، وزیر خزانہ حمایت میں سامنے آگئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: موبائل ڈیوائس ایف بی آر پی ٹی اے کے لیے بی ایس
پڑھیں:
جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں ججز کمیٹی کیس واپس لے سکتی تھی؟ جسٹس منصور علی شاہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جنوری 2025)سپریم کورٹ میں بینچز اختیارات کیس سماعت کیلئے فکس نہ کرنے کے معاملے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے بادی النظر میں 2 رکنی ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کی سماعت جاری ہے، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی سماعت کر رہے ہیں جب کہ عدالتی معاون حامد خان کے دلائل جاری ہیں۔عدالتی معاون خواجہ حارث اور احسن بھون بھی عدالت میں پیش ہوئے، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی عدالت میں موجود ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے سامنے بنیادی سوال یہ ہے کہ جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں ججز کمیٹی کیس واپس لے سکتی تھی، حامد خان نے کہا کہ کچھ ججز کو کم اختیارات ملنا اور کچھ کو زیادہ، ایسا نہیں ہو سکتا۔(جاری ہے)
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس امین الدین خان ججز کمیٹی کا حصہ ہیں، بادی النظر میں دو رکنی ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، اگر ججز کمیٹی جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کریں تو معاملہ فل کورٹ میں جا سکتا ہے، اس سوال پر معاونت دیں۔جسٹس منصور علی شاہ بولے کہ یہ سوال الگ ہے، اگر ہم آرٹیکل 191اے کی تشریح کا کیس سنتے تو یہ سوال اٹھایا جا سکتا تھا، ہمارے سامنے کیس ججز کمیٹی کے واپس لینے سے متعلق ہے۔جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے اس معاملے پر کنفیوژن تو ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ ججز کمیٹی کا ممبر ہونے کے باوجود مجھے کمیٹی کے اجلاس کا نہیں بتایاگیا،سپریم کورٹ میں آئینی بینچز اور ریگولر بینچز کے اختیارات کے معاملے پر سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے سامنے بیرسٹر صلاح الدین پیش ہوئے،بیرسٹر صلاح الدین نے موقف اپنایا کہ میں کراچی سے آیا ہوں، آج مقدمہ سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں اس بارے میں معلوم کرلیتا ہوں، ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ نذر عباس پیش ہو کر بتائیں آج کیس کیوں سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا۔مختصر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی، ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ زوالفقار علی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ججز کمیٹی اجلاس ہوا ججز کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کیس 27 جنوری کو آئینی بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ میں ججز کمیٹی کا ممبر ہوں مجھے پتہ ہی نہیں چلا ججز کمیٹی اجلاس کا حالانکہ میں تو ججز کمیٹی کا ممبر ہوں۔ڈپٹی رجسٹرار نے کہا کہ ججز کمیٹی اجلاس کا فیصلہ فائل کیساتھ لگا ہوا تھا۔